Tadabbur-e-Quran - Faatir : 19
وَ مَا یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُۙ
وَمَا يَسْتَوِي : اور برابر نہیں الْاَعْمٰى : اندھا وَالْبَصِيْرُ : اور آنکھوں والا
نابینا اور بینا دونوں یکساں نہیں ہوں گے
4۔ آگے کا مضمون۔ آیت 19۔ 28 آگے یہ حقیقت واضح فرمائی کہ کس طرح کے لوگ ایمان لائیں گے اور کس قسم کے لوگ اس نعمت سے محروم رہیں گے۔ اس حقیقت کو سمجھانے کے لئے اس کائنات کے اندر اضداد کے وجود کی طرف توجہ دلائی کہ دیکھتے ہو کہ اس کے اندر روشنی بھی ہے اور تاریکی بھی، گرمی بھی ہے اور سردی بھی۔ اسی طرح زمین میں زرخیز قطعات بھی ہیں جو بارش کا چھینٹا پڑتے ہی لہلہا اٹھتے ہیں اور بنجر علاقے بھی ہیں جو ہزار بارش ہو لیکن ویران ہی پڑے رہ جاتے ہیں۔ اسی طرح اشخاص و افراد کے اندر بھی مختلف قسم کی صلاحیتیں رکھنے والے ہیں۔ جن کی صلاحیتیں زندہ ہیں وہ اس رحمت کی بارش سے، جو قرآن کی صورت میں نازل ہوئی ہے، فائدہ اٹھائیں گے اور جن کی صلاحیتیں مردہ ہوچکی ہیں وہ اس کے فیض سے محروم رہیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے جس طرح روشنی و تاریکی اور سردی و گرمی کو اس کائنات کی مجموعی مصلحت کے لئے پیدا کیا ہے اسی طرح اس کے اندر حق کے طالبوں کی طرح باطل کے پسند کرنے والوں کو بھی مہلت دی ہے اس لئے کہ حق و باطل کے اس تصادم ہی کے اندر اہل حق کے جو ہر نکھرتے ہیں اور اہل باطل پر اللہ کی حجت تمام ہوتی ہے۔ اس روشنی میں آیات کی تلاوت فرمائیے۔ 5۔ الفاظ کی تحقیق اور آیات کی وضاحت آیت 19 ’ اعمی ‘ سے مراد یہاں عقل و دل کے اندھے ہیں اور بصیر سے وہ لوگ مراد ہیں جن کی عقل و دل کی صلاحیتیں زندہ ہیں اور وہ ان سے کام لیتے ہیں۔ یہ نبی ﷺ کو تسلی دیتے ہوئے فرمایا کہ تمہاری دعوت قبول کرنے کے معاملے میں ہر ایک کا حال یکساں نہیں ہوگا۔ جن لوگوں نے اپنی عقل کی آنکھیں پھوڑ لی ہیں اور جن کے دل بےنور ہوچکے ہیں وہ لوگ تمہاری دعوت قبول کرنے والے نہیں بنیں گے خواہ تم کتنے ہی جتن کرو۔ تمہاری روشنی سے صرف وہی لوگ فائدہ اٹھائیں گے جن کے اندر بصیرت ہے۔ اللہ تعالیٰ کا قانون یہ ہے کہ جو لوگ اس کی بخشی ہوئی فطری صلاحیتوں کو زندہ رکھتے اور ان کی قدر کرتے ہیں ان کی بصیرت و ہدایت میں وہ اضافہ فرماتا ہے اور جو لوگ ان صلاحیتوں کی قدر نہیں کرتے ان کو مزید عطا ہونا تو درکنار، ان سے وہ بھی سلب کرلی جاتی ہیں جو ان کو عطا ہوئی ہوتی ہیں۔ سورة نمل میں یہی مضمون ان الفاظ میں بیان ہوا ہے۔ انک لا تسمیع الموتی ولا تسمع الصم الدعاء اذا ولوا مدبرین وما انت بھدی العمی عن ضللتھم ان تسمع الا من یومن بایتینا (النمل : 80۔ 81) تم مردوں کو اپنی بات نہیں سنا سکتے اور نہ بہروں کو سنا سکتے جب کہ وہ پیٹھ پھیر کے بھاگے جا رہے ہوں۔ اور تم اندھوں کو بھنی ان کی ضلالت سے موڑ کر ہدایت پر نہیں لاسکتے۔ تم تو بس انہیں کو سنا سکتے جو ہمارے آیات پر ایمان رکھنے والے ہوں۔
Top