Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 24
سَلٰمٌ عَلَیْكُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِؕ
سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمْ : تم پر بِمَا : اس لیے کہ صَبَرْتُمْ : تم نے صبر کیا فَنِعْمَ : پس خوب عُقْبَى الدَّارِ : آخرت کا گھر
یہ جو تم نے صبر کیا تو اس کی وجہ سے تم پر سلامتی ہو پھر کیا ہی اچھا عاقبت کا ٹھکانا ہے جو ان لوگوں کے حصہ میں آیا
کتنے خوش بخت ہیں وہ لوگ جو فرشتوں کی مبارکبادیوں کے مستحق قرار پائے 41 ؎ ” سلم علیکم “ سلامتی ہو تم پر۔ کون کہہ رہے ہیں ؟ اللہ تعالیٰ کی وہ طاقتیں اور قوتیں جن کو فرشتوں کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ یہ شاباش ان کو کیوں دی جا رہی ہے ؟ فرمایا اس لئے کہ انہوں نے حق کی خاطر باطل سے ٹکر لی اور اس کے فسوں کو توڑ کر رکھ دیا اور ان کی دنیا تو گزری وہ جیسی کیسی بھی تھی لیکن ان کی اصل سعی و کوشش آخرت کی خاطر تھی وہ ان کو خوبملی اور وہ سلامتی کے مستحق ٹھہرے۔ اس لئے فرشے ان کو تسلیمات و تحیات پیش کر رہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو ساری عمر نفس کو گناہوں سے بچاتے رہے اور نیکی اور اطاعت پر مداومت کرنے میں کوشاں رہے جو دنیا کی لذتوں اور عیش و طرب سے زندگی بھر کنارہ کش رہے۔ امام زینالعابدین سے مروی ہے کہ روز حشر اعلان کیا جائے گا کہ اہل صبر و استقامت حاضر ہوں کچھ لوگ حاضر ہوں گے انہیں حکم ملے گا کہ جائو جنت میں چلے جائو راستہ میں ان سے فرشتے پوچھیں گے کہ کہاں جا رہے ہو ؟ وہ کہیں گے جنت کی طرف ‘ فرشتے کہیں گے کیا حساب سے بھی پہلے ؟ وہ جواب دیں گے جی ہاں ! پوچھا جائے گا تم کون ہو ؟ وہ بتائیں گے کہ ہم اہل صبر ہیں۔ فرشتے استفسار کریں گے کہ تمہارے صبر کی حقیقت کیا تھی ؟ تو وہ فرمائیں گے کہ ہم نے اپنے نفسوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر قائم رکھا اور اس کی نافرمانی سے بچے اور دنیا کے مصائب و الام پر صبر سے کام لیا تو فرشتے کہیں گے تم جنت میں داخل ہوجائو نیک عمل کرنے والوں کا اجربہت ہی اچھا ہوتا ہے۔ “ یہی وہ لوگ ہیں جو فرشتوں کو مبارکبادیوں کے مستحق قرار پائے اور یہ ان کی کامیابی و کامرانی کی دلیل ہے۔
Top