Tadabbur-e-Quran - Faatir : 20
وَ لَا الظُّلُمٰتُ وَ لَا النُّوْرُۙ
وَلَا الظُّلُمٰتُ : اور نہ اندھیرے وَلَا النُّوْرُ : اور نہ روشنی
اور نہ تاریکی اور روشنی
آیت 20۔ 21 فرمایا کہ جس طرح اس دنیا میں تاریکی بھی ہے اور روشنی بھی، سایہ بھی ہے اور گرمی بھی۔ اور یہ دونوں یکساں نہیں ہوسکتے، اسی طرح یہ دونوں قسم کے لوگ جن کا ذکر اوپرہوا یکساں نہیں ہوسکتے۔ تاہم جس طرح تاریکی اور روشنی، سایہ اور گرمی دونوں میں اس دنیا کی مصلحت مضمر ہے، اسی طرح اس قسم کے لوگوں کے وجود میں بھی قدرت کی مصلحت ہے۔ اس مصلحت کا ذکر قرآن کے دوسرے مقامات میں ہوا ہے۔ وہاں واضح فرمایا ہے کہ یہ دنیا اللہ تعالیٰ نے چونکہ انسان کے اختیار کے امتحان کے لئے پیدا کی ہے اس وجہ سے اس کی حکمت کا تقاضا یہ ہوا کہ اس میں ایک خاص حد تک ان لوگوں کو بھی مہلت ملے جو اس کی بخشی ہوئی صلاحیتوں کی قدر نہیں کرتے اور حق کی جگہ باطل ہی کے پرستار بن کے زندگی گزارتے ہیں۔ اس میں دوسرے ’ لا ‘ کے اعادے کو بعض اہل ادب نے زائد مانا ہے۔ لیکن ہمارے نزدیک یہ زائد نہیں بلکہ تاکید کے لیے ہے۔ اس کی مثالیں پیچھے بھی گزر چکی ہیں۔
Top