Aasan Quran - Al-Anfaal : 58
قُلْ مَنْ رَّبُّ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ١ؕ قُلِ اللّٰهُ١ؕ قُلْ اَفَاتَّخَذْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖۤ اَوْلِیَآءَ لَا یَمْلِكُوْنَ لِاَنْفُسِهِمْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا١ؕ قُلْ هَلْ یَسْتَوِی الْاَعْمٰى وَ الْبَصِیْرُ١ۙ۬ اَمْ هَلْ تَسْتَوِی الظُّلُمٰتُ وَ النُّوْرُ١ۚ۬ اَمْ جَعَلُوْا لِلّٰهِ شُرَكَآءَ خَلَقُوْا كَخَلْقِهٖ فَتَشَابَهَ الْخَلْقُ عَلَیْهِمْ١ؕ قُلِ اللّٰهُ خَالِقُ كُلِّ شَیْءٍ وَّ هُوَ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ
قُلْ : پوچھیں آپ مَنْ : کون رَّبُّ السَّمٰوٰتِ : آسمانوں کا رب وَالْاَرْضِ : اور زمین قُلِ : کہ دیں اللّٰهُ : اللہ قُلْ : کہ دیں اَفَاتَّخَذْتُمْ : تو کیا تم بناتے ہو مِّنْ دُوْنِهٖٓ : اس کے سوا اَوْلِيَآءَ : حمایتی لَا يَمْلِكُوْنَ : وہ بس نہیں رکھتے لِاَنْفُسِهِمْ : اپنی جانوں کے لیے نَفْعًا : کچھ نفع وَّلَا ضَرًّا : اور نہ نقصان قُلْ : کہ دیں هَلْ : کیا يَسْتَوِي : برابر ہوتا ہے الْاَعْمٰى : نابینا (اندھا) وَالْبَصِيْرُ : اور بینا (دیکھنے والا) اَمْ : یا هَلْ : کیا تَسْتَوِي : برابر ہوجائے گا الظُّلُمٰتُ : اندھیرے (جمع) وَالنُّوْرُ : اور اجالا اَمْ : کیا جَعَلُوْا : وہ بناتے ہیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے شُرَكَآءَ : شریک خَلَقُوْا : انہوں نے پیدا کیا ہے كَخَلْقِهٖ : اس کے پیدا کرنے کی طرح فَتَشَابَهَ : تو مشتبہ ہوگئی الْخَلْقُ : پیدائش عَلَيْهِمْ : ان پر قُلِ : کہ دیں اللّٰهُ : اللہ خَالِقُ : پیدا کرنیوالا كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے وَّهُوَ : اور وہ الْوَاحِدُ : یکتا الْقَهَّارُ : زبردست (غالب)
(اے پیغمبر، ان لوگوں سے) پوچھو کہ آسمان اور زمین کا رب کون ہے ؟ (یہ تو اس کا کیا جواب دیں گے) تم ہی (ان سے) کہو کہ اللہ، (اس کے سوا کوئی نہیں) ۔ پھر (ان سے) کہو (کہ جب حقیقت یہ ہے) تو پھر یہ کیا ہے کہ تم نے اس کے سوا دوسروں کو اپنا کارساز بنا رکھا ہے جو خود اپنی ذات کے لئے بھی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے ؟ (ان سے) کہو کہ کہیں اندھا اور آنکھوں والا بھی برابر (ہوسکتا) ہے ؟ کیا تاریکی اور روشنی برابر (ہوسکتی) ہے ؟ یا (پھر یہ بات ہے کہ) ان لوگوں نے اللہ کے ایسے شریک ٹھہرا رکھے ہیں، جنہوں نے اس کی سی مخلوقات پیدا کر رکھی ہیں جس کے سبب پیدا کرنے کا معاملہ ان پر مشتبہ ہوگیا (کہ صرف اللہ ہی کے لئے نہیں دوسروں کے لئے بھی ہوسکتا ہے ؟ ) ۔ (اے پیغمبر، تم ان سے) کہہ دو کہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا اللہ ہی ہے اور وہ اکیلا (ہے، کوئی اس کا شریک نہیں اور باوجود اس کے سب پر) غالب ہے۔
[16] مطلب یہ ہے کہ ان مشرکین عرب سے بھی اگر یہ سوال کرو کہ زمین و آسمان کا مالک کون ہے تو یہ باوجود اپنے شرک کے اس کے قائل نکلیں گے کہ وہ تو اللہ ہی ہے۔ پس اس پر ان کی گرفت کرو اور کہو کہ اس صحیح بنیادی عقیدے کے باوجود پھر یہ کیا بات ہے کہ تم دوسرے چھوٹے چھوٹے معبودوں کے چکر میں پھنسے ہوئے ہو ؟ [17] یعنی کافر و مومن۔ [18] یعنی کفر و ایمان۔
Top