Tafseer-e-Majidi - Al-Ghaafir : 49
وَ قَالَ الَّذِیْنَ فِی النَّارِ لِخَزَنَةِ جَهَنَّمَ ادْعُوْا رَبَّكُمْ یُخَفِّفْ عَنَّا یَوْمًا مِّنَ الْعَذَابِ
وَقَالَ : اور کہیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو فِي النَّارِ : آگ میں لِخَزَنَةِ : نگہبان۔ دوروغہ جَهَنَّمَ : جہنم ادْعُوْا : تم دعا کرو رَبَّكُمْ : اپنے رب سے يُخَفِّفْ : ہلکا کردے عَنَّا : ہم سے يَوْمًا : ایک دن مِّنَ : سے، کا الْعَذَابِ : عذاب
اور جو لوگ آگ میں (پڑے) ہوں گے وہ دوزخ کے پہرہ داروں سے کہیں گے کہ تم ہی اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ کسی دن تو ہم سے عذاب ہلکا کردے،47۔
47۔ (کہ ہم کو تو ایک ہی دن کے عذاب میں تخفیف انتہائی نعمت معلوم ہوگی) خزنۃ جھنم۔ جہنم کے پہرہ دار ظاہر ہے کہ فرشتے ہوں گے۔ مفسرین نکتہ رس نے کہا ہے کہ اس موقع پر خزنتھا بھی کافی ہوسکتا تھا کہ اسم نار تو معا قبل موجود ہی ہے لیکن قرآن مجید بکمال بلاغت (آیت) ” جھنم “ کا نام تصریحا لایا تاکہ تہویل وتخوفی کا مقصد زیادہ حاصل ہو، وانما لم یقل لخزن تھا لان فی ذکر جہنم تھویلا وتفظیعا (مدارک) المقصود من ذکر جھنم التھویل والتفظیع (کبیر)
Top