Tafseer-al-Kitaab - Al-Baqara : 62
اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِیْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِئِیْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ
اِنَّ : بیشک الَّذِیْنَ : جو لوگ اٰمَنُوْا : ایمان لائے وَالَّذِیْنَ : اور جو لوگ هَادُوْا : یہودی ہوئے وَالنَّصَارَىٰ : اور نصرانی وَالصَّابِئِیْنَ : اور صابی مَنْ : جو اٰمَنَ : ایمان لائے بِاللّٰہِ : اللہ پر وَالْيَوْمِ الْآخِرِ : اور روز آخرت پر وَعَمِلَ صَالِحًا : اور نیک عمل کرے فَلَهُمْ : تو ان کے لیے اَجْرُهُمْ : ان کا اجر ہے عِنْدَ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے پاس وَلَا خَوْفٌ : اور نہ کوئی خوف ہوگا عَلَيْهِمْ : ان پر وَلَا : اور نہ هُمْ : وہ يَحْزَنُوْنَ : غمگین ہوں گے
بیشک جو لوگ (پیغمبر اسلام پر) ایمان لا چکے ہیں (وہ ہوں) ، یہودی، عیسائی (ہوں) یا صابی (غرض) جو بھی اللہ اور روز آخرت پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ان (سب) کے لئے ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے اور ان کے لئے نہ تو کوئی اندیشہ ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
[94] اہل کتاب کا ایک فرقہ جو خود کو یحییٰ (علیہ السلام) کا پیرو کار کہتا تھا۔ [05] یعنی اعتقاد صحیح اور عمل صالح یہی دو شرائط نجات ہیں اور ان دو کی تصحیح کے بعد قوم، نسل وغیرہ کی ساری نسبتیں ہیچ ہیں۔ یہ اس واسطے فرمایا کہ بنی اسرائیل اس بات پر مغرور تھے کہ ہم پیغمبروں کی اولاد ہیں اور اس لئے ہم ہر طرح سے اللہ کے نزدیک دوسروں سے بہتر ہیں اور ہمارے عقائد و اعمال خواہ کیسے ہی ہوں نجات ہمارا مقدر ہے۔
Top