Urwatul-Wusqaa - An-Naml : 24
وَجَدْتُّهَا وَ قَوْمَهَا یَسْجُدُوْنَ لِلشَّمْسِ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ زَیَّنَ لَهُمُ الشَّیْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِیْلِ فَهُمْ لَا یَهْتَدُوْنَۙ
وَجَدْتُّهَا : میں پایا ہے اسے وَقَوْمَهَا : اور اس کی قوم يَسْجُدُوْنَ : وہ سجدہ کرتے ہیں لِلشَّمْسِ : سورج کو مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَزَيَّنَ : اور آراستہ کر دکھائے ہیں لَهُمُ : انہیں الشَّيْطٰنُ : شیطان اَعْمَالَهُمْ : ان کے عمل (جمع) فَصَدَّهُمْ : پس روک دیا انہیں عَنِ السَّبِيْلِ : راستہ سے فَهُمْ : سو وہ لَا يَهْتَدُوْنَ : راہ نہیں پاتے
میں نے اس کو اور اس کی قوم کو اللہ کے سوا سورج کو سجدہ کرتے ہوئے پایا اور ان کو شیطان نے ان کے اعمال خوشنما کر دکھائے پس ان کو (سیدھی) راہ سے روک دیا اور وہ راہ ہدایت نہیں پاتے
اس ملک کے باشندے مع ملک کے سورج کی پرستش کرتے ہیں : 24۔ ہدہد نے اپنی بات جاری رکھی اور حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے سامنے بیان کرتے ہوئے کہا کہ جناب عالی ! میں نے اس ملکہ کو اور اس کی قوم کو دیکھا کہ وہ سورج کی پرستش کرتے ہیں گویا ان کا معبود اعظم سورج دیوتا ہے جو دنیا کی بہت سی اور قوموں کا بھی معبوداعظم رہ چکا ہے اور اس طرح کی عبادت شیطان نے انکی نظر میں خوش نما کر دکھائی ہے اور ان لوگوں کو اس نے راہ راست سے بالکل ہٹا دیا ہے اور ظاہر ہے کہ عقائد کا معاملہ ہی ایک ایسا معاملہ ہے کہ بگڑے ہوئے عقائد اتنی آسانی سے درست نہیں ہوتے اور قومیں جان دے دیتی ہیں لیکن اپنے نظریات سے باز نہیں آتیں کیونہ ہر جاہل اور خدا فراموش اور آخرت فراموش قوم اپنی دنیوی اور مادی ترقیوں میں مست اور مگن رہا کرتی ہے غور کیجئے کہ اس ہدہد کو ہماری مفسرین نے ایک پرندہ قرار دے کر سارے مضمون کی حقیقت کو ختم کر کے رکھ دیا ہے تاکہ ہماری قوم کے افراد کو یہ خیال تک بھی نہ آئے کہ ان کو اپنی ذمہ داری کا احساس کس طرح ہونا چاہئے اور ایک اسلامی حکومت کے ہر عہدہ دار کو کس طرح کا کردار ادا کرنا چاہئے اور اس کے علم کی وسعت اور معیار کیا ہونا ضروری ہے ؟ یہ اس طرح کے کتنے سوالات ہیں جو اس بیان سے پید اہوتے ہیں اور ہدہد کے اس بیان ہی میں ان کا جواب بھی موجود ہے ۔
Top