Tadabbur-e-Quran - Al-Ghaafir : 49
وَ قَالَ الَّذِیْنَ فِی النَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ادْعُوْا رَبَّكُمْ یُخَفِّفْ عَنَّا یَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ
وَقَالَ : اور کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فِي النَّارِ : آگ میں لِخَزَنَةِ : نگہبان۔ دوروغہ جَهَنَّمَ : جہنم ادْعُوْا : تم دعا کرو رَبَّكُمْ : اپنے رب سے يُخَفِّفْ : ہلکا کردے عَنَّا : ہم سے يَوْمًا : ایک دن مِّنَ : سے، کا الْعَذَابِ : عذاب
اور اہل دوزخ، دوزخ کے داروغوں سے کہیں گے کہ اپنے رب سے درخواست کرو کہ ہمارے عذاب میں سے ایک دن کی تخفیف فرما دے ،
اہل دوزخ کی آخری نذیر اور اس کی ناکامی جب دوزخی دیکھیں گے کہ یہاں نہ ان کے شرکاء و شغعاء کام آنے والے بنے اور نہ ان کے لیڈر ہی ان کی کوئی مدد کرسکے تو وہ ہر طرف سے مایوس ہو کر دوزخ کے داروغوں ہی سے التجا کریں گے کہ آپ ہی لوگ اپنے رب سے درخواست کیجیے کہ ہمارے عذاب میں زیادہ نہیں تو ایک ہی دن کی تخفیف کردی جائے کہ ہم ذرا دم لے لیں۔ وہ جواب دیں گے کہ کیا تم لوگوں کے پاس تمہارے رسول نہایت واضح دلیلیں لے کر نہیں آتے رہے ہیں ؟ وہ کہیں گے، ہاں ! یہ بات تو ضرور ہے۔ وہ جواب دیں گے، اگر یہ بات ہے تو تم ہی درخواست کرو، ہم تمہارے جیسے لوگوں کے لئے کوئی درخواست نہیں کرسکتے۔ ’ دما دعوا الکفرین الا فی ضلل ‘۔ یعنی اس وقت کافروں کی ہر دعا و فریاد اور ہر چیخ و پکار بالکل صدا بصحرا ہوگی۔ نہ ان کے مزعومہ دیوی دیوتا ان کی فریادیں سنیں گے، نہ ان کے لیڈر ان کے کچھ کام آئیں گے اور نہ اللہ تعالیٰ کے ہاں ان کی کچھ شنوائی ہوگی۔ امید کے تمام دروازے ان کے لئے بند ہوجائیں گے۔
Top