Tadabbur-e-Quran - Al-Qalam : 6
بِاَىیِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ
بِاَىيِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ : کون تم میں کا مجنون ہے
کہ فتنہ میں پڑا ہوا تم میں سے کس گروہ کے ساتھ ہے۔
’بِأَیْیِّکُمُ الْمَفْتُوْنُ‘ میں ’ب‘ بظاہر ’تُبْصِرُ‘ اور ’یُبْصِرُوْنَ‘ کے ساتھ بے جوڑ سی معلوم ہوتی ہے لیکن یہاں تضمین ہے یعنی ’یُبْصِرُوْنَ‘ متضمن ہے ’یَعْلَمُوْنَ‘ کے معنی پر۔ مجھے یاد پڑتا ہے کہ زمخشری کی رائے یہی ہے اور میرے نزدیک یہ رائے اصول عربیت کے مطابق ہے۔ ’بِأَیْیِّکُمُ‘ کے معنی ’بِاَیِّ الْحِزْبَیْنَ‘ کے ہیں۔ ’مَفْتُوْنٌ‘ کے معنی ’مَجْنُوْنٌ‘ کے نہیں ہیں، جیسا کہ بعض لوگوں نے سمجھا ہے، بلکہ ’مَفْتُوْنٌ‘ ہی کے ہیں۔ یعنی وہ شخص جو دنیا اور شیطان کے جال میں پھنسا ہوا ہو۔ یہاں ’مجنون‘ کے بجائے ’مفتون‘ کا لفظ استعمال کر کے قرآن نے یہ رہنمائی دی ہے کہ جو لوگ دنیا اور شیطان کے چکر میں پھنسے ہوئے ہیں اصلی مجنون وہی ہوتے ہیں اور جس پارٹی کی باگ ایسے مفتونوں کے ہاتھ میں ہو وہ بالآخر جہنم میں گر کے رہتی ہے۔
Top