Tafheem-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 35
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١ؕ وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةً١ؕ وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ
كُلُّ نَفْسٍ : ہر جی ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ : موت وَنَبْلُوْكُمْ : اور ہم تمہیں مبتلا کرینگے بِالشَّرِّ : برائی سے وَالْخَيْرِ : اور بھلائی فِتْنَةً : آزمائش وَاِلَيْنَا : اور ہماری ہی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر آؤگے
ہر جاندار کو موت کا مزّہ چکھنا ہے، 37 اور ہم اچھے اور بُرے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کر رہے ہیں۔ 38 آخر کار تمہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے
سورة الْاَنْبِیَآء 37 مختصر جواب ہے ان ساری دھمکیوں اور بد دعاؤں اور کو سنوں اور قتل کی سازشوں کا جن سے ہر وقت نبی ﷺ کی تواضع کی جاتی تھی۔ ایک طرف اکابر قریش تھے جو آئے دن آپ کو اس تبلیغ کے خوفناک نتائج کی دھمکیاں دیتے رہتے تھے، اور ان میں سے بعض پرجوش مخالفین بیٹھ بیٹھ کر یہ تک سوچا کرتے تھے کہ کسی طرح آپ کا کام تمام کردیں۔ دوسری طرف ہر وہ گھر جس کا کوئی فرد اسلام قبول کرلیتا تھا، آپ کا دشمن بن جاتا تھا۔ اس کی عورتیں آپ کو کلپ کلپ کر کو سنے اور بد دعائیں دیتی تھیں اور اس کے مرد آپ کو ڈراوے دیتے پھرتے تھے۔ خصوصاً ہجرت حبشہ کے بعد تو مکہ بھر کے گھروں میں کہرام مچ گیا تھا، کیونکہ مشکل ہی سے کوئی ایسا گھرانا بچا رہ گیا تھا جس کے کسی لڑکے یا لڑکی نے ہجرت نہ کی ہو۔ یہ سب لوگ نبی ﷺ کے نام کی دوہائیاں دیتے تھے کہ اس شخص نے ہمارے گھر برباد کیے ہیں۔ ان ہی باتوں کا جواب اس آیت میں دیا گیا ہے، اور ساتھ ساتھ نبی ﷺ کو بھی تلقین کی گئی ہے کہ تم ان کی پروا کیے بغیر، بےخود اپنا کام کیے جاؤ۔ سورة الْاَنْبِیَآء 38 یعنی راحت اور رنج، مفلسی اور امیری، غلبہ اور مغلوبی، قوت اور ضعف، صحت اور بیماری، غرض تمام مختلف حالات میں تم لوگوں کی آزمائش کی جا رہی ہے، تاکہ دیکھیں تم اچھے حالات میں متکبر، ظالم، خدا فراموش، بندہ نفس تو نہیں بن جاتے، اور برے حالات میں کم ہمتی کے ساتھ پست اور ذلیل طریقے اور ناجائز راستے تو اختیار نہیں کرنے لگتے۔ لہٰذا کسی صاحب عقل آدمی کو ان مختلف حالات کو سمجھنے میں غلطی نہیں کرنی چاہیے۔ جو حالت بھی اسے پیش آئے، اس کے امتحانی اور آزمائشی پہلو کو نگاہ میں رکھنا چاہیے اور اس سے بخیریت گزرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ یہ صرف ایک احمق اور کم طرف آدمی کا کام ہے کہ جب اچھے حالات آئیں تو فرعون بن جائے، اور جب برے حالات پیش آجائیں تو زمین پر ناک رگڑنے لگے۔
Top