Tadabbur-e-Quran - Ibrahim : 8
وَ قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنْ : اگر تَكْفُرُوْٓا : ناشکری کروگے اَنْتُمْ : تم وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَغَنِيٌّ : بےنیاز حَمِيْدٌ : سب خوبیوں والا
اور موسیٰ نے کہا کہ اگر تم اور وہ سارے لوگ جو روئے زمین پر ہیں ناشکری کروگے تو خدا کا کچھ بگاڑوں گے اور وہ بےنیاز اور ستودہ صفات ہے
وَقَالَ مُوْسٰٓى اِنْ تَكْفُرُوْٓا اَنْتُمْ وَمَنْ فِي الْاَرْضِ جَمِيْعًا ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِيٌّ حَمِيْدٌ۔ شکر گزاروں پر عنایتوں میں اضافہ : یعنی ساتھ ہی موسیٰ نے یہ تنبیہ بھی کردی تھی کہ خدا کی شکر گزاری کا یہ مطالبہ اس بنا پر نہیں ہے کہ وہ اس کا محتاج ہے یا اس سے اس کی شان اور عظمت میں کوئی اضافہ ہوتا ہے۔ وہ ہر چیز سے بےنیاز اور ہر حال میں ستودہ صفات ہے۔ یہ شکر گزاری خود بندوں ہی کے لیے موجب خیر و برکت ہے اس لیے کہ اس سے، جیسا کہ اوپر والی آیت میں مذکور ہے، اللہ تعالیٰ بندوں پر اپنی نعمتوں اور برکتوں میں اضافہ فرماتا ہے۔
Top