Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - Al-Ghaashiya : 26
وَ حَسِبُوْۤا اَلَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ فَعَمُوْا وَ صَمُّوْا ثُمَّ تَابَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ ثُمَّ عَمُوْا وَ صَمُّوْا كَثِیْرٌ مِّنْهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ بَصِیْرٌۢ بِمَا یَعْمَلُوْنَ
وَ
: اور
حَسِبُوْٓا
: انہوں نے گمان کیا
اَلَّا تَكُوْنَ
: کہ نہ ہوگی
فِتْنَةٌ
: کوئی خرابی
فَعَمُوْا
: سو وہ اندھے ہوئے
وَ
: اور
صَمُّوْا
: بہرے ہوگئے
ثُمَّ
: تو
تَابَ
: توبہ قبول کی
اللّٰهُ
: اللہ
عَلَيْهِمْ
: ان کی
ثُمَّ
: پھر
عَمُوْا
: اندھے ہوگئے
وَصَمُّوْا
: اور بہرے ہوگئے
كَثِيْرٌ
: اکثر
مِّنْهُمْ
: ان سے
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
بَصِيْرٌ
: دیکھ رہا ہے
بِمَا
: جو
يَعْمَلُوْنَ
: وہ کرتے ہیں
وہ سمجھے کہ کوئی آزمائش نہیں ہوگی اس لیے اندھے بہرے ہوگئے اور پھر اللہ اپنی رحمت سے ان پر لوٹ آیا لیکن پھر ان میں سے بہ تیرے اندھے بہرے ہوگئے اور اب جیسے کچھ ان کے کرتوت ہیں اللہ انہیں دیکھ رہا ہے
یہود کے دو بار اندھے اور بہرے ہونے کا مطلب دو بار تباہی کا شکا ہونا ہے : 187: زیر نظر آیت میں بنی اسرائیل کے دو مرتبہ اندھے بہرے بن جانے اور پھر ان پر گرفت ہونے کا بیان ہے اور بنی اسرائیل کی یہ وہ تاریخ ہے جو نزول قرآن کریم سے پہلے کی ہے قرآن کریم کے نزول کے بعد جو ان کے ساتھ ہوا اور آئندہ زمانے میں ہوتا رہے گا اس کا ذکر سورة بنی اسرائیل میں اشارات ہی اشارات میں کردیا گیا۔ اس جگہ سمجھنے کی بات یہ ہے کہ ان کے اندھے اور بہرے بن جانے کی اصل حقیقت اور وجہ کیا تھی ؟ قرآن کریم کے معجزانہ کلام پر غور کرنے سے بات بالکل واضح ہوجاتی ہے کہ اس کی وجہ بنی اسرائیل کا یہ عقیدہ تھا کہ ” نجات کے لئے یہودونصاریٰ کے گروہ بندیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ منسلک ہونا ضروری ہے۔ ” وقالوالن یدخل الجنہ الا من کان ھودا او نصری۔ “ پھر جب ان گروہ بندیوں میں سے کسی کے ساتھ منسلک ہوگیا یعنی اپنے آپ کو یہودی یا عیسائی کہہ دیا اور ان کی رسم و رواج کو اپنا لیا تو اب وہ چاہے جو کرے اس پر کچھ گرفت نہیں آسکتی۔ اس عقیدہ نے ان کو دین کا چھوڑا نہ دنیا کا۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو اس عقیدہ کے باعث ایسی ذلت میں مبتلا کیا کہ ان کی دنیا بھی برباد ہوگئی اور آخرت کی رسوائی بھی انہی کا مقدر بن کر رہ گئی۔ زیر نظر آیت میں بھی ان کے اس عقیدہ کی طرف اشارہ فرمادیا کہ وَ حَسِبُوْۤا اَلَّا تَكُوْنَ فِتْنَةٌ ، وہ سمجھے کہ ان پر کوئی آزمائش نہیں ہوگی۔ “ پھر ان پر آزمائش ہوئی یا نہیں ؟ کیوں نہیں ، ان کی دو بار کی آزمائش کا ذکر تو اس آیت میں فرمادیا کہ ان کا گمان تو یہی تھا اور ان کو اس عقیدہ نے ایسا اندھا اور بہرہ کیا کہ انہوں نے ہر ایک سنی ان سنی کردی ۔ اس جگہ ان کے دوبارہ اندھے اور بہرے ہونے کا ذکر کر کے ان کی دو بار کی آزمائش کی طرف صرف اشارہ کیا لیکن سورة بنی اسرائیل میں اس کی پوری وضاحت فرما دی کہ ان کے اندھے اور بہرے ہونے کا کیا نتیجہ رہا۔ چناچہ ارشاد ہوا کہ : وَقَضَیْنَآ اِلٰى بَنِیْٓ اِسْرَاۗءِیْلَ فِی الْكِتٰبِ لَتُفْسِدُنَّ فِی الْاَرْضِ مَرَّتَیْنِ وَلَتَعْلُنَّ عُلُوًّا کَبِیْرًا 4 فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ اُوْلٰىہُمَا بَعَثْنَا عَلَیْكُمْ عِبَادًا لَّنَآ اُولِیْ بَاْسٍ شَدِیْدٍ فَجَاسُوْا خِلٰلَ الدِّیَارِ 0ۭ وَكَانَ وَعْدًا مَّفْعُوْلًا 5 ثُمَّ رَدَدْنَا لَكُمُ الْكَرَّۃَ عَلَیْہِمْ وَاَمْدَدْنٰكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِیْنَ وَجَعَلْنٰكُمْ اَكْثَرَ نَفِیْرًا 6 اِنْ اَحْسَنْتُمْ اَحْسَنْتُمْ لِاَنْفُسِكُمْ 0ۣ وَاِنْ اَسَاْتُمْ فَلَہَا 0ۭ فَاِذَا جَاۗءَ وَعْدُ الْاٰخِرَۃِ لِیَسُوْۗءٗا وُجُوْہَكُمْ وَلِیَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ کَـمَا دَخَلُوْہُ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّلِــیُتَبِّرُوْا مَا عَلَوْا تَتْبِیْرًا 7 اور ہم نے کتاب میں (یعنی توراۃ میں) بنی اسرائیل کو اس فیصلہ کی خبر دے دی تھی کہ تم ضرور ملک میں دو مرتبہ خرابی پھیلاؤ گے اور بڑی ہی (زبردست) سرکشی کرو گے۔ پھر جب ان دو وقتوں میں سے پہلا وقت آگیا تو ہم نے تم پر اپنے ایسے بندے بھیج دیئے جو بڑے ہی خوفناک تھے پس وہ تمہاری آبادیوں کے اندر پھیل گئے اور اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہا۔ پھر ہم نے زمانہ کی گردش تمہارے دشمنوں کے خلاف اور تمہارے موافق کردی اور مال و دولت اور اولاد کی کثرت سے تمہاری مدد کی اور تمہیں ایسا بنا دیا کہ بڑے جتھے والے ہوگئے۔ اگر تم نے بھلائی کے کام کیے تو اپنے ہی لیے کیے اور اگر برائیاں کیں تو بھی اپنے ہی لیے کیں ، پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آیا تاکہ تمہارے چہروں پر رسوائی پھیر دیں اور وہ اسی طرح مسجد میں داخل ہوگئے جس طرح پہلی مرتبہ حملہ آور گھسے تھے اور جو کچھ پایا توڑ پھوڑ کر برباد کردیا۔ (بنی اسرائیل 17 : 4 تا 7) ظاہر ہے کہ ” کتاب سے مراد اس جگہ بنی اسرائیل کے صحیفے ہی ہو سکتے ہیں کیونکہ بنی اسرائیل کی یہ دونوں آزمائشیں قرآن کریم کے نزول سے پہلے ہوچکی تھیں۔ چناچہ یسعیاہٖیرمیاہ اور حزقیل کی کتابوں میں بنی اسرائیل کی ان دو بڑی بربادیوں اور دو فسادوں کی خبر دے دی گئی تھی جن میں سے پہلی بربادی بابل کے بادشاہ بنو کدزر (بخت نصر) کے حملہ سے ہوئی اور دوسری رومیوں کے حملہ سے ہو ٹیٹس کے زیر قیادت ہوئی تھی۔ بنی اسرائیل کی اس پہلی بربادی کا ذکر اس طرح کیا گیا کہ ” انہوں نے ان قوموں کو ہلاک نہ کیا۔ جیسا خداوند نے ان کو حکم دیا تھا۔ بلکہ ان قوموں کے ساتھ مل گئے اور ان کے سے کام سیکھ گئے اور ان کے بتوں کی پرستش کرنے لگے۔ جو ان کے لئے پھندا بن گئے ۔ بلکہ انہوں نے اپنے بیٹوں بیٹیوں کو شیاطین کے لئے قربان کیا اور معصوموں کو یعنی اپنے بیٹے بیٹیوں کا خون بہایا جن کو انہوں نے کنعان کے بتوں کے لئے قربان کردیا اور ملک خون سے ناپاک ہوگیا۔ یوں وہ اپنے کاموں سے آلودہ ہوگئے اور اپنے فعلوں سے بےوفا بنے۔ اس لئے خداوند کا قہر اپنے لوگوں پر بھڑکا اور اسے اپنی میراث سے نفرت ہوگئی اور اس نے ان کو قوموں کے قبضہ میں کردیا اور ان سے عداوت رکھنے والے ان پر حکمران ہوگئے ۔ ان کے دشمنوں نے ان پر ظلم کیا اور وہ ان کے محکوم ہوگئے۔ (زبور 106 ، 34 تا 42) ” آہ خطاکار گروہ ۔ بدکرداری سے لدی ہوئی قوم۔ بدکرداروں کی نسل ۔ مکار اولاد جنہوں نے خداوند کو ترک کیا۔ اسرائیل کے قدوسی کو حقیر جانا اور گمراہ برشتہ ہوئے۔ تم کیوں زیادہ بغاوت کر کے اور مار کھاؤ گے ؟ تمام سر بیمار ہے اور دل بالکل ست ہے۔ “ (یسیعاہ 1 : 4 ، 6) ” وفادار بستی کیوں بدکار ہوگئی ! وہ تو انصاف سے معمور تھی اور راست بازی اس میں بستی تھی لیکن اب خونی رہتے ہیں ۔ تیری چاندی میلی ہوگئی ۔ تیری مے میں پانی مل گیا۔ تیرے سردار گردن کش اور چوروں کے ساتھ ہیں۔ ان میں سے ہر ایک رشوت اور انعام کا طالب ہے۔ وہ یتیموں کا انصاف نہیں کرتے اور بیوفاؤں کی فریاد ان تک نہیں پہنچتی۔ اس لئے خداوند رب الافواج اسرائیل کا قادریوں فرماتا ہے کہ آہ ضرور میں اپنے مخالفوں سے آرام پاؤں گا اور اپنے دشمنوں سے انتقام لوں گا اور اس رانگے کو جو تجھ میں ملا ہے جدا کروں گا۔ “ (یسیعاہ 1 : 21 تا 26) ” تو نے تو اپنے لوگوں یعنی یعقوب کے گھرانے کو ترک کیا اس لئے کہ وہ اہل مشرق کی رسوم سے پر ہیں اور فلستیوں کی مانند شگون لینے اور بیگانوں کی اولاد کے ساتھ ساتھ ہاتھ مارتے ہیں اور ان کا ملک سونے چاندی سے مالا مال ہے اور ان کے خزانوں کو کچھ انتہا نہیں اور ان کا ملک گھوڑوں سے بھرا ہے اور ان کے رتھوں کا کچھ شمار نہیں اور ان کی زمین بتوں سے بھی پر ہے۔ وہ اپنے ہی ہاتھوں کی صفت یعنی اپنی ہی انگلیوں کی کاری گری کو سجدہ کرتے ہیں۔ “ (یسعیاہ 2 : 7 ، 9) ” اور خداوند فرماتا ہے چونکہ صیون کی بیٹیاں متکبر ہیں اور گردن کشی اور شوخ چشمی سے خراماں ہوتی ہیں اور اپنے پاؤں سے ناز رفتاری کرتی ہیں اور گھنگرو بجاتی جاتی ہیں ۔ اس لئے خداوند صیون کی بیٹیوں کے سر گنجے اور یہودہ ان کے بدن بےپردہ کر دے گا اس دن خداوند ان کے خلخال کی زیبائش اور جالیاں اور چاند لے لے گا۔ “ (یسیعاہ 3 : 16 ، 17) ” اور میں لڑکوں کو ان کے سردار بناؤں گا اور ننھے بچے ان پر حکمرانی کریں گے۔ لوگوں میں سے ایک دوسرے اور ہر ایک اپنے ہمسائے پر ستم کرے گا اور بچے بوڑھوں کی اور رذیل شریفوں کی گستاخی کریں گے۔ جب کوئی آدمی اپنے باپ کے گھر میں اپنے بھائی کا دامن پکڑ کر کہے کہ تو تو پوشاک والا ہے آتو ہمارا حاکم ہو اور اس اجڑے دیس پر قابض ہوجا۔ “ (یسعیاہ 3 : 5 ، 7) ” یہ باغی لوگ اور جھوٹے فرزند ہیں جو خداوند کی شریعت کو سننے سے انکار کرتے ہیں جو غیب بینوں سے کہتے ہیں غیب بین نہ کرو اور نبیوں سے کہ ہم پر سچی نبوتیں نہ کرو۔ ہم کو خوشگوار باتیں سناؤ اور ہم سے جھوٹی نبوت کرو۔ راہ سے باہر جاؤ ۔ راستہ سے برگستہ ہو اور اسرائیل کے قدوسی کو ہمارے درمیان سے موقوف کرو۔ پس اسرائیل کا قدوسی یوم فرماتا ہے چونکہ تم اس کلام کو حقیر جانتے ہو اور ظلم اور کجروی پر بھروسہ رکھتے ہو اور اس پر قائم ہو۔ اس لئے یہ بدکرداری تمہارے لئے ایسی ہوگی جیسی پھٹی ہوئی دیوار جو گرا چاہتی ہے۔ اونچی ابھری ہوئی دیوار جس کا گرنا ناگہاں ایک دم میں ہو وہ اسے کمہار کے برتن کی طرح توڑ ڈالے گا۔ (یسعیاہ 30 : 9 ، 14) ” ان پر افسوس جو صبح سویرے اٹھتے ہیں تاکہ نشہ بازی کے درپے ہوں اور رات کو جاگتے ہیں جب تک شراب ان کو بھڑکانہ دے اور ان کے جشن کی محفلوں میں بربط اور ستار اور دف اور بین اور شراب ہیں لیکن وہ خداوند کریم کے کام کو نہیں سوچتے اور اس کے ہاتھوں کی کاری گری پر غور نہیں کرتے۔ اس لئے میرے لوگ جہالت کے سبب سے اسیری میں جاتے ہیں ۔ “ (یسعیاہ : 5 ، 11 ، 14) ” ان پر افسوس جو بدی کو نیکی اور نیکی کو بدی کہتے ہیں اور نور کی جگہ تاریکی کو اور تاریکی کی جگہ نور کو دیتے ہیں اور شیرینی کے بدلے تلخی اور تلخی کے بدلے شیرینی رکھتے ہیں۔ ان پر افسوس جو اپنی نظر میں دانشمند اور اپنی نگاہ میں صاحب امتیاز ہیں۔ ان پر افسوس جو قے پے نت میں زور آور اور شراب پلانے میں پہلوان ہیں۔ جو رشوت کے شریروں کو صادق اور صادقوں کو ناراست ٹھہراتے ہیں پس جس طرح آگ بھوسے کو کھا جاتی ہے اور جلتا ہوا پھوس بیٹھ جاتا ہے اسی طرح ان کی جڑ بوسیدہ ہوگی اور ان کی کلی گرد کی طرح اڑ جائے گی کیونکہ انہوں نے رب الافواج کی شریعت کو ترک کیا اور اسرائیل کے قدوسی کے کلام کو حقیر جانا۔ اس لئے خداوند کا قہر اس کے لوگوں پر بھڑکا اور اس نے ان کے خلاف اپنا ہاتھ بڑھایا اور ان کو مارا چناچہ پہاڑ کانپ گئے اور ان کی لاشیں بازاروں میں غلاظت کی مانند پڑی ہیں۔ “ (یسعیاہ 5 : 21 ، 25) تورات کی ان آیات میں بنی اسرائیل کے وہ حالات بیان کئے گئے ہیں جن کی پاداش میں بنی اسرائیل پر پہلی یلغار ہوئی اور بخت نصر نے ان کو تہہ تیغ کیا اور ان کے علاقوں کو ویران کردیا۔ ان آیات کو ایک سے زیادہ بار پڑھو اور سمجھ سمجھ کر پڑھو اور پھر آج اپنی قوم قوم مسلم کے حالات کے ساتھ مطابقت کر کے دیکھو وہ کونسی بات ہے جو اس وقت قوم بنی اسرائیل میں پائی جاتی تھی اور آج ہم میں وہ نہیں پائی جاتی ۔ پھر غور کرو کہ قوم بنی اسرائیل ان ساری فرمانیوں ، زیادتیوں اور بےحیائیوں کے باوجود یہی سمجھتی تھی اور اس کے علماء ان کو یہی باور کراتے تھے کہ تم اللہ کے چہیتے ہو اور ایک بخشی امت ہو۔ نبیوں کی اولاد ہو ۔ اسرائیل کے گھرانے کے لوگ ہو تم پر کوئی عذاب نہیں آسکتا ۔ تم کو کسی مصیبت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ دنیا کیا ہے تم تو جنت کے وارث قرار دیئے گئے ہو۔ اور آج ہماری قوم قوم مسلم بزعم خویش کیا سمجھتی ہے اور ہمارے علمائے کرام نے ہمیں کیا بتایا ہے کہ ہم محمد رسول اللہ ﷺ کی امت ہیں اور آپ ﷺ نے سجدہ میں سر رکھ کر امتی ، رب امتی صدائیں بلند کر کے امت کو بخشوا لیا ہے۔ نبی اعظم و آخر ﷺ ہمارے نانا پاک ہیں ۔ ہم فاطمہ ؓ کے گھرانے کے افراد ہیں اور حسین ؓ کی اولاد ہیں ہم پر کوئی عذاب نہیں آسکتا جیسا کہ پہلی قوموں پر آیا کرتا تھا ۔ اسی طرح کے وہ کتنے خیالات ہیں جو ہمارے عقیدے میں راسخ ہوچکے ہیں ۔ پھر سب سے بڑ ھ کر یہ کہ دنیا کی وہ ذلیل ترین قومیں جن کی تاریخ ان کو ذلیل قرار دیتی ہیں جن کی آسمانی کتابیں ان کو نافرمان اور بےحیاء کے القابات سے نوازتی ہیں وہ ہم پر اس طرح مسلط کردی گئی ہیں کہ ہم اپنی سرزمین اور اپنے ہی گھروں میں اپنی مرضی کے مطابق اٹھ بیٹھ اور چل پھر نہیں سکتے اور ان کے اشاروں پر ہم حرکت کے پابند ہو کر رہ گئے ہیں۔ دنیا کی وہ کیا شے ہے جو مسلمانوں کے پاس موجود نہیں لیکن اس کے باوجود مسلمان بےدست وپا ہو کر رہ گئے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہماری سوچ اور سمجھ پر پابندی ہے کہ ہم اس سے کام نہیں لے سکتے اور ہم ہیں کہ ان ساری باتوں کو برداشت کر کے صاحب کو سلام کرتے ہیں۔ تف ہے ہمارے حکمرانوں پر ، سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والوں پر ، مذہبی راہنماؤں پر اور فوجی کمانڈروں پر کہ ان میں ایک بھی نہیں جو سر پکڑ کر سوچ سکے کہ ہم کیا تھے اور کیا ہوگئے ؟ قرآن کریم ہمیں یہ بتاتا ہے کہ بنی اسرائیل نے من حیث القوم اپنی پہلی تباہی و بربادی کے بعد سنبھلنے کی کوشش کی اور اللہ نے ان کا ہاتھ تھام لیا ۔ جب اس عذاب سے انہوں نے نجات پائی اور ان کی کھوئی طاقت سینکڑوں سالوں کے بعد واپس لوٹی تو انہوں نے دوبارہ وہی کام شروع کردیئے جو ان کے آباء واجد کرتے آئے تھے ۔ حتیٰ کہ وہ اپنے سارے کاموں میں پہلوں کو بہت پیچھے چھوڑ گئے اور انجام کار ” سنت اللہ “ نے بھی ان کو دوبارہ پکڑ لیا اور وہ مار دی کہ وہ ہزار ہا سال تک بھی سنبھل نہ سکے اور اب دوسروں کے سہارے کھڑے ہونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ رہی یہ بات کہ یہ دوسری مار ان کو کب پڑی ؟ قرآن کریم کی روشنی اور تاریخی ابواب سے یہ معلوم ہے کہ سیدنا مسیح (علیہ السلام) کے بعد ان کا انحطاط شروع ہوا اور نبی اعظم وآخر ﷺ کے مبعوث ہونے کے زمانہ میں وہ رومیوں کے ہاتھوں پٹ رہے تھے اور یہی بنی اسرائیل کی وہ دوسری ہلاکت تھی جس کے بعد وہ سنبھل نہ سکے۔ ” وَ اِنْ عُدْتُّمْ عُدْنَا 1ۘ“ (17 : 8) کے الفاظ اپنے اندر کتنی معجزانہ بلاغت رکھتے ہیں اور مسلمانوں کو وہ کس طرح پکار پکار کر بزبان حال درس دے رہے ہیں کہ ” اگر تم نے پھر سرکشی کی اور فساد کی طرف لوٹے تو ہماری طرف سے بھی پاداش عمل لوٹ آئے گی ۔ “ لیکن افسوس کہ مسلمانوں نے قرآن کریم کو سمجھ کر نہ پڑھنے کی قسم کھالی ہے اور علماء نے ان کو باور کرا دیا ہے کہ قرآن کریم مردوں کو بخشوانے کے لئے نازل کیا گیا ہے اسلئے پہلے مرے ہوئے کو تم بخشواؤ اور ان کے لئے قرآن پڑھواؤ اور جب تم مرو گے تو تمہارے پیچھے والے تم کو بخشوائیں گے اور قرآن کریم کے ختم پر ختم کرائیں گے۔
Top