Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Aal-i-Imraan : 105
وَ لَا تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا وَ اخْتَلَفُوْا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُ١ؕ وَ اُولٰٓئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌۙ
وَلَا تَكُوْنُوْا
: اور نہ ہوجاؤ
كَالَّذِيْنَ
: ان کی طرح جو
تَفَرَّقُوْا
: متفرق ہوگئے
وَاخْتَلَفُوْا
: اور باہم اختلاف کرنے لگے
مِنْ بَعْدِ
: اس کے بعد
مَا
: کہ
جَآءَھُمُ
: ان کے پاس آگئے
الْبَيِّنٰتُ
: واضح حکم
وَاُولٰٓئِكَ
: اور یہی لوگ
لَھُمْ
: ان کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
عَظِيْم
: بڑا
اور دیکھو ان لوگوں کی سی چال نہ چلنا جو (اللہ کے ایک دین پر اکٹھا ہونے کے بعد) الگ الگ ہوگئے اور باہم دگر اختلافات میں پڑگئے ، یقین کرو یہی لوگ ہیں جن کے لیے عذاب عظیم ہے
اسلام کے اندر الگ الگ گروہ بندیاں اختیار کرنے کی واضح الفاظ میں ممانعت : 203: یہودو نصاریٰ کی طرح اصولوں اور بنیادی عقائد میں اختلاف کر کے مختلف گروہ بندیاں اختیار کرنے کی سختی کے ساتھ ممانعت فرمادی۔ یعنی ازراہ نفسانیت و شرارت وحدت دینی کو پارہ پارہ کرکے اپنے اپنے الگ مذہب نہ گھڑو۔ اس لیے کہ تمہارے پاس قطعی دلائل اور آیات محکمات آچکی ہیں اب اختلافات کی کوئی گنجائش حقیقت میں باقی نہیں رہی۔ الفاظ قرآنی خود بخود مفہوم آیت متعین کرنے میں بالکل واضح اور صاف ہیں۔ اس لیے کہ ارشاد یہ ہو رہا ہے کہ دیکھو ان لوگوں کی طرح نہ ہونا جو متفرق ہو کر بٹ گئے اور الگ الگ فرقوں میں تقسیم ہوگئے۔ مطلب یہ ہے کہ یہودو نصاریٰ کی طرح مت بنو جنہوں نے واضح اور روشن دلائل آنے کے بعد اللہ تعالیٰ کے احکام میں پہنچ جانے کے بعد محض اوہام و اہواء کی پیروی کر کے اصول دین میں متفرق ہوگئے اور باہمی جنگ وجدال سے عذاب الٰہی میں مبتلا ہوگئے یہ آیت درحقیقت پہلی آیت کا تتمہ ہے۔ جس آیت میں مرکز وحدت اعتصام بحبل اللہ کی طرف دعوت دی گئی اور اشارةً بتا دیا کہ اجتماع او اتحاد تمام امت اور قوم کو ایک شخص واحد میں تبدیل کردیتا ہے پھر دعوت الی الخیر اور امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے اس دعوت و اجتماع کو غذا پہنچائی جاتی ہے اور نشونما کیا جاتا ہے پھر ” لَا تَفَرَّقُوْا “ اور آیت ” وَلَا تَكُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ تَفَرَّقُوْا “ سے اس کی ہدایت کی گئی ہے کہ تفرق اور اختلاف نے پچھلی قوموں کو تباہ کردیا ان سے عبرت حاصل کرو اور اپنے میں یہ مرض پیدا نہ ہونے دو ۔ اس آیت میں جس تفرق و اختلاف کی مذمت ہے اس سے مراد وہ تفریق ہے جو اصول دین میں ہو یا فروع میں نفسانیت کے غلبہ کی وجہ سے ہو جس سے ” تفریق بین المؤمنین “ ہوجائے۔ چناچہ آیت میں یہ قید کہ ” احکام واضح آنے کے بعد “ اس امر پر واضح اور صاف قرینہ ہے کیونکہ اصول دین سب واضح ہوتے ہیں اور فروع بھی بعض ایسے واضح ہوتے ہیں کہا گر نفسانیت نہ ہو تو اختلاف کی گنجائش نہیں ہوتی لیکن جو فروع غیر واضح ہیں کسی نص صریح نہ ہونے کی وجہ سے یا نصوص کے ظاہری تعارض کی وجہ سے ایسے فروع میں رائے و اجتہاد سے جو اختلاف پیدا ہوتا ہے وہ اس آیت کے مفہوم میں داخل نہیں اور وہ حدیث صحیح اس کی اجازت کے لیے کافی ہے جس کو بخاری و مسلم نے مرفوعاً عمرو بنالعاص سے روایت کیا ہے کہ جب کوئی اجتہاد کرے اور حکم ٹھیک ہوتومجتہد کو دو اجرملتے ہیں اور جب اجتہاد میں غلطی کرے تو اس کو ایک اجرملتا ہے۔ معلوم ہوا کہ جس اختلاف اجتہادی میں خطا ہونے پر بھی ایک ثواب ملتا ہے وہ مذموم نہیں ہوسکتا لہٰذا وہ اجتہادی اختلاف جو صحابہ کرام ؓ اور ائمہ کرام (رح) میں ہوا ہے اس کو اس آیت مذکروہ سے کوئی تعلق نہیں بقول حضرت قاسم بن محمد ؓ و حضرت عمر بن عبدالعزیز (رح) صحابہ ؓ کا اختلاف لوگوں کے یے موجب رحمت و رخصت ہے۔ یہاں سے ایک بہت اہم اصولی بات واضح ہوگئی کہ جو اجتہادی اختلاف شرعی اجتہاد کی تعریف میں داخل ہے اس میں اپنے لیے اجتہاد سے جس امام نے جو جانب اختیار کرلیاگرچہ عنداللہ اس میں سے صواب اور صحیح صرف ایک ہے دوسرا خطا ہے لیک یہ صواب و خطا کا فیصلہ صرف حق تعالیٰ کے کرنے کا ہے وہ محشر میں بذریعہ اجتہاد و صواف پر پہنچنے والے عالم کو دوہرا ثواب عطا فرما دے گا اور جس کے اجتہاد نے خطا کی ہے اس کو ایک وثاب دے گا۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کو اجتہادی اختلاف میں یہ کہنے کا حق نہیں کہ یقینی طور پر یہ صحیح ہے دوسرا غلط ہے ہاں ! اپنے فہم و بصیرت کی حد تک ان دونوں میں جس کو وہ اقرب الی القرآن والسنہ سمجھے اس کے متعلق یہ کہه سکتا ہے کہ میرے نزدیک یہ صحیح و صواب ہے لیکن احتمال خطا کا بھی ہے اور دوسری جانب خطا ہے مگر احتمال صواب کا بھی ہے اور یہ وہ بات ہے جو تمام آئمہ و فقہا اسلام میں مسلم ہے۔ اس سے یہ بھی واضح ہوگیا کہ اجتہادی اختلاف میں کوئی جانب منکر نہیں ہوتی کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکے ماتحت اس پر نکیر کیا جائے اور جب وہ منکر نہیں تو غیر منکر پر نکیر خود امر منکر ہے جس سے پرہیز لازم ہے یہ وہ بات ہے جس سے آج کل بہت سے اہل علم بھی غفلت میں مبتلا ہیں کہ وہ اپنے مخالف نظریہ رکھنے والوں پر تبرا اور سب و شتم سے بھی پرہیز نہیں کرتے جس کا نتیجہ مسلمانوں میں جنگ وجدال اور انتشار و اختلاف کی صورت میں جگہ جگہ مشاہدہ میں آرہا ہے۔ اجتہادی اختلاف جب کہ اصول اجتہاد کے مطابق ہو وہ تو ہرگز آیت مذکورہ ” وَلَا تَفَرَّقُوْا “ سے خلاف اور مذموم نہیں البتہ اس اجتہاد میں اختلاف کے ساتھ جو معاملہ آج کل کیا جاتا ہے کہ اس کے بحث و مباحثہ کو دین کی بنیاد بنا دیا جاتا ہے اور اس پر باہم جنگ وجدل اور سب و شتم تک نوبت پہنچا دی جاتی ہے یہ طرز عمل بلاشبہ ” وَلَا تَفَرَّقُوْا “ کی کھلی مخالفت اور مذموم اور سنت کے بالکل خلاف ہے۔ اسلام امت میں کبھی کہیں نہیں سنا گیا کہ اجتہادی اختلاف کی بناء پر اپنے سے مختلف نظریہ رکھنے والوں پر اس طرح نکیر کیا گیا ہو۔ مثلاً امام شافعی (رح) اور بہت سے دوسرے آئمہ کا مسلک یہ ہے کہ جو نماز جماعت کے ساتھ امام کے پیچھے پڑھی جائے اس میں بھی مقتدیوں کو سورة فاتحہ پڑھنا فرض ہے اور ظاہر ہے کہ جو اس فرض کو ادا نہیں کرے گا اس کی نماز ان کے نزدیک نہیں ہوتی۔ اس کے بالمقال امام ابوحنیفہ ﷺ کے نزدیک مقتدی کو امام کے پیچھے فاتحہ پڑھنا درست نہیں اس لیے حنفیہ نہیں پڑھتے لیکن پوری امت کی تاریخ میں کسی سے نہیں سنا کہ شافعی مسلک والے حنفیوں کو تارک نماز کہتے ہوں کہ تمہاری نمازیں جب ہوتی ہی نہیں تو تم اس لحاظ سے تارک نماز ہو اور تمہایر وہی حکم ہے جو بالکل نماز ادانہ کرنے والوں کا ہے یا ان سے اس طرح نکیر کرتے ہوں جیسے منکرات شرعیہ پر کی جاتی ہے۔ امام ابن عبدالبر پانی کتاب جامع العلم میں اس معاملہ کے متعلق سنت سلف کے بارے میں یہ بیان دیتے ہیں کہ : عَن یحییٰ بن سعید قال برح اھل الفتوی یفتون فیحل ھذا ویحرم ھذا فلایری المحرم ان المحل ھلک لتحلیلہ ولا یری المحل ان المحرم حلک لتحریمہ (جامع بیان العلم ص :80) ” یحییٰ بن سعید فرماتے ہیں کہ ہمیشہ اہل فتوی فتویٰ دیتے ہیں ایک شخص غیر منصوص احکام میں ایک چیز کو اپنے اجتہاد سے حلال قرار دیتا ہے اور دوسرا حرام کہتا ہے مگر نہ حرام کہنے والا یہ سمجھتا ہے کہ جس نے حلال ہونے کا فتوی دیا ہے وہ ہلاک اور گمراہ ہوگیا اور نہ حلال کہنے والا یہ سمجھتا ہے کہ حرام کا فتویٰ دینے والا ہلاک اور گمراہ ہوگیا۔ “ گروہ بندی اختیار کرنے والوں کو عذاب عظیم کی اطلاح سنائی جاتی ہے : 204: اسلامی اصولوں اور بنیادوں میں اختلاف کرنے والوں کے متعلق ارشاد ہوتا ہے کہ ” جن لوگوں کے پاس روشن دلیلیں آچکی تھیں پھر بھی وہ باہم دگر اختلاف میں پڑگئے یقین کرو یہی لوگ ہیں جن کے لیے عذاب عظیم ہے۔ “ غوروفکر کا مقام ہے کہ اس وقت جو اختلاف مکتبہ ہائے فکر میں پائے جاتے ہیں وہ کس طریقہ کے ہیں فروعی ہیں یا اصولی ؟ ان میں نفسانیت اور اہواء کہاں تک ہیں اور کہاں تک نہیں ؟ ان اختلافات کا انجام کیا ہے ؟ کیا ان اختلافات کو مدنظر رکھتے ہوئے گروہ بندیاں تشکیل پاچکی ہیں یا نہیں ؟ کیا ہر گروہ دو سے گروہ کی نظر میں صواب پر ہے یا کفر پر ہے ؟ کیا ہر فرقہ والے اپنے فرقہ والوں کو جنتی اور دوسرے فرقہ والوں کو جہنمی سمجھتے ہیں یا نہیں ؟ ہم ان سارے سوالوں کا جواب قارئین پرچھوڑتے ہیں جو رائے ان کی وہی ہماری۔ ہاں گروہ بندی کا یہ مرض اتنا مذموم ہے کہ قرآن کریم میں جگہ جگہ اس کی مذمت کی گئی ہے لہٰذا چند مقامات ملاحظہ فرمالیں۔ مُنِیْبِیْنَ اِلَیْہِ وَاتَّقُوْہُ وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَلَا تَکُوْنُوْا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَیْھِمْ فَرِحُوْنَ. (الروم 30 : 31 32 ) ” اے مؤمنو ! اس کی طرف رجوع رہو او اس سے ڈرتے رہو اور نما قائم کرو اور شرک کرنے والوں میں سے مت ہو جنہوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا اور گروہ گروہ ہوگئے پھر ہر فرقہ اس پر خوش ہے جو اس کے پاس ہے۔ “ تم سب ایک امت ہو مختلف گروہ بندیاں مت بناؤ : اِنَّ ھٰذِہٖٓ اُمَّتُکُمْ اُمَّۃً وَّاحِدَۃً وَّاَنَا رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوْنِ. وَ تَقَطَّعُوْٓاا َمْرَھُمْ بَیْنَھُمْ کُلٌّ اِلَیْنَا رٰجِعُوْنَ.(الانبیاء 21 : 92 ، 93) ” سب رسولوں کے ذدریعہ جو تعلیم دی تھی وہ یہ تھی کہ یہ تم سب کی امت فی الحقیقت ایک ہی امت ہے اور میں ہی تم سب کا پروردگار ہوں۔ پس چاہیے کہ میری بندگی کرو اور الگ الگ گروہوں میں تقسیم مت ہو لیکن لوگوں نے آپس میں اختلاف کر کے اپنے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالے اور انجام کار سب کو ہماری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے۔ “ ایک دوسرے سے کٹ کر الگ الگ مت ہوجاؤ : وَ اِنَّ ہٰذِهٖۤ اُمَّتُكُمْ اُمَّةً وَّاحِدَةً وَّ اَنَا رَبُّكُمْ فَاتَّقُوْنِ 0052 فَتَقَطَّعُوْۤا اَمْرَهُمْ بَیْنَهُمْ زُبُرًا 1ؕ کُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَیْهِمْ فَرِحُوْنَ 0053 (المؤمنون 23 : 52 ، 53) ” اور دیکھو یہ تمہاری امت دراصل ایک ہی امت ہے اور تم سب کا پروردگار میں ہی ہوں پس انکار و بدعمل کے نتائج سے ڈرو۔ لیکن لوگ آپس میں ایک دوسرے سے کٹ گئے اور الگ الگ ہوگئے اور اپنا دین ٹکڑے ٹکڑے کرلیا اب جو جس کے پلے پڑگیا ہے وہ اسی میں مگن ہے۔ “ اختلاف کرنے والوں کو قیامت کے روز معلوم ہوگا کہ انہوں نے کیا کیا ؟ : وَ لَقَدْ بَوَّاْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ مُبَوَّاَ صِدْقٍ وَّ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ 1ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْا حَتّٰى جَآءَهُمُ الْعِلْمُ 1ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ 0093 (یونس 10 : 93) ” اور ہم نے بنی اسرائیل کو بسنے کا بہت اچھا ٹھکانہ دیا تھا اور اپکیزہ چیزوں سے ان کی روزی کا سامان کردیا تھا پھر جب کبھی انہوں نے دین حق کے بارے میں اختلاف کیا تو علم کی روشنی ضروری ان پر نمودار ہوگئی لیکن پھر بھی وہ حقیقت پر متفق نہ ہوئے قیامت کے دن تمہارا پروردگار ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں یہ باہم اختلاف کرتے رہے ہیں۔ “ علم آنے کے بعد آپس میں اختلاف کرنے والوں کا انجام : وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَ وَ رَزَقْنٰهُمْ مِّنَ الطَّیِّبٰتِ وَ فَضَّلْنٰهُمْ عَلَى الْعٰلَمِیْنَۚ0016 وَ اٰتَیْنٰهُمْ بَیِّنٰتٍ مِّنَ الْاَمْرِ 1ۚ فَمَا اخْتَلَفُوْۤا اِلَّا مِنْۢ بَعْدِ مَا جَآءَهُمُ الْعِلْمُ 1ۙ بَغْیًۢا بَیْنَهُمْ 1ؕ اِنَّ رَبَّكَ یَقْضِیْ بَیْنَهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ فِیْمَا کَانُوْا فِیْهِ یَخْتَلِفُوْنَ 0017 (الجاثیہ 45 : 16 ، 17) ” اور آپ ﷺ کیا مت سے پہلے ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب اور حکومت اور نبوت بخشی تھی اور پاکیزہ رزق عطا کیا تھا اور ان کو تمام عالم پر فضیلت بھی دی تھی اور یہ بھی کہ ہم نے ان کو دین کے نہایت واضح احکام دیے تھے پھر انہوں نے علم کے آنے کے بعد آپس کی ضد سے اختلاف کیا بیشک آپ کا پروردگار ان کے درمیان قیامت کے دن جن امور میں وہ جھگڑتے تھے فیصلہ کر دے گا۔ “ اے پیغمبر اسلام ! دین میں تفرقہ ڈالنے والوں سے آپ ﷺ کو کچھ سروکار نہیں : اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَهُمْ وَ کَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْهُمْ فِیْ شَیْءٍ 1ؕ اِنَّمَاۤ اَمْرُهُمْ اِلَى اللّٰهِ ثُمَّ یُنَبِّئُهُمْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ 00159 (الانعام 6 : 159 ) ” اے پیغمبر اسلام ! جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ ڈالا اور الگ الگ گروہ بن گئے تمہیں ان سے کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے پھر وہی بتلائے گا کہ جو کچھ وہ کرتے رہے اس کی حقیقت کیا تھی ؟ “ مختصر آپ یوں سمجھیں کہ پیروان مذہب کی سب سے بڑی گمراہی یہ ہے کہ انہوں نے دین میں تفرقہ ڈال کر الگ الگ گروہ بندیاں اور باہم دگر مخالف جتھے بنالیے نتیجہ یہ نکلا نجات وسعادت کا دارومدار ایان و عمل پر نہ رہا بلکہ گروہ بندیوں پر آٹھہرا پس فرمایا کہ جن لوگوں کا شیوہ یہ رہا ہے تمہیں ان سے کچھ سروکار نہیں کیونکہ وہ نہ تیرے اور نہ تو ان کا۔ ہاں آپ ﷺ ان کی جس بات کی تصدیق کرتے ہیں وہاصل دین ہے نہ کہ ان کی بنائی ہوئی گروہ بندیاں۔
Top