Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Mualim-ul-Irfan - Az-Zumar : 71
وَ سِیْقَ الَّذِیْنَ كَفَرُوْۤا اِلٰى جَهَنَّمَ زُمَرًا١ؕ حَتّٰۤى اِذَا جَآءُوْهَا فُتِحَتْ اَبْوَابُهَا وَ قَالَ لَهُمْ خَزَنَتُهَاۤ اَلَمْ یَاْتِكُمْ رُسُلٌ مِّنْكُمْ یَتْلُوْنَ عَلَیْكُمْ اٰیٰتِ رَبِّكُمْ وَ یُنْذِرُوْنَكُمْ لِقَآءَ یَوْمِكُمْ هٰذَا١ؕ قَالُوْا بَلٰى وَ لٰكِنْ حَقَّتْ كَلِمَةُ الْعَذَابِ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ
وَسِيْقَ
: اور ہانکے جائیں گے
الَّذِيْنَ
: وہ جنہوں نے
كَفَرُوْٓا
: کفر کیا (کافر)
اِلٰى
: طرف
جَهَنَّمَ
: جہنم
زُمَرًا ۭ
: گروہ در گروہ
حَتّىٰٓ اِذَا
: یہاں تک کہ جب
جَآءُوْهَا
: وہ آئیں گے وہاں
فُتِحَتْ
: کھول دیے جائیں گے
اَبْوَابُهَا
: اس کے دروازے
وَقَالَ
: اور کہیں گے
لَهُمْ
: ان سے
خَزَنَتُهَآ
: اس کے محافظ
اَلَمْ يَاْتِكُمْ
: کیا نہیں آئے تھے تمہارے پاس
رُسُلٌ
: رسول (جمع)
مِّنْكُمْ
: تم میں سے
يَتْلُوْنَ
: وہ پڑھتے تھے
عَلَيْكُمْ
: تم پر
اٰيٰتِ رَبِّكُمْ
: تمہارے رب کی آیتیں (احکام)
وَيُنْذِرُوْنَكُمْ
: اور تمہیں ڈراتے تھے
لِقَآءَ
: ملاقات
يَوْمِكُمْ
: تمہارا دن
ھٰذَا ۭ
: یہ
قَالُوْا
: وہ کہیں گے
بَلٰى
: ہاں
وَلٰكِنْ
: اور لیکن
حَقَّتْ
: پورا ہوگیا
كَلِمَةُ
: حکم
الْعَذَابِ
: عذاب
عَلَي
: پر
الْكٰفِرِيْنَ
: کافروں
اور چلائے جائیں گے کافر لوگ جہنم کی طرف گروہ در گروہ یہاں تک جب وہ آئیں گے جس کے قریب کھولے جائیں گے اس کے دروازے اور کہیں گے ان کے لیے اس کے داروغے کیا نہیں آئے تھے تمہارے پاس رسول تم میں سے جو پڑھتے تھے تم پر تمہارے پروردگار کی آیتیں ، اور دراٹے تھے تمہیں اس دن کی ملاقات سے تو کہیں گے وہ لوگ کیوں نہیں مگر ثابت ہوگیا عذاب کا کلمہ کفر کرنے والوں پر ۔
ربط آیات : گذشتہ درس میں دو دفعہ صور پھونکے جانے کا ذکر ہوا ہے پہلے صور پر ہر چیز بیہوش ہو جائیگی ، اور جب دوسرا صور پھونکا جائے گا تو سب لوگ اکٹھے ہوجائیں گے اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی ، اعمال نامے سامنے رکھ دیے جائیں گے ، نبی اور گواہ آئیں گے اور لوگوں کے درمیان فیصلہ کیا جائے گا ہر نفس کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا ، اور کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہوگی جزائے عمل کا ذکر کرنے کے بعد اب اللہ تعالیٰ نے اس کی کیفیت بھی بیان کی ہے کہ نافرمان لوگ جہنم تک اور اہل ایمان جنت تک کیسے پہنچیں گے ۔ (کفار کی جہنم کی طرف روانگی) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وسیق الذین کفروا الی جھنم زمرا “۔ کفر کرنے والے جہنم کی طرف گروہ درگروہ چلائے جائیں گے گروہ کا مطلب یہ ہے کہ ہر جرم اور اس کے درجے کے مطابق مجرمین علیحدہ علیحدہ ٹولیوں میں منقسم ہوں گے ۔ امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی (رح) فرماتے ہیں کہ انسانی زندگی کے مختلف ادوار میں انفرادیت بھی آتی ہے اور اجتماعیت بھی ، انسان شکم مادر میں انفرادی زندگی گزارتا ہے ، پھر جب اس دنیا میں آتا ہے تو اپنے والدین اور افراد کنبہ کے ساتھ محدود اجتماعی زندگی گزارتا ہے ، جب بچپن کو عبور کرکے جوان ہوتا ہے تو گھر سے باہر عام معاشرہ میں قدم رکھتا ہے تعلیم حاصل کرتا ہے ، ہنر سیکھتا ہے ، پھر گلی محلے یا گاؤں کی اجتماعی زندگی میں عملی طور پر شریک ہوجاتا ہے ، کسی عہدے پر فائز ہوتا ہے ، حلقے کا ممبر بنتا ہے اور معاشرے میں اچھی طرح گھل مل جاتا ہے ، یہ اس کی اجتماعی زندگی ہوتی ہے ، پھر دنیا کی زندگی پوری کرکے عالم برزخ میں پہنچتا ہے تو وہاں پھر انفرادی زندگی کی طرف لوٹ آتا ہے ، پھر جب حشر کے میدان میں سب لوگ جمع اپنے اپنے عمل کے مطابق مختلف گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے اور پھر ہر درجے کے عمل کی علیحدہ ٹولی ہوگی اور اس طرح تمام گروہ در گروہ اور قطار در قطار جمع ہوں گے اور پھر مجرمین کے گروہوں کو جہنم کی طرف ہانک کرلے جایا جائے گا ۔ اس مقام پر مجرمین اور متقین دونوں کے لیے سیق کا لفظ استعمال ہوا ہے یعنی سب لوگ جہنم یا جنت کی طرف چلائے جائیں گے تاہم سورة مریم میں ان دونوں طبقات کے لیے ان کی جزا یا سزا کے لحاظ سے مختلف الفاظ استعمال ہوئے ہیں مثلا متقین کے لیے فرمایا ہے (آیت) ” یوم نحشر المتقین الی الرحمن وفدا “۔ (آیت 85) ہم متقیوں کو رحمان کے پاس وفد DIPUTOTION کی صورت میں اکٹھا کریں گے ، ظاہر ہے کہ کسی کے پاس جانے والا وفد معزز سمجھا جاتا ہے ، اور میزبان اس کے ساتھ نہایت اچھا برتاؤ کرتا ہے ، اسی طرح اللہ تعالیٰ کے نیک بندے اپنے پروردگار کے پاس وفد یعنی معزز مہمانوں کے طور پر جائیں گے ، اور ان کی عزت افزائی ہوگی ، برخلاف اس کے مجرمین کے متعلق فرمایا (آیت) ” ونسوق المجرمین الی جھنم وردا “۔ (مریم 86) اور ہم گنہگاروں کو جہنم کی طرف ہانک کرلے جائیں گے ان کے ساتھ کوئی اچھا سلوک نہیں ہوگا ، بلکہ پیاسے اونٹوں کی طرح ہانک کرلے جایا جائے گا ۔ بہرحال فرمایا کہ کفر کرنے والوں کو جہنم کی طرف گروہ در گروہ لے جایا جائے گا (آیت) ” حتی اذا جآء وھا “۔ حتی کہ جب وہ اس کے قریب پہنچیں گے (آیت) ” فتحت ابوابھا “۔ تو جہنم کے دروازے کھولے جائیں گے ، مطلب یہ کہ کفار کے آنے سے پہلے دروازے بند تھے اب ان کی آمد پر کھولے جائیں گے تاکہ انہیں دھکیل کر دروازے پھر سے بند کرلیے جائیں گے دنیا کی حیلوں کا بھی یہی دوستور ہے کہ قید خانے کے دروازے بند رہتے ہیں جب کوئی مجرم جیل کے دروازے پر پہنچتا ہے تو پھاٹک کھول کر اس کے اندر داخل کردیا جاتا ہے ، اور دروازہ پھر بند ہوجاتا ہے ، یہی سلوک جہنم کے قیدیوں کے ساتھ بھی کیا جائے گا ۔ آگے جہنم کے دروازے پر موجود فرشتوں کا ذکر آرہا ہے ، سورة المدثر میں ہے (آیت) ” علیھا تسعۃ عشر “۔ (آیت۔ 30) ان کی تعداد انیس (19) ہے ، بہرحال جب یہ کافر لوگ جہنم کے دروازے پر پہنچیں گے (آیت) ” وقال لھم خزنتھا “۔ اس کے داروغے ان سے کہیں گے (آیت) ” الم یاتکم رسل منکم “۔ کیا نہیں آئے تھے تمہارے پاس تم میں سے رسول ؟ جہنم کے داروغے سرزنش کے انداز میں گنہگاروں سے پوچھیں گے کہ تم جہنم کے قیدی بن گئے ہو کیا تمہاری ہدایت کے لیے تمہیں میں سے تمہارے پاس اللہ کے رسول نہیں آئے تھے جنہوں نے تمہیں کفر اور شرک کو ترک کرکے توحید کی دعوت دی تھی ” منکم “ کا مطلب یہ ہے کہ ہر قوم کے پاس انہیں میں سے یعنی ان کے خاندان اور وطن سے اور انہی کے ہم زبان پیغمبر اللہ تعالیٰ نے بھیجے تھے تاکہ تمہیں ان کی بات سمجھنے اور ان کے اسوہ اختیار کرنے میں کوئی دقت پیش نہ آئے ، خود حضور ﷺ کے متعلق اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا (آیت) ” ھوالذی بعث فی الامین رسولا منھم “۔ (الجمعۃ : 2) اللہ تعالیٰ کی ذات وہ ہے جس نے ان پڑھ لوگوں میں سے ان کی طرف ایک عظیم الشان رسول مبعوث فرمایا ، عرب کی اکثریت امی تھی جو لکھنا پڑھنے نہیں جانتے تھے ، صرف ایک دو فیصد ہی لوگ کچھ لکھنا پڑھنا جانتے تھے اسی لیے فرمایا کہ امیوں کی طرف ان میں سے ایک رسول بھیجا ، جہنم کے داروغے بھی کہیں گے ، کیا تمہارے پاس تم میں سے کوئی رسول نہیں آیا تھا (آیت) ” یتلون علیکم آیت ربکم “۔ جو تمہیں تمہارے رب کی آیتیں پڑھ کر سناتے تھے ، آیات سے مراد ، احکام ، دلائل اور مسائل ہیں ، اگرچہ آیات میں معجزات بھی داخل ہیں مگر اس مقام پر مجزات مراد نہیں ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کے احکام ہیں جو اللہ تعالیٰ کے رسول اپنی اپنی امتوں تک پہنچتے تھے فرمایا اللہ تعالیٰ کے رسول تمہیں اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھ کر سناتے تھے (آیت) ” وینذرونکم لقآء یومکم ھذا “۔ اور کیا وہ تمہیں آج کے دن کی ملاقات سے ڈراتے نہیں تھے ؟ بھلا بتلاؤ تو کیا تمہیں ہدایت کے یہ سامان نہیں پہنچے تھے ، مگر تم کفر وشرک میں مبتلا ہوئے اور بالآخر جہنم کا منہ دیکھنا پڑا ؟ ” قالوابلی “۔ وہ آگے سے جواب دیں گے کیوں نہیں بیشک اللہ تعالیٰ کے رسول ہمارے پاس آئے ، انہوں نے آیات الہی پڑھ کر سنائیں اور قیامت کے دن سے ڈرایا ، مگر یہ ہماری بختی تھی کہ ہم نے ان کی آواز پر لبیک نہ کہا ، جس کا نتیجہ یہ ہوا (آیت) ” ولکن حقت کلمۃ العذاب علی الکفرین “۔ کہ کفر کرنے والوں پر عذاب کا کلمہ ثابت ہوگیا ، جب وہ اپنے جرم کا اقرار کرلیں گے ، (آیت) ” قیل ادخلوا ابواب جھنم “۔ تو حکم ہوگا جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ (آیت) ” خلدین فیھا “۔ اب تمہیں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہیں رہنا ہوگا (آیت) ” فبئس مثوی المتکبرین “۔ پس کتنا برا ٹھکانا ہے تکبر کرنے والوں کا جنہوں نے غرور وتکبر کی بناء پر اللہ کی وحدانیت کو تسلیم نہ کیا ، ان کا یہی حشر ہوگا ۔ (متقین کا جنت میں استقبال) اس کے بعد متقین کا حال بیان کیا (آیت) ” وسیق الذین اتقوا ربھم الی الجنۃ زمرا “۔ چلائے جائیں گے وہ لوگ جو اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے جنت کی طرف گروہ در گروہ ، یہ وہ ایماندار لوگ ہیں جو شرک کفر جرائم اور مظالم سے بچتے رہے اور جنہوں نے حدود اللہ کی حفاظت کی (آیت) ” حتی اذا جآء وھا “۔ یہاں تک کہ جب وہ جنت کے قریب پہنچیں گے (آیت) ” وفتحت ابوابھا “۔ اور اس کے دروازے کھولے جایں گے یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ پہلا جہاں جہنموں کا حال بیان کیا ہے ، وہاں فتحت سے پہلے و نہیں ہے مگر یہاں جنتیوں کے لیے فتحت سے پہلے و لائی گئی ہے بعض مفسرین کہتے ہیں کہ ” و “ زاید ہے ، مگر بعض فرماتے ہیں کہ اس ” و “ سے حال کی طرف اشارہ ملتا ہے اور مطلب یہ بنتا ہے کہ جب وہ جنت کے قریب پہنچیں گے تو اس حال میں کہ دروازے پہلے سے کھلے ہوں گے اور وہاں انہیں دروازے کھلنے کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا اور جنت کے داخلے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی ، بہرحال جب جنتی جنت کے دروازے پر پہنچیں گے (آیت) ” وقال لھم خزنتھا “۔ تو اس کے داروغے ان سے کہیں گے (آیت) ” سلم علیکم “ تم پر سلامتی ہو (آیت) ” طبتم “ تم خوش رہو ، مطلب یہ کہ داروغے جنتیوں کا استقبال کریں گے اور انہیں خوش آمدید کہیں گے ، اور پھر یہ بھی کہیں گے (آیت) ” فادخلوھا خلدین جنت میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے داخل ہوجاؤ چناچہ جب وہ اللہ کی رحمت کے مقام پر پہنچ جائیں گے تو اللہ کی حمد وثنا بیان کریں گے ۔ (آیت) ” وقالوا الحمد للہ الذی صدقنا وعدہ “۔ اور کہیں گے اللہ تعالیٰ کا شکر ہے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کی معرفت ہم سے جو جنت کا وعدہ کیا تھا وہ آج پورا ہوگیا ، سورة آل عمران کے آخر میں اہل عقل وخرد مومنیں کی طرف سے یہ دعا بھی نقل کی گئی ہے (آیت) ” ربنا واتنا ما وعدتنا علی رسلنا ولا تخزنا یوم القیمۃ “۔ (آیت 194) پروردگار ! اپنا وہ وعدہ پورا فرما ، جو تو نے ہمارے ساتھ اپنے انبیاء کی معرفت کیا اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کرنا ، دوسری جگہ پر ہے کہ مومن یہاں کہیں گے کہ اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکر ہے جس نے ہمیں توفیق دے کر خاص مہربانی فرما کر یہاں تک پہنچا دیا ورنہ یہاں تک پہنچنا ہمارے بس میں نہ تھا اسی لیے دین میں اہل ایمان کو ہمیشہ اللہ تعالیٰسے توفیق طلب کرنی چاہئے ” لا حول ولا قوۃ الا باللہ “۔ کا یہی مطلب ہے کہ نیکی کرنے اور برائی سے بچنے کے لیے اللہ تعالیٰ کی توفیق کی ضرورت ہے کہ اس کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔ بہرحال جنتی لوگ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کریں گے جس نے اپنا وعدہ پورا کیا ، (آیت) ” وورثنا الارض نتبوا من الجنۃ حیث نشآئ “۔ اور جس نے ہمیں جنت کی اس سرزمین کا وارث بنایا کہ ہم وہاں پر ٹھکانا پکڑتے ہیں جہاں چاہیں جنت کی وارثت کا ذکر سورة مریم میں بھی موجود ہے (آیت) ” تلک الجنۃ التی نورث من عبادنا من کان تقیا “۔ (آیت : 63) یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنی متقی بندوں کو بنائیں گے دوسری جگہ یہ بھی ہے کہ ہمارے بندوں نے دنیا میں جو نیکی کے کام انجام دیے ، ہم نے ان کے بدلے میں ان بندوں کو جنت کا وارث بنا دیا ، اور جنت میں ٹھکانا پکڑنے کا مطلب یہ ہے کہ جہاں چاہیں گے بلا روک ٹوک جاسکیں گے ، بعض فرماتے ہیں کہ ٹھکانا پکڑنے سے سیروسیاحت اور ملاقات مراد ہے ، مستقل ٹھکانا تو ایک ہی ہوگا مگر حسب خواہش جہاں چاہیں گے جا آسکیں گے ، صحیح حدیث میں آتا ہے کہ جمعہ کے دن بازار لگیں گے اور مومن لوگ کروڑوں میل دور تیز رفتار سواریوں پر سوار ہو کر آپس میں ملاقات کریں گے ، اور بازاروں سے خوشنما چیزیں بھی بلاقمت حاصل کریں گے ، ایک حدیث میں یہ بھی آتا ہے کہ اگر خدا تعالیٰ تمہیں جنت میں پہنچا دے تو سمجھ لو کہ تم جنت کے سرخ گھوڑے پر سوار ہو اور جہاں چاہتے ہو وہ تمہیں اڑے لیے جا رہا ہے وہاں پر کسی روکاوٹ ، دقت یا ایکسیڈنٹ کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہوگا ، اسی قسم کے انعامات کے متعلق اللہ نے فرمایا فنعم اجرالعلمین “۔ پس کتنا اچھا بدلہ ہے عمل کرنے والوں کو ، جنہوں نے دنیا کی زندگی میں نیک اعمال انجام دیے وہ جنت میں عیش و آرام کی دائمی زندگی گزاریں گے یہ ان کی نیکی کا بہت ہی اچھا بدلہ ہوگا ۔ (ملائکہ کی تسبیح) ارشاد ہوتا ہے (آیت) ” وتری الملٓئکۃ حافین من حول العرش “۔ اور تو دیکھے گا ان فرشتوں کو جو عرش کو ارد گرد سے گھیرنے والے ہیں تو ان کی حالت یہ ہے (آیت) ” یسبحون بحمد ربھم “۔ کہ وہ اپنے پروردگار کی تسبیح بیان کرتے ہیں ، تعریف کے ساتھ ان کا کام ہی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرتے رہتے ہیں ، فرشتوں کے مختلف طبقات میں سے حاملین عرش کا ذکر اگلی سورة میں آرہا ہے (آیت) ” الذین یحملون العرش “۔ (آیت 70) وہ جو عرش عظیم کو اٹھائے ہوئے ہیں اور جو اس کے اردگرد حلقہ باندھے ہیں سب اپنے پروردگار کی تعریف کی ساتھ تسبیح بیان کرتے ہیں ۔ (آیت) ” وقضی بینھم بالحق “۔ اور سب لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا نہ صرف بنی نوع انسان کے اعمال وکردار کے فیصلے ہوں گے ، بلکہ اگر جانوروں وغیرہ نے بھی ایک دوسرے پر زیادتی کی ہوگی تو ان مظلوموں کو بھی ظالموں سے بدلہ دلایا جائے گا اور پھر آخر میں ہی ہوگا ، (آیت) ” وقیل الحمد للہ رب العلمین “۔ اور کہا جائے گا کہ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے سورة یونس میں بھی اللہ تعالیٰ نے مومنوں کی آخری پکار یہی بیان فرمائی ہے ۔ (آیت) ” واخر دعواھم ان الحمد للہ رب العلمین “۔ (آیت) کہ سب تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے ، بہرحال جنتی لوگ اللہ تعالیٰ کی تعریف و توصیف اور حمد وثنا بیان کریں گے جس نے انہیں جنت کے مقام تک پہنچایا ۔
Top