Urwatul-Wusqaa - An-Nahl : 32
الَّذِیْنَ تَتَوَفّٰىهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ طَیِّبِیْنَ١ۙ یَقُوْلُوْنَ سَلٰمٌ عَلَیْكُمُ١ۙ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ
الَّذِيْنَ : وہ جو کہ تَتَوَفّٰىهُمُ : ان کی جان نکالتے ہیں الْمَلٰٓئِكَةُ : فرشتے طَيِّبِيْنَ : پاک ہوتے ہیں يَقُوْلُوْنَ : وہ کہتے ہیں سَلٰمٌ : سلامتی عَلَيْكُمُ : تم پر ادْخُلُوا : تم داخل ہو الْجَنَّةَ : جنت بِمَا : اس کے بدلے جو كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ : تم کرتے تھے (اعمال)
وہ متقی جنہیں فرشتے اس حال میں وفات دیتے ہیں کہ خوشحال ہوتے ہیں فرشتے انہیں کہتے ہیں کہ تم پر سلامتی ہو ، جنت میں داخل ہوجاؤ ، یہ نتیجہ ہے ان کاموں کا جو تم کرتے رہے ہو
متقین کا حال تو اس وقت کھل جائے گا جب ان کی وفات کا وقت قریب آگیا : 38۔ فرمایا کہ نیک لوگوں کی روحوں کو جب فرشتے قبض کرتے ہیں اور چونکہ وہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو آخر وقت تک توحید و ایمان پر قائم رہتے ہیں یہاں ٹھیک ان طبقات کا مقابلہ ہورہا ہے جن کا ذکر پیچھے آیت 28 میں آچکا ہے کہ فرشتے ان کی جانیں نہایت سختی اور عذاب سے نکال رہے ہوں گے اور پھر ان کے مقابلہ میں ” طیبین “ کا ذکر کیا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو کفر وشرک اور فسق وفجور کی آلودگیوں سے پاک ہیں ان کی روحیں صحیح معرفت و محبت الہی سے معمور رہتی ہیں اور یہ قدرتا اپنی جانیں بڑے سرور وشوق کے ساتھ جان آفرین کو سپرد کرتے ہیں اور فرشتوں کی آمد پر ان کو ذرا گھبراہٹ نہیں ہوگی بلکہ شاداں وفرحاں اس دنیا سے روانہ ہوں گے ان کے لئے موت آج وصال یار کا مژدہ لے کر آئی ہے جس جمال جاں افروز کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے وہ بےتاب رہا کرتے تھے آج وہ جلوہ نمائی کرنے والا ہے اور فرشتے ان کو آتے ہی السلام علیکم کہتے ہیں یعنی جب ملک الموت ان کے پاس آتا ہے تو کہتا ہے اے اللہ کے بندے ! اور اے اللہ کے دوست ! تجھ پر سلامتی ہو اللہ بھی تجھ کو سلام فرماتا ہے ‘ غور کرو کہ کتنا خوش بخت ہے وہ انسان جو یہاں سے جب رخت سفر باندھ رہا ہو تو رحمت کے فرشتے اس کے استقبال کے لئے کھڑے ہوں اور اس پر رحمت کے پھول نچھاور کریں کیا ایسے لوگوں کو اس دنیا کی روٹی پانی کی کوئی حاجت باقی رہ جاتی ہے ؟ اگر نہیں تو پھر تم نے یہ فراڈ کیوں چلا رکھا ہے ، قل کی رسم میں طرح طرح کے پھل اور کھانے پکانا اس لئے کہ ان کا ثواب اس کی روح کو ایصال کریں ، وہ تو اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے پھلوں اور میووں میں اس قدر خوش اور مست ہے کہ اس کو تمہارے اس بھیجے ہوئے کی ضرورت مطلق نہیں وہ نہ ختم ہونے والے ‘ نہ گلنے سڑنے والے پھلوں کو چھوڑ کر تمہارے ان فانی پھلوں کو آخر کیوں وصول کرے گا اور کیوں ان کی حرص رکھے گا ؟ یہ سارا جھوٹ تو تم نے محض اپنے پیٹ کی خاطر چلا دیا اور اپنے پیٹ کا دوزخ بھرنے کے لئے مرنے والوں کے لواحقین کی حالت زار پر بھی تم کو رحم نہ آیا ، کتنے بےرحم اور کتنے ڈھیٹ ہو تم نے اس مرنے والے کی حالت کا سارا بیان اپنی آنکھوں سے پڑھ کر اس کو ان دیکھا کردیا اور یہ تیسرے ‘ چوتھے ‘ ساتویں اور دسویں کی تم نے ایسی لائن لگا دی کہ مرنے والوں کے لواحقین کے پیچھے ہی پڑگئے اور تم نے چالیس دن تک اس کا پیچھا نہ چھوڑا جس کو فرشتے جنت کی خوشخبریاں سنا رہے ہیں تم اس کو دوزخ سے بچانے کی راہیں نکال رہے ہو یہ ” ریموٹ کنٹرول “ تمہارے ہاتھ میں کس نے دیا ؟ شرم کرو ‘ ایک روز تم کو بھی مرنا ہے اور اپنے مالک حقیقی کے سامنے پیش ہونا ہے اس وقت کیا جواب دو گے ؟ فرمایا اللہ کے فرستادے فرشے جان نکالنے کے وقت ہی ان کو یہ خوشخبری سنا دیتے ہیں کہ تم جنت میں داخل ہوجاؤ اور تم کو تمہارے اپنے اعمال کے صلہ میں یہ ہبہ کی جارہی ہے اور اب گویا تم اس کے وارث بنا دیئے گئے ہو اور یہ تمہارے اچھے اعمال ہی کا نتیجہ ہے جو وعدہ الہی کے مطابق تم کو پیش کیا جا رہا ہے اب تم نے اپنی آنکھوں سے وہ سب کچھ دیکھ لیا جس کا دنیا میں تم کو وعدہ دیا گیا تھا اور تم نے اس وعدہ الہی پر بن دیکھے جو یقین کیا تھا اب اس کا صلہ بھی وصول کرلو اور یہ صلہ ایسا ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے ۔
Top