Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 23
جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَهَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِهِمْ وَ اَزْوَاجِهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ الْمَلٰٓئِكَةُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْهِمْ مِّنْ كُلِّ بَابٍۚ
جَنّٰتُ : باغات عَدْنٍ : ہمیشگی يَّدْخُلُوْنَهَا : وہ اس میں داخل ہوں گے وَمَنْ : اور جو صَلَحَ : نیک ہوئے مِنْ : سے (میں) اٰبَآئِهِمْ : ان کے باپ دادا وَاَزْوَاجِهِمْ : اور ان کی بیویاں وَذُرِّيّٰتِهِمْ : اور ان کی اولاد وَالْمَلٰٓئِكَةُ : اور فرشتے يَدْخُلُوْنَ : داخل ہوں گے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنْ : سے كُلِّ بَابٍ : ہر دروازہ
ہمیشگی کے باغ جن میں وہ خود بھی داخل ہوں گے اور ان کے آباؤ اجداد ، بیویوں اور اولاد میں سے جو نیک کردار ہوں گے وہ بھی جگہ پائیں گے اور ہر دروازے سے فرشتے ان پر آئیں گے
ں اور الفاظ کو دیکھ کر اس کے اچھے یا برے انجام کا پتہ لگا لیا جاتا ہے۔ ہمیشہ رہنے کے باغات ہیں ان کیلئے ان کے آبائو اجداد اور اولاد کیلئے 40 ؎ یہ نیک کردار اور اولوالباب خود تو بحمد اللہ جنت میں داخل ہوں ہی گے ان کے ساتھ ان کے آبائو اجداد اور ان کی بیویاں اور ان کی اولاد بھی انشاء اللہ جنت میں ساتھ ہوں گے اس لئے کہ یہ خود ہی صاحب عقل و دانش نہیں تھے بلکہ ان کے آبائو اجداد اور ان کی اولاد اور بیویاں اور دوسرے کتنے رشتہ دار بھی صاحب فہم و بصیرت تھے اور یہ سب ایک دوسرے کے ساتھ معاون و مدگار تھے۔ غور کیجئے کہ ان کی رشتہ داریاں تو ہیں لیکن جنت میں جانے کا باعث صرف رشتہ داریاں نہ ہوئیں بلکہ ان سب کے اعمال صالحہ ہوئے۔ جس سے ثابت ہوگیا کہ بض خاندانوں میں اللہ نے یہ خیر و برکت بھی رکھی ہے کہ وہ نسلاً نیکوکار ‘ خدا ترس ‘ بلند اخلاق ‘ بلند کردار اور اعلیٰ اوصاف کے حامل چلے آتے ہیں اور یہ اللہ تعالیٰ کا یہ وہ فضل ہے جس کی حد و انتہا کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا۔ ذلک فضل اللہ یوتیہ من یشاء من عبادہ فرمایا یہی لوگ ہیں کہ ان پر ہر دروازہ سے سلامتی ہی سلامتی ڈالی جائے گی اور وہ سلمتی کے سوا وہاں کچھ نہ سن پائیں گے۔ ہر طرف ان پر مبارکبادیوں کی بارش برستی ہوگی۔ حالت سرور و فرحت و نشاط میں انسان گفتگو بھی اس قسم کی سننا چاہتا ہے جو اس کیلئے اور زیادہ کیف آور اور نشاط انگیز ہو۔ چناچہ فرشتے بھی ہر طرف سے آ آ کر ایسے ہی پیغام پہنچائیں گے۔ یہ وہ مقام ہے کہ سارے نبیوں کو بھی حاصل نہ ہوگا اور اس میں عین ممکن ہے غیر نبی نبی پر فوقیت حاصل کرلیں اگرچہ مجموعی صورت انبیاء کرام (علیہ السلام) کی دوسرے لوگوں سے بہت ارفع و اعلیٰ ہے تاہم بعض وصف میں رفعت کی بلندی دوسرے نیک بندوں کیلئے بھی بہت ہے اور یہ اللہ تعالیٰ کا ان پر ایک طح سے خاص الخاص فضل ہوگا۔
Top