Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 51
قُلْ لَّنْ یُّصِیْبَنَاۤ اِلَّا مَا كَتَبَ اللّٰهُ لَنَا١ۚ هُوَ مَوْلٰىنَا١ۚ وَ عَلَى اللّٰهِ فَلْیَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُوْنَ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّنْ يُّصِيْبَنَآ : ہرگز نہ پہنچے گا ہمیں اِلَّا : مگر مَا : جو كَتَبَ : لکھ دیا اللّٰهُ : اللہ لَنَا : ہمارے لیے هُوَ : وہی مَوْلٰىنَا : ہمارا مولا وَعَلَي اللّٰهِ : اور اللہ پر فَلْيَتَوَكَّلِ : بھروسہ چاہیے الْمُؤْمِنُوْنَ : مومن (جمع)
ان کو بتا دو کہ ہمیں صرف وہی چیز پہنچے گی جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ رکھی ہے وہ ہمارا مولی ہے۔ اور اللہ ہی پر اہل ایمان کے لیے بھروسہ کرنا زیبا ہے
51۔ 52: مومنین کے لیے مصیبت اور راحت، دونوں میں خیر ہے : یہ جواب ہے اوپر والی بات کا کہ اگر یہ تمہیں کسی افتاد کے پیش آنے سے خوش ہوتے ہیں تو انہیں بتا دو کہ ہمیں وہی کچھ پیش آئے گا جو خدا نے ہمارے لیے لکھ رکھا ہے، وہ ہمارا مولیٰ ہے اور ہمیں اس پر پورا بھروسہ ہے کہ اس نے جو کچھ ہمارے لیے لکھ رکھا ہے اسی میں ہماری دنیا اور آخرت کی بہبود ہے۔ اگر تم ہمارے لیے کسی مصیبت کے خواہاں ہو تو ہمارا یہ ایمان ہے کہ وہ تمہارے کہنے سے نہیں آئے گی بلکہ ہمارے رب ہی کے چاہنے سے آئے گی اور اسی میں ہمارے لیے بہتری ہوگی۔ اہل ایمان کے لیے مصیبت اور راحت دکھ اور سکھ، موت اور زندگی دونوں ہی میں خیر ہے۔ ایک سے مومن کو صبر، کمزوریوں کی اصلاح اور توبہ وانابت کی تربیت ملتی ہے، دوسری سے شکر نعمت، ادائے حقوق اور احسان کی ترغیب و تشویق ہوتی ہے۔ مومن اللہ کی راہ میں لڑتا ہے تو غازی ہے، مرتا ہے تو شہید ہوتا ہے۔ البتہ تمہارا معاملہ اس کے برعکس ہے۔ تم نے جو روش اختیار کی ہے اس کی بنا پر ہم تمہارے لیے دو باتوں میں سے کسی ایک کی توقع رکھتے ہیں۔ یا تو اللہ تعالیٰ تم پر اپنے پاس سے کوئی عذاب بھیجے گا یا ہمارے ہی ہاتھوں تم کو سزا دلوائے گا اور ان میں سے کسی میں بھی تمہارے لیے خیر نہیں۔ تو تم ہمارے لیے جس چیز کا انتظار کر رہے ہو اس کا انتظار کرو، ہم بھی اب تمہارے لیے دونوں باتوں میں سے کسی ایک ظہور کے منتظر ہیں۔ یہ امر یہاں ملحوظ رہے کہ کامل اتمام حجت کے بعد کسی کے باب میں اس طرح کا انتظار تنگ دلی کی دلیل نہیں بلکہ یہ حالات و واقعات کے قدرتی نتیجہ کا انتظار ہے۔ انشاء اللہ سورة نوح کی تفسیر میں اس پر مفصل بحث آئے گی۔
Top