Maarif-ul-Quran - Al-Maaida : 16
اُولٰٓئِكَ جَزَآؤُهُمْ اَنَّ عَلَیْهِمْ لَعْنَةَ اللّٰهِ وَ الْمَلٰٓئِكَةِ وَ النَّاسِ اَجْمَعِیْنَۙ
اُولٰٓئِكَ : ایسے لوگ جَزَآؤُھُمْ : ان کی سزا اَنَّ : کہ عَلَيْهِمْ : ان پر لَعْنَةَ : لعنت اللّٰهِ : اللہ وَالْمَلٰٓئِكَةِ : اور فرشتے وَالنَّاسِ : اور لوگ اَجْمَعِيْنَ : تمام
ان لوگوں کو جو بدلہ ملنے والا ہے وہ تو یہ ہے کہ ان پر اللہ کی ، فرشتوں کی اور انسانوں سب کی لعنت برس رہی ہے
لعنت الٰہی برسنے کا صحیح مفہوم اور فرشتوں اور انسانوں کی لعنت کا مطلب : 173: ایمان کے بعد کفر اختیار کرنے والوں کے عمل کا نتیجہ یا ردعمل کیا ہوگا ؟ ارشاد ہو رہا ہے کہ یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ تعالیٰ کی لعنت اس کے فرشتوں اور انسانوں کی لعنت کے مستحق ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ کی لعنت کا مطلب جیسا کہ پہلے بیان ہوا یہی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے غضب کے مستحق قرار پائے اور پھر اللہ تعالیٰ کا غضب یہی کہ اس کی رحمت سے دوری ہو جاء یعنی رحمت الٰہی سے محروم ہوگئے اور اللہ کی لعنت کا مطلب یہی قرار پایا کہ وہ اس کی رحمت سے دور کردیے گئے اور فرشتوں کی لعنت کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے دور رہنے کی وہ بددعا کرتے ہیں کہ اے اللہ ! ایسے انسانوں کو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر کی روش اختیار کرلی تھی اپنی رحمت سے دور رکھ اور سب انسانوں کی لعنت کا مفہوم یہ ہوا کہ کوئی شخص بھی ان کو پسند نہ کرے گویا کہ وہ ایسے برے ہیں کہ برے بھی ان کو برا کہتے ہیں۔ جیسے یہودیوں کے لیے ان کی لعنتوں کا ذکر اس طرح کیا گیا ہے کہ : ” لیکن اگر تو ایسا نہ کرے کہ خداوند اپنے خدا کی بات سن کر اس کے سب احکام اور آئین پر جو آج کے دن میں تجھ کو دیتا ہوں احتیاط سے عمل کرے تو یہ سب لعنتیں تجھ پر نازل ہوں گی اور تجھ کو لگیں گی۔ شہر میں تو لعنتی ہوگا اور کھیت میں بھی لعنتی ہوگا۔ تیرا ٹوکرا اور تیری کھٹوتی دونوں لعنتی ٹھہریں گے تیری اولاد اور تیری زمین کی پیداوار اور تیرے گائے بیل کی بڑھتی اور تیرے بھیڑ بکریوں کے بچے لعنتی ہوں گے۔ تو اندر آتے لعنتی ٹھہرے گا اور باہر جاتے بھی لعنتی ٹھہرے گا۔ خداوند ان سب کاموں میں جن کو تو ہاتھ لگائے لعنت اور اضطراب اور پھٹکار کو تجھ پر نازل کرے گا جب تک کہ تو ہلاک ہو کر جلد نیست و نابود نہ ہوجائے۔ “ (استثناء : 15:28 تا 20) اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ زیرنظر آیت میں دونوں جگہ لعنت کو دوزخ قرار دیا جائے کیونکہ رحمت الٰہی سے محرومی کا نتیجہ یقینا دوزخ ہوگا اور اس جگہ الفاظ بھی اس کی تاکید کرتے ہیں کیونکہ فرمایا گیا ہے خَالِدِیْنَ فِیْھَا یعنی وہ اس لعنت میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے یعنی دوزخ کے عذاب کے ہمیشہ کے لیے مستحق ہوجائیں گے۔
Top