Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 22
فَمَكَثَ غَیْرَ بَعِیْدٍ فَقَالَ اَحَطْتُّ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ وَ جِئْتُكَ مِنْ سَبَاٍۭ بِنَبَاٍ یَّقِیْنٍ
فَمَكَثَ : سو اس نے دیر کی غَيْرَ بَعِيْدٍ : تھوڑی سی فَقَالَ : پھر کہا اَحَطْتُّ : میں نے معلوم کیا ہے بِمَا : وہ جو لَمْ تُحِطْ بِهٖ : تم کو معلوم نہیں وہ وَجِئْتُكَ : اور میں تمہارے پاس لایا ہوں مِنْ : سے سَبَاٍ : سبا بِنَبَاٍ : ایک خبر يَّقِيْنٍ : یقینی
پھر زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ وہ آگیا ، پس اس نے کہا کہ مجھے وہ بات معلوم ہوئی ہے جس کو آپ نے (آج تک) نہیں جانا اور میں آپ کے لیے (ملک) سبا کی ایک تحقیقی خبر لے کر حاضر ہوا ہوں
تھوڑی دیر کے بعد ہدہد آگیا اور اپنی غیر حاضری کی وجہ اس نے عرض کردی : 22۔ ہد ہد کے بیان سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ یہ جوان فوج کے اندر سراغ رسانی کے محکمہ کا کوئی فرد تھا جو یقینا ایک ذمہ دار عہدہ پر فائز تھا ۔ پس تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ ہدہد واپس آگیا اور جوابدہی کے لئے سلیمان (علیہ السلام) کے پاس حاضر ہوگیا اور اس نے اپنی غیر حاضری کی وجہ بتاتے ہوئے عرض کیا کہ میں ایک ایسی بات معلوم کر کے آیا ہوں جو اس سے پہلے آپ کو معلوم نہیں تھی یعنی ہماری حکومت میں یہ ایک نئی خبر ہے جس کی خبر آج تک ہم کو نہ تھی اور وہ خبر یہ ہے کہ ہمارے پڑوس ہی میں ایک ملکہ رہتی ہے جس کے ملک کو ملک سبا کہا جاتا ہے وہاں کے حالات معلوم کرنے کے لئے میں رک گیا اور جب تک وہاں کے حالات کی تحقیق نہیں کرلی میں وہاں سے نہیں نکلا گویا میں نے اپنے فرضی منصبی میں کوئی کوتاہی نہیں کی بلکہ اپنے کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے مجھے تھوڑی دیر وہاں رکنا پڑا بلاشبہ ابھی اس کی بات کی تکمیل نہیں ہوئی لیکن بات شروع کرتے ہی یہ معلوم کیا جاسکتا ہے کہ جو اس نے بیان کیا یہ کوئی عذر یا بہانہ نہیں تھا بلکہ ایک حقیقت تھی بات کو سنتے ہی حضرت سلیمان (علیہ السلام) کا سارا غصہ کافور ہوگیا اور ہماری زندگی کے لئے کتنی ہدایات ہم کو مل گئیں کہ ۔ 1 صحیح معنوں میں حکومت کا سربراہ وہی شخص ہونا چاہئے جو حکومت کے سارے شعبوں میں براہ راست دل چپسی رکھتا ہو ۔ 2۔ رعایا کا ہر شخص اس کے سامنے اپنی بات پیش کرسکے اور اس کو کوئی جھجھک محسوس نہ ہو۔ 3۔ ہر فرد کو یقین ہونا چاہئے کہ میں نے اپنی ذمہ داری کا خیال رکھا تو میرے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی ۔ 4۔ عدلیہ کا کام یہ ہے کہ جو فیصلہ کرے وہ عدل و انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے کرے نہ کہ حاکم اعلی کی مرضی کے مطابق کہ وہ جو چاہے وہی فیصلہ ہو ۔ بہرحال ابھی ہدہد کا بیان جاری ہے آگے شروع کریں بات انشاء اللہ سمجھ میں آجائے گی ۔
Top