Taiseer-ul-Quran - Ar-Ra'd : 41
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّا نَاْتِی الْاَرْضَ نَنْقُصُهَا مِنْ اَطْرَافِهَا١ؕ وَ اللّٰهُ یَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهٖ١ؕ وَ هُوَ سَرِیْعُ الْحِسَابِ
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : وہ نہیں دیکھتے اَنَّا نَاْتِي : کہ ہم چلے آتے ہیں الْاَرْضَ : زمین نَنْقُصُهَا : اس کو گھٹائے مِنْ : سے اَطْرَافِهَا : اس کے کنارے ۭوَاللّٰهُ : اور اللہ يَحْكُمُ : حکم فرماتا ہے لَا مُعَقِّبَ : کوئی پیچھے ڈالنے والا نہیں لِحُكْمِهٖ : اس کے حکم کو وَهُوَ : اور وہ سَرِيْعُ : جلد الْحِسَابِ : حساب لینے والا
کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم (ان کے لئے) زمین کو اس کی تمام اطراف سے گھٹاتے 53 جارہے ہیں اور اللہ ہی فیصلہ کرتا ہے جس کے فیصلہ پر کوئی نظرثانی کرنے والا نہیں۔ اور وہ فوراً حساب لے لینے والا ہے
53 زمین کو ہر طرف سے کم کرنے سے مراد ؟:۔ یعنی اسلام چاروں طرف پھیلتا جارہا ہے اور کفر کی سرزمین ہر طرف سے سمٹتی اور کم ہوتی جارہی ہے اور اس کا حلقہ تنگ سے تنگ تر ہوتا جارہا ہے۔ اسلام کو غلبہ دینا اور اسے پھیلانا ایسی بات ہے جس کا اللہ فیصلہ کرچکا ہے جسے کوئی طاقت روک نہیں سکتی اور جوں جوں اسلام پھیلتا ہے ان پر عرصہ حیات تنگ ہوتا جارہا ہے۔
Top