Tafseer-al-Kitaab - Al-Israa : 19
وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓئِكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا
وَمَنْ : اور جو اَرَادَ : چاہے الْاٰخِرَةَ : آخرت وَسَعٰى : اور کوشش کی اس نے لَهَا : اس کے لیے سَعْيَهَا : اس کی سی کوشش وَهُوَ : اور (بشرطیکہ) وہ مُؤْمِنٌ : مومن فَاُولٰٓئِكَ : پس یہی لوگ كَانَ : ہے۔ ہوئی سَعْيُهُمْ : ان کی کوشش مَّشْكُوْرًا : قدر کی ہوئی (مقبول)
اور جو آخرت کا طالب ہو اور اس کے لئے جیسی کوشش کرنی چاہئے ویسی اس کے لئے کوشش بھی کرے اور ہو وہ مومن، تو (اس کے لئے دائمی کامیابیاں ہیں اور) ایسے ہی لوگ ہیں جن کی کوشش (اللہ کے ہاں) مقبول ہوگی۔
[17] اس آیت سے معلوم ہوا کہ عمل کی مقبولیت کے لئے چار شرطیں ہیں۔ پہلی شرط طالب آخرت ہونا یعنی خالص ثواب آخرت کی نیت جس میں اغراض نفسانی شامل نہ ہوں۔ دوسری شرط اس نیت کے لئے عمل اور کوشش کرنا۔ صرف نیت و ارادہ سے کام نہیں ہوتا جب تک اس کے لئے عمل نہ کرے۔ تیسری شرط تصحیح عمل یعنی سعی و عمل کا شریعت و سنت کے مطابق ہونا اور چوتھی شرط جو سب سے زیادہ اہم ہے وہ تصحیح عقیدہ یعنی ایمان ہے۔ ان شرائط کے بغیر کوئی عمل اللہ کے ہاں مقبول نہیں۔
Top