Tafseer-e-Mazhari - Al-Qalam : 6
بِاَىیِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ
بِاَىيِّكُمُ الْمَفْتُوْنُ : کون تم میں کا مجنون ہے
کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے
بایکم المفتون . بایکم میں باء زائد ہے اور المفتون (اسم مفعول) بمعنی مجنون خبر ہے۔ یعنی تم میں سے کون دیوانہ تھا۔ یا المعقول اور المجلود کی طرح المفتون بھی مصدر ہے یعنی جنون۔ اس صورت میں المفتون مبتداء اور بایکم خبر مقدم ہوگی (یعنی تم میں سے کسی کو جنون تھا) یا یہ مراد ہے کہ دونوں فریقوں میں سے کسی کو جنون تھا ‘ مؤمنوں کے فرقہ کو یا کافروں کے فرقہ کو ‘ مجنون کہنا کس فریق کو زیبا ہے۔ حاصل مطلب یہ نکلا کہ کافروں کو ہی جنون ہے کیونکہ عقل کا تقاضا ہے کہ دو اختیاری چیزوں میں سے ایک کو انتخاب کرلینے کا اگر کسی کوا ختیار دیا جائے اور دو مصیبتوں میں سے کسی ایک مصیبت میں مبتلا ہونا لازم ہو تو جو چیز دونوں میں اچھی ہو اور جو مصیبت آسان ہو ‘ اس کو آدمی اختیار کرے۔ مؤمن تو اس خدا سے لَو لگائے ہوئے ہیں جو جامع کمالات ہے۔ تمام عیوب سے پاک ہے۔ نفع و نقصان اسی کے دست قدرت میں ہے۔ اسی کی مرضی کی طلب میں مؤمن اپنی پوری ہمت صرف کرتے ہیں۔ اس کی ناراضگی پیدا کرنے والی چیزوں سے پرہیز رکھتے ہیں۔ دنیا کی ذلیل ‘ ناپائیدار ‘ فانی نعمتوں کو اختیار نہیں کرتے اور کافروں کی نظر انتخاب اس کائنات پر متصور ہے جو بغیر حکم خدا نہ نفع پہنچا سکتی ہے نہ ضرر بلکہ پتھروں کی پوجا کو انہوں نے اختیار کر رکھا ہے اور اللہ واحد وقہار کی عبادت کو چھوڑ دیا ہے اور آخرت کی دوامی نعمتوں کو ترک کر کے دنیا کی فوری لذتوں کو پسند کر رکھا ہے حالانکہ یہ لذتیں بھی اتنی ہی ملتی ہیں جتنی خدا چاہتا ہے۔ غرض دوزخ کو جنت پر انہوں نے ترجیح دے رکھی ہے۔
Top