Tadabbur-e-Quran - Al-Anbiyaa : 51
وَ اِنْ یَّكَادُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا لَیُزْلِقُوْنَكَ بِاَبْصَارِهِمْ لَمَّا سَمِعُوا الذِّكْرَ وَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌۘ
وَاِنْ يَّكَادُ : اور بیشک قریب ہے کہ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا : وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا لَيُزْلِقُوْنَكَ : البتہ پھیلا دیں گے آپ کو بِاَبْصَارِهِمْ : اپنی نگاہوں سے لَمَّا سَمِعُوا : جب وہ سنتے ہیں الذِّكْرَ : ذکر کو وَيَقُوْلُوْنَ : اور وہ کہتے ہیں اِنَّهٗ لَمَجْنُوْنٌ : بیشک وہ البتہ مجنون ہے
اور یہ کافر جب یاددہانی سنتے ہیں تو اس طرح تمہیں دیکھتے ہیں گویا اپنی نگاہوں کے زور سے تمہیں پھسلا دیں گے اور کہتے ہیں لاریب یہ ایک دیوانہ ہے ،
اس آیت کا تعلق بھی تلقین صبر و ثبات کے اس مضمون ہی سے ہے جو ’فَاصْبِرْ لِحُکْمِ رَبِّکَ‘ میں بیان ہوا ہے۔ یعنی اگرچہ حالات نہایت سخت ہیں۔ کفار جب قرآن سنتے ہیں تو تمہیں اس طرح گھورتے اور ایسی تیز نگاہوں سے دیکھتے ہیں کہ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کے زور سے تمہیں دھکیل کر تمہارے مقام سے تمہیں پھسلا دیں گے اور جوش غضب میں تمہیں خبطی اور مجنوں بتاتے ہیں لیکن ان کے اس رویہ کے باوجود تم اپنے موقف پر ڈٹے رہو۔ یہاں ابتدائے سورہ کی آیت ’مَا أَنتَ بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ بِمَجْنُوۡنٍ‘ ذہن میں تازہ کر لیجیے۔ سورہ جس مضمون سے شروع ہوئی تھی اسی پر ختم ہو رہی ہے۔
Top