Mutaliya-e-Quran - Al-Anbiyaa : 35
كُلُّ نَفْسٍ ذَآئِقَةُ الْمَوْتِ١ؕ وَ نَبْلُوْكُمْ بِالشَّرِّ وَ الْخَیْرِ فِتْنَةً١ؕ وَ اِلَیْنَا تُرْجَعُوْنَ
كُلُّ نَفْسٍ : ہر جی ذَآئِقَةُ : چکھنا الْمَوْتِ : موت وَنَبْلُوْكُمْ : اور ہم تمہیں مبتلا کرینگے بِالشَّرِّ : برائی سے وَالْخَيْرِ : اور بھلائی فِتْنَةً : آزمائش وَاِلَيْنَا : اور ہماری ہی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹ کر آؤگے
ہر جاندار کو مَوت کا مزہ چکھنا ہے، اور ہم اچھے اور بُرے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کر رہے ہیں آخرکار تمہیں ہماری ہی طرف پلٹنا ہے
[ كُلُّ نَفْسٍ : ہر ایک جان ] [ ذَاۗىِٕقَةُ الْمَوْتِ : موت کو چکھنے والی ہے ] [ وَنَبْلُوْكُمْ : اور ہم آزماتے ہیں تم لوگوں کو ] [ بِالشَّرِّ : بُرائی سے ] [ وَالْخَيْرِ : اور بھلائی سے ] [ فِتْنَةً : کسوٹی ہوتے ہوئے ] [ وَاِلَيْنَا : اور ہماری طرف ہی ] [ تُرْجَعُوْنَ : تم لوگ لوٹائے جائو گے ] نوٹ۔ 1: آیت۔ 30 ۔ کی تفسیر میں حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ زمین و آسمان سب ایک ساتھ تھے، نہ بارش برستی تھی نہ پیداوار اگتی تھی۔ جب اللہ تعالیٰ نے ذی روح مخلوق پیدا کی تو آسمان کو پھاڑ کر اس میں سے پانی برسایا اور زمین کو چیر کر اس میں پیداوار اگائی۔ (ابن کثیر (رح) ) ۔ نوٹ۔ 2: آج کل Big Bang Theory کی تصدیق کے طور پر زیر مطالعہ آیت۔ 30 ۔ کا حوالہ دیا جا رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فتق کے لفظ میں پھاڑنے کا جو مفہوم ہے اس میں دھماکہ ہونا لازم نہیں ہے۔ ہوسکتا ہے فتق میں دھماکہ ہوا ہو، ہوسکتا ہے نہ ہوا ہو۔ لیکن Big Bang کے نظریہ پر ہمارا اعتراض دھماکہ کے حوالہ سے نہیں ہے۔ اصل اعتراض یہ ہے کہ یہ کائنات خودبخود وجود میں نہیں آئی ہے بلکہ ایک ہستی ہے جس کی قدرت اسے وجود میں لائی ہے۔ ایک مغربی مفکر نے اس نظریہ کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی کہے کہ ایک پریس میں دھماکہ ہوا اور ڈکشنری خودبخود وجود میں آگئی۔ اس کے بعد مزید کچھ کہنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ لیکن اس بحث میں زیر مطالعہ آیت۔ 30 ۔ کا حوالہ آ ہی گیا ہے تو پھر وضاحت ضروری ہے۔ فتق اگر فعل لازم (IntransitiveVerb) ہوتا تو پھر یہ کہنے کی گنجائش ہوتی کہ تخلیق کائنات کا عمل خودبخود ہوا تھا، خواہ دھماکے سے ہوا یا دھماکے کے بغیر ہوا۔ لیکن یہ فعل متعدی (TransitiveVerb) ہے اس لئے ایک ایسی ہستی کو تسلیم کرنا لازم آتا ہے جو اس کائنات کو وجود میں لائی، خواہ دھماکہ کر کے لائی یا دھماکے کے بغیر۔ اس طرح یہ آیت مذکورہ نظریہ کی تصدیق نہیں بلکہ تردید کر رہی ہے۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ Big Bang کے نظریہ کو مغربی سائنس داں اور مفکرین Reject کرچکے ہیں لیکن ہم لوگ اسے قرآن مجید سے درست ثابت کرنے کے لئے الٹے لٹکے ہوئے ہیں۔
Top