Tafseer-al-Kitaab - Az-Zukhruf : 35
وَ زُخْرُفًا١ؕ وَ اِنْ كُلُّ ذٰلِكَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا١ؕ وَ الْاٰخِرَةُ عِنْدَ رَبِّكَ لِلْمُتَّقِیْنَ۠   ۧ
وَزُخْرُفًا : اور سونے کے وَاِنْ كُلُّ : اور بیشک سب ذٰلِكَ : سامان ہے لَمَّا : اگرچہ مَتَاعُ : سامان ہے الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا : دنیا کی زندگی کا وَالْاٰخِرَةُ : اور آخرت عِنْدَ رَبِّكَ : تیرے رب کے ہاں لِلْمُتَّقِيْنَ : متقی لوگوں کے لیے ہے
اور (یہ سب چیزیں) سونے کی بھی (کر دیتے) اور یہ چیزیں تو بس اس دنیا کی زندگی کی متاع ہیں اور (اے پیغمبر، ) آخرت تو تیرے رب کے ہاں (صرف) متقیوں کے لئے ہے۔
[14] یہاں متاع دنیا کی بےحقیقتی واضح کی گئی ہے جس کے غرور نے کفار کو اس خبط میں مبتلا کردیا تھا کہ وہ سمجھنے لگ گئے جب دنیا کی ساری شوکت و عظمت ہم کو حاصل ہے تو یہ کس طرح ممکن ہے کہ اللہ کو کوئی کتاب اتارنی ہوتی تو اس کے لئے وہ ہمارے سوا کسی اور کو تلاش کرتا۔ فرمایا کہ دنیا کے جس سروسامان پر ان کو ناز ہے اس کی حقیقت اللہ کی کی نگاہ میں کچھ بھی نہیں ہے اور اگر ایک خاص مصلحت مانع نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ کافروں کے مکانوں کی چھتیں، زینے، دروازے اور تخت سونے چاندی کے بنا دیتا لیکن اس نے ایسا اس لئے نہیں کیا کہ یہ آزمائش لوگوں کے لئے بہت سخت ہوجاتی۔ عام لوگ جب یہ دیکھتے کہ کافروں کو یہ کچھ حاصل ہے تو وہ کفر کا راستہ اختیار کرلیتے یہ سمجھ کر کہ رضائے الٰہی اس میں ہے۔
Top