Al-Quran-al-Kareem - At-Tur : 46
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْ١ۚ فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓئِكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
يَوْمَ : جس دن نَدْعُوْا : ہم بلائیں گے كُلَّ اُنَاسٍ : تمام لوگ بِاِمَامِهِمْ : ان کے پیشواؤں کے ساتھ فَمَنْ : پس جو اُوْتِيَ : دیا گیا كِتٰبَهٗ : اسکی کتاب بِيَمِيْنِهٖ : اس کے دائیں ہاتھ میں فَاُولٰٓئِكَ : تو وہ لوگ يَقْرَءُوْنَ : پڑھیں گے كِتٰبَهُمْ : اپنا اعمالنامہ وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور نہ وہ ظلم کیے جائیں گے فَتِيْلًا : ایک دھاگے کے برابر
آپ ﷺ کہہ دیجئے میں تو اسکے سوا کچھ نہیں ہوں کہ تمہارے ہی جیسا ایک آدمی ہوں البتہ اللہ نے مجھ پر وحی کی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی ہے اس کے سوا کوئی نہیں پس جو کوئی اپنے پروردگار سے ملنے کی آرزو رکھتا ہے وہ اچھے کام انجام دے اور اپنے پروردگار کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے
پیغمبر اسلام کا اعلان کہ میں ایک انسان ہوں لیکن ایسا کہ جس کی طرف وحی بھیجی جاتی ہے : 116۔ مختلف طرح کی نشانیان طلب کرنے والوں اور گزشتہ واقعات کی خبریں پوچھنے والوں سے آپ کہہ دیں کہ میں بھی ایک بشر ہوں جیسے کہ تم بشر ہو ہاں ! مجھ میں اور آپ میں فرق یہ ہے کہ مجھ پر وحی کی جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کا پیغام پہنچانے والا ہوں اور یہی وہ فرق ہے کہ میں انسان ہونے کے باوجود تم سے اتنا ہی امتیاز رکھتا ہوں جتنا عام حیوان سے حیوان ناطق ، مجھے یہ پیغام تم تک پہنچانا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ مخلوق میں سے کوئی بھی اس کا مستحق نہیں کہ اس کو معبود مانا جائے اس لئے معبود وہی ہے جو خالق اور خالق کائنات وہی ہے جو معبود ہے اور توحید کے بعد میں نے تم کو یہ پیغام پہنچانا ہے کہ جو شخص اپنے مالک حقیقی رب ذوالجلال والاکرام کی ملاقات کا طالب وشوقین ہے اس کو چاہئے کہ وہ نیک اعمال کرے اور برے اعمال سے بچے اور زندگی میں جو کچھ کرے وہ رضائے الہی کے لئے کرے اور آخرت پر یقین رکھے اور اللہ رب العزت کی عبادت میں کسی کو شریک نہ کرے یعنی اپنا حاجت روا مشکل کشا ، نفع ونقصان کا مالک ‘ خیر وشر کا پیدا کرنے والا ‘ دلوں کے رازوں سے واقف ‘ بگڑی بنانے والا ‘ آقا مولا اور داتا فقط اس کی ذات کو سمجھے اور اس کی ذات وصفات میں کسی کو شریک نہ جانے اور اگر کوئی لغزش سرزد ہو تو اس سے معانی طلب کرے اللہ ہم سب کو بلا شرکت غیرے اپنے فضل خاص اور رحمت سے اپنی ہی عبادت کی توفیق بخشے ۔ آمین اب انہی الفاظ پر سورة الکہف کی تفسیر ختم کی جاتی ہے ۔ واخر دعونا ان الحمد للہ رب العلمین۔ بعداز نماز مغرب 16۔ اکتوبر 1996 ء
Top