Tafheem-ul-Quran - Ibrahim : 8
وَ قَالَ مُوْسٰۤى اِنْ تَكْفُرُوْۤا اَنْتُمْ وَ مَنْ فِی الْاَرْضِ جَمِیْعًا١ۙ فَاِنَّ اللّٰهَ لَغَنِیٌّ حَمِیْدٌ
وَقَالَ : اور کہا مُوْسٰٓى : موسیٰ اِنْ : اگر تَكْفُرُوْٓا : ناشکری کروگے اَنْتُمْ : تم وَمَنْ : اور جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں جَمِيْعًا : سب فَاِنَّ اللّٰهَ : تو بیشک اللہ لَغَنِيٌّ : بےنیاز حَمِيْدٌ : سب خوبیوں والا
اور موسیٰؑ ”اگر تم کُفر کرو اور زمین کے سارے رہنے والے بھی کافر ہو جائیں تو اللہ بے نیاز اور اپنی ذات میں آپ محمود ہے۔13
سورة اِبْرٰهِیْم 13 اس جگہ حضرت موسیٰ ؑ اور ان کی قوم کے معاملہ کی طرف یہ مختصر اشارہ کرنے سے مقصود اہل مکہ کو یہ بتانا ہے کہ اللہ جب کسی قوم پر احسان کرتا ہے اور جواب میں وہ قوم نمک حرامی اور سرکشی دکھاتی ہے تو پھر ایسی قوم کو وہ عبرتناک انجام دیکھنا پڑتا ہے جو تمہاری آنکھوں کے سامنے بنی اسرائیل دیکھ رہے ہیں۔ اب کیا تم بھی خدا کی نعمت اور اس کے احسان کا جواب کفران نعمت سے دے کر یہی انجام دیکھنا چاہتے ہو ؟ یہاں یہ بات بھی واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی جس نعمت کی قدر کرنے کا یہاں قریش سے مطالبہ فرما رہا ہے وہ خصوصیت کے ساتھ اس کی یہ نعمت ہے کہ اس نے محمد عربی ﷺ کو ان کے درمیان پیدا کیا اور آپ ﷺ کے ذریعہ سے ان کے پاس وہ عظیم الشان تعلیم بھیجی جس کے متعلق حضور بار بار قریش سے فرمایا کرتے تھے کہ کلمۃ واحدۃ تعطونیہا تملکون بہا العرب وتدین لکم بھا العجم۔ میری ایک بات لو، عرب اور عجم سب تمہارے تابع ہوجائیں گے۔
Top