Urwatul-Wusqaa - Al-An'aam : 59
وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَ قَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَاۤ اَلَمْ یَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِ رَبِّكُمْ وَ یُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَآءَ یَوْمِكُمْ هٰذَا١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ لٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
وَسِيْقَ : اور ہانکے جائیں گے الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے كَفَرُوْٓا : کفر کیا (کافر) اِلٰى : طرف جَهَنَّمَ : جہنم زُمَرًا ۭ : گروہ در گروہ حَتّىٰٓ اِذَا : یہاں تک کہ جب جَآءُوْهَا : وہ آئیں گے وہاں فُتِحَتْ : کھول دیے جائیں گے اَبْوَابُهَا : اس کے دروازے وَقَالَ : اور کہیں گے لَهُمْ : ان سے خَزَنَتُهَآ : اس کے محافظ اَلَمْ يَاْتِكُمْ : کیا نہیں آئے تھے تمہارے پاس رُسُلٌ : رسول (جمع) مِّنْكُمْ : تم میں سے يَتْلُوْنَ : وہ پڑھتے تھے عَلَيْكُمْ : تم پر اٰيٰتِ رَبِّكُمْ : تمہارے رب کی آیتیں (احکام) وَيُنْذِرُوْنَكُمْ : اور تمہیں ڈراتے تھے لِقَآءَ : ملاقات يَوْمِكُمْ : تمہارا دن ھٰذَا ۭ : یہ قَالُوْا : وہ کہیں گے بَلٰى : ہاں وَلٰكِنْ : اور لیکن حَقَّتْ : پورا ہوگیا كَلِمَةُ : حکم الْعَذَابِ : عذاب عَلَي : پر الْكٰفِرِيْنَ : کافروں
اور کافروں کو گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکا جائے گا یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچیں گے تو اس کے دروزاے کھول دیئے جائیں گے اور ان سے اس کے محافظ (فرشتے) کہیں گے کیا تمہارے پاس تم میں سے رسول نہیں آئے تھے ؟ جو تم کو تمہارے پروردگار کی آیتیں پڑھ کر سنایا کرتے تھے اور تم کو اس دن کے پیش آنے سے ڈرایا کرتے تھے وہ کہیں گے ہاں ! لیکن (وہ دیکھ لیں گے کہ بالآخر) عذاب کا وعدہ کافروں پر پورا ہو کر رہا
فیصلہ ہو چکنے کے بعد کافروں کو دوزخ کی طرف ہانک لے جایا جائے گا۔ 71۔ (زمر) کی جمع ہے زمرہ۔ کفر کی بہت سی اقسام ہیں اور ہر قسم کے کفر کے لوگوں کو مختلف گروہوں میں تقسیم کردیا جائے گا گویا ہم نشینی اور محبت کا وہاں بھی خیال رکھا جائے گا تاکہ ہم نشین اچھی طرح ایک دوسرے کی شناخت کرسکیں اور ایک جگہ ایک جیسے مقام پر ان کو رکھا جائے گا اور پھر پورے نظم وضبط کے ساتھ ان کو گروہ گروہ کی صورت میں چلایا جائے گا اور یکے بعد دیگرے گروہ داخل ہوں گے تو ہر گروہ سے دوزخ کے دربان سوال کریں گے کہ کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغمبر نہیں بھیجے گئے تھے جو تم کو تمہارے رب کی آیتیں پڑھ کر سنایا کرتے تھے اور تم کو اس دن کے پیش آنے والے واقعات سے ڈرایا کرتے تھے ؟ اس سوال کے جواب میں وہ دوزخی گروہ کے لوگ ان کارندوں کو جواب دیں گے کہ (بلیٰ ) کیوں نہیں ؟ یعنی بلاشبہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھیجے ہوئے پیغمبر اور رسول ہمارے پاس آئے تھے لیکن ہم نے ان کی ایک نہ سنی تھی بلکہ ہم نے ان کا کھلا انکار کیا تھا اس لیے آج اسی انکار کے باعث کلمہ ال عذاب کافروں پر لازم آگیا اور بدبختوں پر حکم ازلی پور ہوگیا۔
Top