Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 99
وَ مَاۤ اَضَلَّنَاۤ اِلَّا الْمُجْرِمُوْنَ
وَمَآ اَضَلَّنَآ : اور نہیں گمراہ کیا ہمیں اِلَّا : مگر (صرف) الْمُجْرِمُوْنَ : مجرم (جمع)
اور ہم کو ان مجرموں ہی نے بہکایا
وہ کہیں گے کہ ہم کو ان مجرموں ہی نے بہکایا تھا : 99۔ آج مریدین اپنی بدبختی کا ماتم کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ ہمیں ان مجرموں ہی نے گمراہ کیا تھا ، غور کرو کہ وہ اس وقت کس بیزاری کے عالم میں ہوں گے کہ رات دن جن کی سکیموں پر چلتے تھے اور جن کے پاؤں کے نیچے آنکھیں بچھاتے تھے ‘ جن کو اپنا پیشوا اور لیڈر سمجھتے تھے جن کے برابر بیٹھنا گناہ تصور کرتے تھے اور جن کے برابر چلنا حرام سمجھتے تھے ‘ جن کے لئے سپیشل کھانے تیار کرایا کرتے تھے ‘ جن کے استقبال کے لئے دوسروں لوگوں کو بھی مدعو کیا کرتے تھے آج ان کو اپنے مونہوں سے مجرم قرار دے رہے ہیں کہ کیا منظر ہوگا وہ جب اپنی خدمتیں کرانے والے اپنے خدمت گاروں سے یہ الفاظ سنیں گے کیا اس وقت فریقین کے حالت دیدنی نہیں ہوگی ؟ ذرا تصور کرکے دیکھو ! بلاشبہ ہم میں بھی ایسے لیڈر و راہنما اور مذہبی پیشوایاں قوم موجود ہیں اور ہم ہی میں ان کے جیالے ‘ پیروی کرنے والے اور مریدین بھی اور آنے والا وقت جس کی یہاں بات ہو رہی ہے جیسے پہلوں پر آیا ہم پر آنے والا ہے اور آخری مقام میں ہم سب کو ویسے ہی اکٹھا کردیا جائے گا کیا وہ جن کی یہاں بات ہو رہی ہے اور کیا ہم جن کو ان کی بات سنائی جارہی ہے ، قرآن کریم اس طرح کی باتیں ہم کو کیوں سناتا ہے ؟ ہماری تفہیم کے لئے کہ شاید ہم ہی سمجھ جائیں کہ ہمارے لئے ابھی وقت نے مہلت دے رکھی ہے اگرچہ مدت مہلت کا ہم کو بھی علم نہیں ۔
Top