Tadabbur-e-Quran - Ash-Shu'araa : 99
وَ مَاۤ اَضَلَّنَاۤ اِلَّا الْمُجْرِمُوْنَ
وَمَآ اَضَلَّنَآ : اور نہیں گمراہ کیا ہمیں اِلَّا : مگر (صرف) الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
اور ہم کو تو بس مجرموں نے گمراہ کیا
آیت 102-99 پیروئوں کا ماتم اپنی بدبختی پر اوپر والی بات تو پیرو اپنے لیڈروں کو مخطاب کر کے کہیں گے اور یہ باتیں وہ نہایت حسرت واندوہ کے ساتھ خود اپنے آپ کو ملامت اور پانی بدبختی پر ماتم کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہمیں ان مجرموں ہی نے گمراہ کیا۔ اگر یہ نہ گمراہ کرتے تو ہم ہدایت پر ہوتے اور یہ روز بد نہ دیکھتے۔ قرینہ دلیل ہے کہ لفظ مجرمون وہ اپنے لڈیروں کے لئیاستعمال کریں گے۔ فمالنا من شافعین ولا صدیق حمیم یہ اظہار حسرت کے الفاظ ہیں یعنی جن کی شفاعت کی امید پر زندگی بھر ان کی پرستش کی وہ بھی سب ہوا ہوگئے اور جن کا عمر بھر جھنڈا اٹھائے پھرے ان میں سے بھی آج کوئی ہماری حمایت و مدافعت کے لئے نظر نہیں آتا ! فلو ان لناکرۃ الآیۃ یہ وہ اپنی تمنا کا اظہار کریں گے کہ کاش ہمیں ایک مرتبہ پھ ردنیا میں جانا نصیب ہوتا کہ ہم ان مجرموں سے اظہار برأت کرتے اور ایمان لانے والوں میں سے بنتے لیکن ان کی یہ تمنا بس تمنا ہی رہے ی۔ اس کے پورے ہنے کا وقت ہمیشہ کے لئے ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔ ان آیات میں آباء و اجداد اور اپنے لیڈروں کی اندھی تقلید پر چلنے والوں کو اچھی طرح متنبہ کردیا گیا ہے کہ قیامت کے دن کسی کے لئے یہ عذر کچھ نافع نہیں ہوگا کہ اس کو دوسروں نے گمراہ کیا اس وجہ سے وہ گمراہی میں پڑا بلکہ ہر شخص کو اپنا بوجھ خود اٹھانا پڑے گا۔
Top