Tafseer-al-Kitaab - Al-Anfaal : 17
فَلَمْ تَقْتُلُوْهُمْ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ قَتَلَهُمْ١۪ وَ مَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَ لٰكِنَّ اللّٰهَ رَمٰى١ۚ وَ لِیُبْلِیَ الْمُؤْمِنِیْنَ مِنْهُ بَلَآءً حَسَنًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ
فَلَمْ تَقْتُلُوْهُمْ : سو تم نے نہیں قتل کیا انہیں وَلٰكِنَّ : بلکہ اللّٰهَ : اللہ قَتَلَهُمْ : انہیں قتل کیا وَ : اور مَا رَمَيْتَ : آپ نے نہ پھینکی تھی اِذْ : جب رَمَيْتَ : آپ نے پھینکی وَلٰكِنَّ : اور بلکہ اللّٰهَ : اللہ رَمٰى : پھینکی وَلِيُبْلِيَ : اور تاکہ وہ آزمائے الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع) مِنْهُ : اپنی طرف سے بَلَآءً : آزمائش حَسَنًا : اچھا اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ سَمِيْعٌ : سننے والا عَلِيْمٌ : جاننے والا
(مسلمانو ' ) پس (حقیقت یہ ہے کہ) کافروں کو تم نے قتل نہیں کیا بلکہ ان کو اللہ نے قتل کیا۔ اور (اے پیغمبر، ) تم نے مٹھی بھر خاک نہیں پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی تھی تاکہ ایمان والوں کی اپنی طرف سے اچھی آزمائش کرے۔ یقینا اللہ سننے والا (اور) جاننے والا ہے۔
[4] یہ آیت اس مضمون کو صاف کر رہی ہے کہ فاعل حقیقی صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ کفار کے قتل کو اپنے زور وقوت کی طرف نسبت نہ کرو کہ یہ درحقیقت اللہ کی مدد سے ہے۔ [5] جنگ بدر میں جب مسلمانوں اور کفار کے لشکر ایک دوسرے کے مقابل ہوئے تو رسول اکرم ﷺ نے مٹھی بھر خاک کفار کی طرف پھینکی۔ اللہ کی قدرت سے ہر کافر کی آنکھ میں یہ خاک پہنچی۔ اس کے بعد مسلمان حملہ آور ہوئے اور کفار کو شکست ہوئی یہاں اسی واقعے کی طرف اشارہ ہے۔
Top