Tadabbur-e-Quran - Al-Ankaboot : 69
وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ جَاهَدُوْا : اور جن لوگوں نے کوشش کی فِيْنَا : ہماری (راہ) میں لَنَهْدِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں ہدایت دیں گے سُبُلَنَا ۭ : اپنے راستے (جمع) وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَمَعَ الْمُحْسِنِيْنَ : البتہ ساتھ ہے نیکوکاروں کے
اور جو لوگ ہماری راہ میں مشقتین جھیل رہے ہیں ہم ان پر اپنی راہیں ضرور کھولیں گے اور بےکاروں کے ساتھ ہے !
والذین جاھدوا فینا لنھدینھم سبلنا ط وان اللہ لمع المحسنین (69) کفار کو ان کے ٹھکانے تک پہنچا کر ان مظلوم مسلمانوں کی طرف پھر توجہ فرمائی جن کا مسئلہ اس سورة میں ابتدا سے زیر بحث ہے۔ فرمایا کہ ہمارے جو بندے ہماری راہ میں آج طرح طرح کی مشقتیں جھیل رہے ہیں ہم ان پر اپنی راہیں ضرور کھولیں گے۔ قرینہ دلیل ہے کہ یہ وعدہ ان کے لئے دین، دنیا اور آخرت تینوں سے متعلق ہے۔ یعنی ان کے لئے دین کی راہیں بھی کھلیں گی، ان کی دنیا کی مشکلات بھی حل ہوں گی اور آخرت میں بھی اللہ تعالیٰ ان کی رہنمائی صراطِ حمید کی طرف فرمائے گا۔ ’ وان اللہ لمع المحسنین ‘۔ یہ ان لوگوں کے لئے اللہ تعالیٰ کی معیت کی بشارت ہے اور یہ بہت بڑی بشارت ہے اس لئے کہ جن کو اللہ کو معیت حاصل شمس و قمر سب ان کی راہ میں گرد ہیں۔ لیکن یہ بشارت احسان کی قید کے ساتھ مقید ہے۔ یعنی یہ معیت ان لوگوں کو حاصل ہوگی جو نہایت خوبی کے ساتھ راہ حق کی مصیبتوں کا مقابلہ کریں گے اور ہر مرحلے میں اپنے رب پر پورا پورا بھروسہ کرنے والے ثابت ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد سے ان سطروں پر اس سورة کی تفسیر تمام ہوئی۔ اللہ تعالیٰ لغزشوں کو معاف فرمائے اور صحیح باتوں کے لئے دلوں میں جگہ پیدا کردے۔ واخروعن ما ان الحمد اللہ رب العلمین۔
Top