Tafheem-ul-Quran - An-Nisaa : 62
فَكَیْفَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِیْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَیْدِیْهِمْ ثُمَّ جَآءُوْكَ یَحْلِفُوْنَ١ۖۗ بِاللّٰهِ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّاۤ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِیْقًا
فَكَيْفَ : پھر کیسی اِذَآ : جب اَصَابَتْھُمْ : انہیں پہنچے مُّصِيْبَةٌ : کوئی مصیبت بِمَا : اس کے سبب جو قَدَّمَتْ : آگے بھیجا اَيْدِيْهِمْ : ان کے ہاتھ ثُمَّ : پھر جَآءُوْكَ :وہ آئیں آپ کے پاس يَحْلِفُوْنَ : قسم کھاتے ہوئے بِاللّٰهِ : اللہ کی اِنْ : کہ اَرَدْنَآ : ہم نے چاہا اِلَّآ : سوائے (صرف) اِحْسَانًا : بھلائی وَّتَوْفِيْقًا : اور موافقت
پھر اس وقت کیا ہوتا ہے جب اِن کے اپنے ہاتھوں کی لائی ہوئی مصیبت ان پر آ پڑتی ہے؟ اُس وقت یہ تمہارے پاس قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں93 اور کہتے ہیں کہ خدا کی قسم ہم تو صرف بَھلائی چاہتے تھے اور ہماری نیت تو یہ تھی کہ فریقین میں کسی طرح موافقت ہوجائے
سورة النِّسَآء 93 غالباً اس سے مراد یہ ہے کہ جب ان کی اس منافقانہ حرکت کا مسلمانوں کو علم ہوجاتا ہے اور انہیں خوف ہوتا ہے کہ اب باز پرس ہوگی اور سزا ملے گی اس وقت قسمیں کھا کھا کر اپنے ایمان کا یقین دلانے لگتے ہیں۔
Top