Urwatul-Wusqaa - Ar-Ra'd : 39
یَمْحُوا اللّٰهُ مَا یَشَآءُ وَ یُثْبِتُ١ۖۚ وَ عِنْدَهٗۤ اُمُّ الْكِتٰبِ
يَمْحُوا : مٹا دیتا ہے اللّٰهُ : اللہ مَا يَشَآءُ : جو وہ چاہتا ہے وَيُثْبِتُ : اور باقی رکھتا ہے وَعِنْدَهٗٓ : اور اس کے پاس اُمُّ الْكِتٰبِ : اصل کتاب (لوح محفوظ)
اللہ جو بات چاہتا ہے مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے نقش کردیتا ہے اور کتاب کی اصل و بنیاد اس کے پاس ہے
مٹانا اور نقش کرنا اللہ کے اختیار میں ہے اصل کتاب اس کے پاس ہے 61 ؎ آج ایک قوم برسراقتدار ہے اور کل دوسری کی باری ہوگی ؟ اس طرح کسی کا برسر اقتدار آنا اور کسی کا اقتدار سے ہٹ جانا اندھا دھند نہیں ہوا بلکہ اس کیلئے ایک قانون مشیت موجود ہے اس قانون کے مطابق قومیں برسراقتدار آتی اور اقتدار سے ہٹائی جاتی ہیں اور یہ بھی کہ ہرچیز کے ساتھ اس کی فنا لگی ہوئی ہے جب بقا اپنا کام کرتی ہے تو فنا بھی ساتھ ساتھ اپنا کام کر رہی ہوتی ہے تا آنکہ وہ وقت آجاتا ہے کہ فناً بقا پر سبقت لے جاتی ہے اور اس کے نتیجہ میں فنا بقاء میں تبدیل ہوتی اور بقاء فنا میں اور اللہ تعالیٰ نے جو اس بقاء اور فنا کیلئے قانون بنا رکھا ہے عین اس کے مطابق بقاء و فنا کا سلسلہ چلتا رہتا ہے اس طرح جو مٹتا ہے وہ اللہ کے قانون سے اور جو قائم رہتا ہے وہ اللہ کے حکم سے اور اس کی اصل کتاب اللہ ہی کے پاس ہے کہ کس کو کب تک ثابت رہنا ہے اور کس کو کب مٹ جانا ؟ اور یہ اصل احکام ہیں جن میں کبھی نسخ نہیں ہوتا اور یہی مفہوم قرآن کریم کی سورة آل عمران 3 کی آیت 6 میں بیان کیا گیا ہے ملاحظہ ہو ۔ (عروۃ الوثقیٰ جلد دوم سورة آل عمران 3 : 6) اور ” یمعو اللہ ما یشاء ویسبت “ سے بعض لوگوں نے قضا و قدر کے ٹل جانے سے بھی مراد لیا ہے لیکن ان کی بات ہماری سمجھ میں نہیں آتی اور کہانیاں اور واقعات جو انہوں نے نقل کئے ہیں ان میں سے بیشتر واہی تباہی کے قصے ہیں جن کی کوئی اصل کتاب و سنت میں نہیں ہے اور یہ مضمون ہم نے سورة یوسف کی آیت 21 میں بیان کردیا ہے وہاں سے ملاحظہ فرمائیں۔
Top