Kashf-ur-Rahman - Al-A'raaf : 201
اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓئِفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : جو لوگ اتَّقَوْا : ڈرتے ہیں اِذَا : جب مَسَّهُمْ : انہیں چھوتا ہے (پہنچتا ہے طٰٓئِفٌ : کوئی گزرنے والا (وسوسہ) مِّنَ : سے الشَّيْطٰنِ : شیطان تَذَكَّرُوْا : وہ یاد کرتے ہیں فَاِذَا : تو فوراً هُمْ : وہ مُّبْصِرُوْنَ : دیکھ لیتے ہیں
بلاشبہ جو لوگ اہل تقویٰ ہیں جب کبھی ان کو کوئی خطرہ شیطان کی طرف سے آجاتا ہے تو وہ اسی وقت ہوشیار ہوجاتے ہیں اور یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں
201 بلاشبہ جو لوگ صاحب تقویٰ اور خدا ترس ہوتے ہیں جب کبھی ان کو کوئی خطرہ اور وسوسہ شیطان کی طرف سے محسوس ہوتا ہے اور شیطانی خیال ان کے قلب کو چھوتا ہے تو وہ چونک جاتے ہیں اور ہوشیار ہوجاتے ہیں اور خدا کو یاد کرنے لگتے ہیں اور یکایک ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں اور ان کی آنکھوں سے غفلت کا پردہ ہٹ جاتا ہے۔ یعنی عام طور سے لوگ شیطانی وسوسوں میں مبتلا ہوجاتے ہیں لیکن اہل تقویٰ پر جب اس قسم کا کوئی وسوسہ گزرتا ہے تو وہ خدا کو یاد کرنے لگتے ہیں یا گناہ کے انجام کو یاد کرکے چونک جاتے ہیں اور ان کو صحیح راہ نظر آنے لگتی ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) سمیع علیم پر فرماتے ہیں یعنی نیک کام کو کہئے اور جاہلوں سے پرے رہئے لڑنے نہ لگئے نہیں تو آپ بھی جاہل بنا اور کار رحمان میں کار شیطان آیا اور اگر ایک وقت شیطان جھڑپ کرادے تو جب یاد آوے شتاب پناہ پکڑے اللہ کی اور سنبھل جاوے اپنے جہل میں چلے نہ جائے۔ 12
Top