Tafseer-al-Kitaab - An-Nahl : 86
وَ اِذَا رَاَ الَّذِیْنَ اَشْرَكُوْا شُرَكَآءَهُمْ قَالُوْا رَبَّنَا هٰۤؤُلَآءِ شُرَكَآؤُنَا الَّذِیْنَ كُنَّا نَدْعُوْا مِنْ دُوْنِكَ١ۚ فَاَلْقَوْا اِلَیْهِمُ الْقَوْلَ اِنَّكُمْ لَكٰذِبُوْنَۚ
وَاِذَا : اور جب رَاَ : دیکھیں گے الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اَشْرَكُوْا : انہوں نے شرک کیا (مشرک) شُرَكَآءَهُمْ : اپنے شریک قَالُوْا : وہ کہیں گے رَبَّنَا : اے ہمارے رب هٰٓؤُلَآءِ : یہ ہیں شُرَكَآؤُنَا : ہمارے شریک الَّذِيْنَ : وہ جو کہ كُنَّا نَدْعُوْا : ہم پکارتے تھے مِنْ دُوْنِكَ : تیرے سوا فَاَلْقَوْا : پھر وہ ڈالیں گے اِلَيْهِمُ : ان کی طرف الْقَوْلَ : قول اِنَّكُمْ : بیشک تم لَكٰذِبُوْنَ : البتہ تم جھوٹے
اور وہ لوگ جنہوں نے (دنیا میں) شرک کیا تھا جب اپنے (ٹھہرائے ہوئے) شریکوں کو دیکھیں گے تو بول اٹھیں گے کہ اے ہمارے رب، یہی ہیں وہ ہمارے شریک جنہیں ہم تیرے سوا (دنیا میں اپنی حاجت روائی کے لئے) پکارا کرتے تھے۔ اس پر (وہ شریک ان کی) بات (الٹی) ان کی طرف پھینک دیں گے کہ تم جھوٹے ہو۔
[56] یعنی ہم نے تم سے کبھی یہ نہ کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر اپنی حاجت روائی کے لئے ہمیں پکارو۔ آیت کے الفاظ سے صاف ظاہر ہے کہ یہاں '' شرکاء '' سے مراد بت نہیں ہیں بلکہ وہ انبیاء، اولیاء، شہداء اور صالحین ہیں جن کو ان کے معتقدین ان کی وفات کے بعد انھیں نہ معلوم کیا کیا قرار دے کر اپنی حاجت روائی کے لئے پکارتے رہے۔
Top