Tafseer-e-Madani - An-Nisaa : 18
وَ اَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَآءِ مَآءًۢ بِقَدَرٍ فَاَسْكَنّٰهُ فِی الْاَرْضِ١ۖۗ وَ اِنَّا عَلٰى ذَهَابٍۭ بِهٖ لَقٰدِرُوْنَۚ
وَاَنْزَلْنَا : اور ہم نے اتارا مِنَ السَّمَآءِ : آسمانوں سے مَآءً : پانی بِقَدَرٍ : اندازہ کے ساتھ فَاَسْكَنّٰهُ : ہم نے اسے ٹھہرایا فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاِنَّا : اور بیشک ہم عَلٰي : پر ذَهَابٍ : لے جانا بِهٖ : اس کا لَقٰدِرُوْنَ : البتہ قادر
اور ہم ہی نے آسمان سے پانی اتارا ایک خاص اندازے کے ساتھ۔ پھر ہم ہی نے اس کو ٹھہرا دیا زمین پر میں اپنی قدرت کاملہ اور حکمت بالغہ سے اور بلاشبہ ہم جب چاہیں اور جیسے چاہیں اس کو لے جانے پر بھی پوری قدرت رکھتے ہیں
21 نعمت تخلیق کے بعد نعمت تربیت کا ذکر وبیان : سو اوپر کی آیات کریمات میں انسان کی تخلیق کے مختلف مراحل کے بیان کے بعد اب اس کے سامان معیشت و تربیت کا ذکر فرمایا جا رہا ہے۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا " اور ہم ہی نے آسمان سے پانی اتارا ایک خاص اندازے کے ساتھ "۔ تاکہ اس سے مخلوق کی طرح طرح کی ضرورتوں کی تکمیل ہو سکے۔ اور اس اندازے اور مقدار سے کہ نہ تو پانی کا یہ جوہر حیات اتنا کم ہو کہ ان کی ضرورتوں کی تکمیل نہ ہو سکے اور نہ اتنا زیادہ کہ طوفان نوح بن کر ان کو غرق کر دے ۔ والعیاذ باللہ ۔ (صفوۃ البیان وغیرہ) ۔ سو اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ ہم اپنی مخلوق کی ضرورتوں کی تکمیل کا کس کس طرح انتظام کرتے ہیں۔ پھر بھی غفلت و لاپرواہی ؟ ۔ والعیاذ باللہ - 22 پانی کے سٹوریج کی نعمت کا ذکر وبیان : یعنی اس پانی کو نہایت پر حکمت طریقے سے اتارنے کے بعد اس کو نہایت پر حکمت طریقے سے محفوظ کرنے کا بھی انتظام کیا۔ چناچہ ارشاد فرمایا گیا " اور ہم نے ٹھہرا دیا اس پانی کو زمین میں "۔ ندیوں، نالوں، چشموں اور سوتوں، برفانی ذخیروں وغیرہ کی صورت میں۔ تاکہ تم لوگ اس سے طرح طرح کے فائدے اٹھا سکو۔ ورنہ تمہارے بس میں نہیں تھا کہ تم اس کو اس طرح محفوظ کرسکو۔ پس سوچو کہ کس قدر مہربان اور کیسا قادر مطلق ہے تمہارا رب جس نے تمہارے لیے پانی کے اس مابہ الحیاۃ کا اس قدر پر حکمت اور حیرت انگیز طریقے سے انتظام کیا۔ اور کس قدر ظالم اور بےانصاف ہیں وہ لوگ جو اس سے منہ موڑتے ہیں ۔ والعیاذ باللہ العظیم - 23 پانی کی حفاظت وبقاء قدرت کا ایک اور عظیم الشان احسان : سو پانی کے محفوظ ذخیرے کی صورت میں حفاظت وبقاء قدرت کا ایک عظیم الشان انعام و احسان ہے۔ ورنہ اللہ تعالیٰ اگر چاہتا تو پانی کو اس طرح غائب کردیتا کہ اس کی ایک بوند بھی زمین پر باقی نہ رہتی۔ سو ارشاد فرمایا گیا " اور یقینا ہم اس کے لے جانے پر بھی قادر ہیں "۔ اور اگر ہم پانی کے اس مابہ الحیاۃ عنصر کو لے جائیں تو خود تمہاری اور تمہارے جانوروں کی اور دوسرے تمام جانداروں کی زندگیاں گل ہوجائیں کہ ان سب کی زندگی کا مدارو انحصار پانی ہی پر ہے۔ جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا گیا ۔ { وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَائِ کُلَّ شَیْئٍ حَیٍّ } ۔ (الانبیائ : 30) ۔ مگر ہم محض اپنی رحمت بےپایاں اور عنایت بیکراں کی بناء پر ایسا نہیں کرتے۔ تاکہ تم لوگ زندگی کی نعمت اور اس کی لذتوں سے محروم نہ ہوجاؤ۔ سو کتنا مہربان اور کس قدر ستار و کریم، رحمن و رحیم اور منعم و وہاب ہے وہ رب جلیل ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ اور کتنا ناشکرا اور ظالم و بےانصاف ہے یہ انسان جو کہ اس وحدہ لاشریک سے منہ موڑ کر اوروں کے آگے جھکتا اور اپنی تذلیل و رسوائی کا سامان کرتا ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ سو اس کے کرم بےپایاں، رحمت بےنہایت اور عنایت بےغایت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان سراپا شکر وسپاس بن کر دل و جان سے اس مالک مطلق کے حضور جھک جائے ۔ وباللہ التوفیق لما یحب ویرید - 24 انسان کے لیے اسباب معیشت کے انتظام کا ذکر وبیان : سو اس سے پانی کے ذریعے طرح طرح کے باغات اور قسما قسم کی پیداواریں اگانے کے قدرت کے ایک اور عظیم الشان کرم و احسان کا ذکر فرمایا گیا۔ سو ارشاد فرمایا گیا کہ " پھر ہم ہی نے اس کے ذریعے تمہارے لیے طرح طرح کے عظیم الشان باغات اگائے "۔ پس پانی کے اس حیات بخش عنصر سے یہ نعمتیں از خود پیدا نہیں ہوجاتیں۔ بلکہ اس کے باوجود یہ تمام چیزیں اپنے وجود و ظہور میں اسی قادر مطلق رحمن و رحیم کی توجہ و عنایت کی محتاج ہوتی ہیں۔ اور وہی ان کو اپنی قدرت کاملہ، حکمت بالغہ اور رحمت شاملہ سے پیدا فرماتا ہے ۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو اس قادر مطلق ربِّ رحمن نے تمہارے لیے صرف رہنے کے سامان ہی پر اکتفا نہیں کیا کہ اس کیلئے تو صرف روٹی ہی کافی تھی، بلکہ اس نے تمہارے لیے لذت کام و دہن کے لیے طرح طرح کے فوائد و منافع اور قسما قسم کی لذتوں والے بیشمار پھلوں، پھولوں وغیرہ کا بھی انتظام فرمایا۔ سو اس نے اپنے بندوں کے لیے بےحد و حساب باغات بھی پیدا فرمائے جن میں کرم بالائے کرم کی نت نئی اور طرح طرح کی صورتیں پائی جاتی ہیں۔ سو اس رب رحمن ورحیم اور وہاب و کریم سے منہ موڑنا اور اس کے حق شکر سے غفلت و لاپرواہی برتنا کس قدر ظلم اور کتنی بڑی بےانصافی ہے ۔ والعیاذ باللہ العظیم ۔ اللہم فہذہ نواصینا بین یدیک فخذنا بہا الی ما فیہ حبک والرضا بکل حال من الاحوال وفی کل موطن من المواطن فی الحیاۃ یا ذا الجلال والاکرام ۔ یا من بیدہ ملکوت کل شیء وہو یجیر و لا یجار علیہ -
Top