Ashraf-ul-Hawashi - Al-Ankaboot : 69
وَ الَّذِیْنَ جَاهَدُوْا فِیْنَا لَنَهْدِیَنَّهُمْ سُبُلَنَا١ؕ وَ اِنَّ اللّٰهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِیْنَ۠   ۧ
وَالَّذِيْنَ جَاهَدُوْا : اور جن لوگوں نے کوشش کی فِيْنَا : ہماری (راہ) میں لَنَهْدِيَنَّهُمْ : ہم ضرور انہیں ہدایت دیں گے سُبُلَنَا ۭ : اپنے راستے (جمع) وَاِنَّ : اور بیشک اللّٰهَ : اللہ لَمَعَ الْمُحْسِنِيْنَ : البتہ ساتھ ہے نیکوکاروں کے
اور جن لوگوں نے ہمارے لئے کوشش کی۔ (یا جہاد کیا کافروں سے لڑے) ہم ان کو ضرور اپنے قرب2) کے رستے دکھلائینگے اور بیشک اللہ اپنی مدد سے) نیک لوگوں کے ساتھ ہے۔
1 ۔ ان سے آنحضرت ﷺ ، صحابہ کرام ؓ اور قیامت تک کے لئے ان کے متبعین مراد ہیں۔ (ابن کثیر) ” جہاد “ کا لفظ جس طرح دشمنوں کے ساتھ قتال پر بولا جاتا ہے۔ اسی طرح مجاہدات و ریاضات نفسانی پر بھی اس کا اطلاق ہوتا ہے بلکہ بعض روایات میں ان مجاہدات کو ” جہاد اکبر “ فرمایا ہے بشرطیکہ اللہ تعالیٰ کی رضا جوئی اور شریعت کی حدود کے اندر رہ کر یہ ریاضتیں کی جائیں۔ (قرطبی) 2 ۔ یعنی ان کی رہنمائی فرمائیں گے اور نیکی کے راستے اختیار کرنے اور ان پر چلنے کی زیادہ سے زیادہ توفیق دیں گے۔ بعض نے بہشت کی راہ مراد لی ہے۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : ” اپنی راہیں یعنی راہ قرب کے اور رضا کے جو بہشت ہے۔ “ (موضح)
Top