Fi-Zilal-al-Quran - At-Tawba : 82
فَلْیَضْحَكُوْا قَلِیْلًا وَّ لْیَبْكُوْا كَثِیْرًا١ۚ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ
فَلْيَضْحَكُوْا : چاہیے وہ ہنسیں قَلِيْلًا : تھوڑا وَّلْيَبْكُوْا : اور روئیں كَثِيْرًا : زیادہ جَزَآءً : بدلہ بِمَا : اس کا جو كَانُوْا يَكْسِبُوْنَ : وہ کماتے تھے
اب چاہئے کہ یہ لوگ ہنسنا کم کریں اور روئیں زیادہ ، اس لیے کہ جو بدی یہ کماتے رہے اس کی جزا ایسی ہی ہے (کہ انہیں اس پر رونا چاہئے)
یہاں اگر کوئی ہنسے گا تو اس کی ہنسی مختصر ہوگی کیونکہ دنیا کی زندگی محدود ہے۔ اور آخرت میں پھر اسے ہمیشہ کے لیے رونا ہوگا۔ اور جیسا کرے گا ویسے بھرے گا۔ یہ نہایت ہی منصفانہ جزا ہے۔ یہ لوگ جنہوں نے جہاد کے مقابلے میں آرام کو پسند کیا اور اپنایا۔ اور مشکل حالات میں قافلہ اسلام سے پیچھے رہ گئے۔ یہ کسی بھی مشکل مہم کے لیے نااہل ثابت ہوچکے ہیں۔ یہ جہاد کے قابل ہی نہیں رہے۔ اس لیے ان کے ساتھ کسی قسم کی نرمی مناسب نہیں ہے۔ لہذا اب کسی بھی موقعہ پر انہیں شریک جہاد کرکے ان کو عزت نہ دی جائے کیونکہ اس اہم موقعہ پر انہوں نے خود اس اعزاز کو لات مار دی۔
Top