Tadabbur-e-Quran - Hud : 86
بَقِیَّتُ اللّٰهِ خَیْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ١ۚ۬ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیْكُمْ بِحَفِیْظٍ
بَقِيَّتُ : بچا ہوا اللّٰهِ : اللہ خَيْرٌ : بہتر لَّكُمْ : تمہارے لیے اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے وَ : اور مَآ : نہیں اَنَا : میں عَلَيْكُمْ : تم پر بِحَفِيْظٍ : نگہبان
اللہ کا بخشا ہوا منافع ہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سچے ایمان والے ہو۔ اور میں تم پر نگران نہیں ہوں
بَقِيَّتُ اللّٰهِ خَيْرٌ لَّكُمْ اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِيْنَ ڬ وَمَآ اَنَا عَلَيْكُمْ بِحَفِيْظٍ۔ بقیت اللہ سے مراد جائز نفع ہے۔ اگر ایک تاجر ناپ تول میں ٹھیک ٹھیک عدل کو ملحوظ رکھے، جھوٹ فریب ملاوٹ اور اس قسم کے دوسرے ہتھکنڈوں سے بچے، دوسروں کی ریس میں غلط راستے نہ اختیار کرے تو گو وہ اتنا زیادہ منافع نہ لوٹ سکے جتنا دوسروں نے جنوں نے حرام و حلال کی تمیز اٹھا دی۔ لوٹا ہو لیکن اس کا حاصل کیا ہوا نفع بقیۃ اللہ کی حیثیت رکھتا ہے اور وہ قلیل بھی ہو تو دوسروں کے کثیر سے ہزار درجہ افضل ہے اس لیے کہ اس میں دنیا اور آخرت دونوں میں برکت ہوگی۔ اس کے برعکس بےایمانی کا حاصل کیا ہوا نفع دنیا میں بےبرکت اور آخرت میں دہکتی ہوئی آگ بنے گا۔ وما انا علیکم بحفیظ، یعنی میں نے نیک وبد تمہیں اچھی طرح سمجھا دیا اور یہی میری ذمہ داری تھی۔ مانوگے تو اس میں تمہارا ہی فائدہ ہے۔ نہ مانوگے تو تمہی اس کا انجام بد دیکھوگے، مجھے اس سے کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ میں تو صرف ایک منذر و مبشر ہوں، تم پر کوئی نگران اور داروغہ نہیں مقرر ہوا ہوں کہ تمہارے ایمان نہ لانے کی پرسش مجھ سے ہو۔
Top