Tafseer-al-Kitaab - An-Naml : 49
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے تَقَاسَمُوْا : تم باہم قسم کھاؤ بِاللّٰهِ : اللہ کی لَنُبَيِّتَنَّهٗ : البتہ ہم ضرور شبخون ماریں گے اس پر وَاَهْلَهٗج : اور اس کے گھر والے ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ : پھر ضرور ہم کہ دیں گے لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارثوں سے مَا شَهِدْنَا : ہم موجود نہ تھے مَهْلِكَ : ہلاکت کے وقت اَهْلِهٖ : اس کے گھروالے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : البتہ سچے ہیں
انہوں نے (ایک دوسرے سے) کہا، '' اللہ کی قسم کھاؤ کہ ہم ضرور صالح اور اس کے گھر والوں پر شب خون مارینگے پھر (ہم سے پوچھنے کی نوبت آئے گی تو) ہم اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ صالح کے گھر والوں کے مارے جانے کے وقت ہم تو موجود (ہی) نہ تھے اور ہم بالکل سچ کہتے ہیں ''۔
[18] یہ اسی طرح کی سازش تھی جو سرداران قریش نے نبی ﷺ کو قتل کرنے کے لئے ہجرت کے موقع پر کی تھی، یعنی یہ کہ سب قبیلوں کے لوگ مل کر آپ پر حملہ کریں تاکہ بنی ہاشم کسی ایک قبیلے کو ملزم نہ ٹھہرا سکیں اور سب قبیلوں سے بیک وقت لڑنا ان کے لئے ممکن نہ ہو۔
Top