Tafseer-al-Kitaab - Al-Ghaafir : 78
وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّنْ قَبْلِكَ مِنْهُمْ مَّنْ قَصَصْنَا عَلَیْكَ وَ مِنْهُمْ مَّنْ لَّمْ نَقْصُصْ عَلَیْكَ١ؕ وَ مَا كَانَ لِرَسُوْلٍ اَنْ یَّاْتِیَ بِاٰیَةٍ اِلَّا بِاِذْنِ اللّٰهِ١ۚ فَاِذَا جَآءَ اَمْرُ اللّٰهِ قُضِیَ بِالْحَقِّ وَ خَسِرَ هُنَالِكَ الْمُبْطِلُوْنَ۠   ۧ
وَلَقَدْ : اور تحقیق اَرْسَلْنَا : ہم نے بھیجے رُسُلًا : بہت سے رسول مِّنْ قَبْلِكَ : آپ سے پہلے مِنْهُمْ : ان میں سے مَّنْ : جن کا قَصَصْنَا : ہم نے حال بیان کیا عَلَيْكَ : آپ سے وَمِنْهُمْ : اور ان میں سے مَّنْ : جن کا لَّمْ : نہیں نَقْصُصْ : ہم نے حال بیان کیا عَلَيْكَ ۭ : آپ سے وَمَا كَانَ : اور نہ تھا لِرَسُوْلٍ : کسی رسول کے لئے اَنْ يَّاْتِيَ : کہ وہ لائے بِاٰيَةٍ : کوئی نشانی اِلَّا : مگر، بغیر بِاِذْنِ اللّٰهِ ۚ : اللہ کے حکم سے فَاِذَا : سو جب جَآءَ : آگیا اَمْرُ اللّٰهِ : اللہ کا حکم قُضِيَ : فیصلہ کردیا گیا بِالْحَقِّ : انصاف کے ساتھ وَخَسِرَ : اور گھاٹے میں رہ گئے هُنَالِكَ : اس وقت الْمُبْطِلُوْنَ :غلط کار
اور (اے پیغمبر، ) ہم نے تم سے پہلے (کتنے ہی) پیغمبر بھیجے جن میں سے بعض کے حالات ہم نے تم سے بیان کئے ہیں اور بعض کے نہیں بیان کئے۔ اور کسی پیغمبر کی مجال نہ تھی کہ اللہ کے حکم کے بغیر (خود) کوئی معجزہ لا دکھاتا۔ پھر جب اللہ کا حکم آگیا تو ٹھیک ٹھیک فیصلہ کردیا گیا اور اہل باطل خسارے میں پڑگئے۔
[26] مشرکین مکہ نبی ﷺ سے کہتے تھے کہ ہم تم کو اللہ کا رسول اس وقت مانیں گے جب تم ہمیں فرمائشی معجزہ دکھاؤ گے۔ اس کا جواب ان کے مطالبے کو نقل کئے بغیر یہاں دیا گیا ہے۔ [27] مطلب یہ ہے کہ معجزہ ایک فیصلہ کن چیز ہے اور اس کے دکھائے جانے کے بعد جب کوئی قوم ایمان نہیں لاتی تو پھر وہ ختم کردی جاتی ہے۔ لہذا کفار کا فرمائشی معجزوں کا تقاضا کرنا خود اپنی شامت کو بلانا ہے۔
Top