Urwatul-Wusqaa - Ash-Shu'araa : 124
اِذْ قَالَ لَهُمْ اَخُوْهُمْ هُوْدٌ اَلَا تَتَّقُوْنَۚ
اِذْ قَالَ : جب کہا لَهُمْ : ان سے اَخُوْهُمْ : ان کے بھائی هُوْدٌ : ہود اَلَا تَتَّقُوْنَ : کیا تم ڈرتے نہیں
جب ان کے بھائی ہود (علیہ السلام) نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ؟
جب قوم عاد کے بھائی ہود نے ان سے کہا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں ؟ 124۔ عاد قوم کے لوگ بھی بت پرست تھے کہ اپنے بزرگوں اور مذہبی پیشواؤں کے بہت خوبصورت بت تراشتے تھے اور ان بزرگوں کی پرستش کے لئے بطور نشان ان کا استعمال کرتے تھے ، قرآن کریم کی تصریح کے مطابق ان کا زمانہ سیدنا نوح (علیہ السلام) کے بعد تھا اور وہ قوم نوح کی طرح پنج تن کے پجاری تھے او ود ‘ سواع ‘ یغوث ‘ یعوق ‘ اور نسر ہی انکے پنچ تنوں کے نام تھے اور بعد میں اس سے تجاوز کرکے انہوں نے مزید اضافہ بھی کرلیا تھا کیونکہ ان کے ایک صنم کا نام صمود اور ایک کا نام ہتار بھی تھا اور اس طرح ایک کو وہ صدا کے نام سے بھی موسوم کرتے تھے (البدایہ والنہایہ جلد اول ‘ قصص الانبیاء للنجار ص 71) یہ قوم بہت ہی قوی ہیکل تھی اور جسمانی قوت و طاقت کے لحاظ سے بھی یہ لوگ اپنی مثال آپ تھے اور خوبصورتی میں بھی وہ بہت مشہور تھے آج کل کے کشمیریوں سے ان کو تشبیہ دی جاسکتی ہے ، اللہ تعالیٰ نے انکی سرکشی کو توڑنے کے لئے سیدنا ہود (علیہ السلام) کو نبی بنا کر ان کی طرف مبعوث کیا لیکن انہوں نے بڑے گھمنڈ اور غرور سے کہا کہ (آیت) ” من اشد منا قوۃ “۔ ” آج دنیا میں ہم سے زیادہ کون شوکت وجبروت کا مالک ہے ؟ “ لیکن ہود (علیہ السلام) مسلسل ان کی اصلاح میں لگے رہے اور اکثر ان لوگوں کو قوم نوح کے واقعات پڑھ کر سناتے تاکہ یہ لوگ عبرت حاصل کریں ، بلاشبہ وہ اکثر ان لوگوں کو ڈراتے رہے لیکن انہوں نے بھی ہود (علیہ السلام) کو اللہ کے رسولوں کے درمیان تفریق کرنے والا قرار دیا اور انکو مفتری کے لقب سے نوازا اور انکو جھوٹا کہنا تو ان کی عادت میں داخل ہوچکا تھا اس لئے وہ ہمیشہ آپ کا انکار ہی کرتے رہے ۔
Top