Tadabbur-e-Quran - An-Naml : 69
قُلْ سِیْرُوْا فِی الْاَرْضِ فَانْظُرُوْا كَیْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الْمُجْرِمِیْنَ
قُلْ : فرما دیں سِيْرُوْا : چلو پھر تم فِي الْاَرْضِ : زمین میں فَانْظُرُوْا : پھر دیکھو كَيْفَ : کیا كَانَ : ہوا عَاقِبَةُ : انجام الْمُجْرِمِيْنَ : مجرم (جمع)
ان سے کہو کہ زمین میں چلو پھرو اور دیکھو کہ مجرموں کا انجام کیا ہوا
قل سیزوا فی الارض فانظروا کیف کان عاقبۃ المجرمین (69) آنکھوں کے لئے سرمہ بصیرت یہ ان کے اس اندھے پن کا علاج بتایا ہے جس کا ذکر اوپر والی آیت میں آیا ہے۔ مطلب یہ کہ آنکھیں کھولنے سے کھلتی ہیں اس لئے اپنے ملک میں آنکھیں کھول کر چلو پھر و اور پچھلی قوموں کے آثار پر عبرت کی نگاہ ڈالو تو تمہیں نظر آئے کہ اللہ کے رسولوں نے ان کو جس عذاب سے ڈرایا وہ کس طرح ان کے سامنے آیا۔ یہ آثار اللہ نے اس زمین میں اسی لئے محفوظ رکھے ہیں کہ یہ تمہارے لئے نشان عبرت اور سرمہ بصیرت کا کام دیں۔ اس سے تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جس چیز سے تمہیں ڈرایا جا رہا ہے وہ محض اگلوں کا فسانہ نہیں بلکہ یکسر حقیقت ہے اور اسی سے تم پر یہ حقیقت بھی واضح ہوجائے گی کہ جب مجرموں کا یہ انجام اس دنیا میں ہوا ہے تو آخر اللہ تعالیٰ ایک ایسا دن کیوں نہیں لائے گا جس میں اس کے کامل عدل اور اس کی کامل رحمت کا ظہور ہو !
Top