Taiseer-ul-Quran - Ash-Shu'araa : 29
قَالَ لَئِنِ اتَّخَذْتَ اِلٰهًا غَیْرِیْ لَاَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنَ
قَالَ : وہ بولا لَئِنِ : البتہ اگر اتَّخَذْتَ : تونے بنایا اِلٰهًا : کوئی معبود غَيْرِيْ : میرے سوا لَاَجْعَلَنَّكَ : تو میں ضرور کردوں گا تجھے مِنَ : سے الْمَسْجُوْنِيْنَ : قیدی (جمع)
فرعون بولا : دیکھو ! اگر تم نے میرے سوا کوئی اور الٰہ مانا تو میں تجھے قید 22 میں ڈال دوں گا
22 دنیا میں جتنے بھی مشرکین یا خدائی کے دعویٰ دار گزار ہیں۔ وہ سب یہ بات تسلیم کرتے تھے کہ اس کائنات کا خالق ومالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ فرعون کا بھی یہی حال تھا وہ خدائی کا دعویدار صرف ان معنوں میں تھا کہ وہ اپنے سیاسی اقتدار میں کسی بالاتر ہستی کی مداخلت کا قائل نہ تھا۔ بالفاظ دیگر وہ اللہ تعالیٰ کے اس پوری کائنات کے خالق ومالک ہونے کا تو قائل تھا مگر اس کی قانونی یا سیاسی حاکمیت کا قائل نہ تھا۔ اور اپنی مملکت میں اپنے قانون کو ہی بالاتر قانون سمجھتا تھا۔ اور اپنی رعیت کو بھی اسی راستے پر لگائے ہوئے تھا۔ اور موسیٰ (علیہ السلام) نے اس سے مطالبہ کیا تھا وہ براہ راست اس کے قانونی اور سیاسی اختیارات پر حملہ تھا۔ لہذا اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کے بھائی کو حکومت کے باغی قرار دیتے ہوئے یہ دھمکی دی کہ اگر تم اپنے مطالبہ سے باز نہ آئے تو میں تمہیں ملکی قانون بغاوت کے جرم میں قید میں ڈال دوں گا۔
Top