Tadabbur-e-Quran - At-Tawba : 82
فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًا١ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
فَلْيَضْحَكُوْا : چاہیے وہ ہنسیں قَلِيْلًا : تھوڑا وَّلْيَبْكُوْا : اور روئیں كَثِيْرًا : زیادہ جَزَآءً : بدلہ بِمَا : اس کا جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے تھے
پس وہ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ اپنے کیے کی پاداش میں
فَلْيَضْحَكُوْا قَلِيْلًا وَّلْيَبْكُوْا كَثِيْرًا جَزَاءً بِمَا كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ۔ عمل اور جزا دونوں سامنے : یعنی جب یہ موسم کی گرمی سے بھاگ کر جہنم کی آگ میں کودے ہیں تو اپنی اس کرتوت کی پاداش میں حق یہ ہے کہ یہ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ لیکن جیسا کہ اوپر والی آیت میں گزرا، یہ فہم و بصیرت سے عاری ہوچکے ہیں اس وجہ سے اپنی اس شامت اور بدبختی پر خوش ہیں گویا انہوں نے کوئی بڑا تیر مارا ہے عام طور پر مفسرین نے یہاں انشاء کو خبر کے معنی میں لیا ہے لیکن ہمارے نزدیک یہ صحیح نہیں ہے۔ یہاں عمل اور جزا دونوں کو نگاہوں کے سامنے مستضر کردیا گیا ہے اس لیے کہ جس کے اندر بصیرت ہو وہ اس دنیا میں اپنے عمل کے آئینے میں اپنی جزا کو بھی دیکھ لیتا ہے اور اس پر اس کا اثر بھی وہی پڑتا جو پڑنا چہایے البتہ اندھے بہرے لوگ اس سے محروم رہتے ہیں۔
Top