Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Urwatul-Wusqaa - At-Tawba : 17
مَا كَانَ لِلْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یَّعْمُرُوْا مَسٰجِدَ اللّٰهِ شٰهِدِیْنَ عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ بِالْكُفْرِ١ؕ اُولٰٓئِكَ حَبِطَتْ اَعْمَالُهُمْ١ۖۚ وَ فِی النَّارِ هُمْ خٰلِدُوْنَ
مَا كَانَ
: نہیں ہے
لِلْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکوں کے لیے
اَنْ
: کہ
يَّعْمُرُوْا
: وہ آباد کریں
مَسٰجِدَ اللّٰهِ
: اللہ کی مسجدیں
شٰهِدِيْنَ
: تسلیم کرتے ہوں
عَلٰٓي
: پر
اَنْفُسِهِمْ
: اپنی جانیں (اپنے اوپر)
بِالْكُفْرِ
: کفر کو
اُولٰٓئِكَ
: وہی لوگ
حَبِطَتْ
: اکارت گئے
اَعْمَالُهُمْ
: ان کے اعمال
وَ
: اور
فِي النَّارِ
: جہنم میں
هُمْ
: وہ
خٰلِدُوْنَ
: ہمیشہ رہیں گے
(اے پیغمبر اسلام ! ان) مشرکوں کو اس بات کا حق نہیں پہنچتا کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں ایسی حالت میں کہ خود اپنے کفر کا اعتراف کر رہے ہیں ، یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے سارے عمل اکارت گئے اور وہ عذاب آتش میں ہمیشہ رہنے والے ہیں
مساجد کے متولی ہونے کا حق اہل توحید کے سوا کسی دوسرے کو نہیں ہے : 23: اس وقت تک مسجد حرام یعنی بیت اللہ کی تعمیر و ترقی جن ہاتھوں میں تھی وہ مکمل طور پر شرک میں ڈوب چکے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے مکہ کو مسلمانوں کے ہاتھ میں دے دیا اور نبی کریم ﷺ سے ہجرت کے وقت جو وعدہ فرمایا تھا وہ پورا ہوگیا تو نبی اعظم و آخر ﷺ نے بیت اللہ اور مسجد حرام سے ان تمام بتوں کو نکال باہر پھینکا جن کی مشرکین عبادت کیا کرتے تھے او ضرورت اس بات کی تھی کہ جس طرح بیت اللہ کو بتوں سے پاک کردیا گیا ہے اسی طرح باقی تمام رسومات سے بھی اس کو پاک کردیا جائے جو مشرکین نے محض رواج کے طور پر اپنا لی تھیں اور ان کے لئے اختراعی دلیلیں تھیں جن کا کوئی وجود موجود نہیں تھا مثلاً ننگے طواف کرنا اور قربانیوں کے خون کو بیت اللہ کی دیواروں پر ملنا ورغیرہ اس طہارت کی ایک اور صرف ایک ہی صورت تھی کہ مشرکین کا داخلہ مسجد حرام میں ممنوع قرار دیا جائے لیکن یہ بات اس دیئے ہوئ امان کے خلاف تھی اور معائدہ کی پابندی ہر حال میں ضروری تھی لہٰذا فتح مکہ کے دوسرے ہی سال اللہ تعالیٰ نے عین اس وقت جب ابوبکر صدیق ؓ مدینہ طبیہ سے قائد حج بنا کر روانہ کردیئے گئے یہ آیات کریمات نازل ہوگئیں اور نبی کریم ﷺ نے سیدنا علی ؓ کو اس مقصد کے لئے بیت اللہ روانہ کیا کہ منیٰ ، عرفات اور حرم بیت اللہ میں یہ اعلان کردیا جائے کہ آئندہ سال سے جاہلیت کی تمام رسوم کا خاتمہ کردیا جائے گا چناچہ نبی کریم ﷺ کے حکم کے مطابق یہ آیات کریمات وہاں سارے مقامات پر پڑھ کر سنا دی گئیں اور اس کی مزید تشریح میں سیدنا علی ؓ نے یہ اعلان کیا کہ لا ئحجن بعد العام مشرک ولا یطوفن بلابیت عریان یعنی اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرسکے گا اور کوئی ننگا آدمی بیت اللہ کا طواف نہ کرسکے گا۔ زیر نظر آیت میں بھی یہی اعلان کیا گیا کہ ” مشرکین کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ کی مساجد کی تعمیر کریں کیونکہ مسجد صرف وہی جگہ ہے جو ایک اللہ وحدہ ، لا شریک کی عبادت کے لئے بنائی گئی ہے اور کفر شرک توحید الٰہی کی ضد ہے وہ عمارت مسجد کے ساتھ جمع نہیں ہو سکتی۔ عمارت مسجد کا مطلب ظاہری در و دیوار کی تتعمیر کے سوا مسجد کی حفاظت اور صفائی وغیرہ پر بھی بولا جاتا ہے اور مسجد کی باقی تمام ضروریات کے پورا کرنے پر بھی اور عبادت کے لئے مسجد میں حاضر ہونے پر بھی بولا جاتا ہے اور عمرہ کو بھی عمرہ اسی نسبت سے کہا جاتا ہے کہ اس میں بیت اللہ کی زیارت اور عبادتت کے لئے حاضری ہوتی ہے۔ مشرکین مکہ بھی ان تینوں ہی معنوں میں اپنے آپ کو معماع بیت اللہ اور عمارت مسجد حرام کے ذمہ دار سمجھتے تھے اور اس پر فخر کیا کرتے تھے ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے واضح فرما دیا کہ مشرکین کو اللہ کی مساجد کی مارت کا کوئی حق نہیں ہے جب کہ وہ خود اپنے کفر و شرک کے گواہ ہیں ان لوگوں کے اعمال ضبط بلکہ ضائع ہوگئے اور وہ اس شرک پر قائم رہ کر ہمیشہ ہمیشہ آگ جہنم میں رہیں گے جہاں سے ان کا نکلنا ایسا ہی مشکل اور ناممکن ہے جیسا کہ سوئی کے ناکے سے اونٹ کا گزرنا۔ ” وہ خود اپنے کفر کا اعتراف کر رہے ہیں “ وہ زبان سے تسلیم کریں یا نہ کریں وہ اپنے مشرکانہ افعال و اعمال کے سبب گویا خود اپنے کفر و شرک کی گواہی دے رہے ہیں اور یہ وہ گواہی ہے جو زبان کی گواہی اور اقرار سے بھی بڑھ کر ہے۔ زیر نظر آیت کے اس فقرہ پر اچھی طرح طور و فکر کرنا چاہئے کہ آج بھی جن لوگوں کے اعمال و افعال ان کے کھلے شرک پر شہادتت دے رہے ہیں اگرچہ بزبان قال تسلیم نہ بھی کریم تو وہ اس کا اعتراف نہ کرنے سے بچ نہیں سکتے۔ اس لئے کہ ان کے اعمال و افعال بول بول کر گواہی دے رہے ہیں کہ یہ لوگ مشرک ہیں ۔ بلکہ بعض باتوں میں آج کل کے مشرک اس قت کے مشرکوں سے بہت آگے نکل چکے ہیں اور ناموں کے سوا کسی چیز میں کوئی فرق نہیں اور اس غلط فہمی کا ذکر ہم بہت سے مقامات پر کرچکے ہیں کہ یہ جو عوام میں مشہور و معروف کیا گیا ہے کہ وہ لوگ بتوں کی پرستش کرتے تھے اور آج کہیں بھی مسلمان کہلانے والوں میں یہ چیز نہیں پائی جاتی تو یہ صرف ایک دھوکا ، فریب ہے ، صرف بتوں کی پرستش نہ اس وقت کی جاتی تھی اور نہ آج اس وقت بھی پرستش صاحب بت کی ہوتی ہے اور آج بھی پرستش صاحب قبر کی ہوتی ہے۔ ہاں ! فرق ہے تو صرف یہ کہ ان کی علامت بت ہوتے تھے جو کسی صاحب بت کی نسبت سے تراش لئے جاتے تھے اور آج بھی نسبت صاحب قبر کی طرف ہوتی ہے فی نفسہ قبر کی کوئی پرستش ہیں کرتا۔ مشرک ہی وہ لوگ ہیں جن کا سارا کیا کرایا اکارت چلا گیا : 24: فی نفسہٖ نیکی نیکی ہی ہے اور برائی برائی۔ مشرک قومیں جہاں شرک کرتی ہیں وہاں بہت اچھے کام بھی سرانجام دیتی ہیں۔ غور کرو کہ حاجیوں کو پانی پلانا ، بیت اللہ کا تعمیر کان ، کسی مسجد میں چراغ جلانا ، جھاڑو دینا ، پانی اور صف کا انتظام کرنا۔ بھولے کو راستہ دکھانا ، بیمار کا علاج کرنا ، بھوکے کو کھلانا فی نفسہٖ اچھے کام ہیں اور انہی کو نیکیاں کہا جاتا ہے جب کوئی مشرک انسان ایسے کام سر انجام دے تو اس کو برائی تو تمہیں کہا جاسکتا بلکہ اس کو برائی کہنا خود برائی ہے۔ لیکن بعض برائیاں ایسی برائیاں ہیں کہ وہ ان نیکیوں پر بھی پانی پھیر دیتی ہیں یعنی ان کو ضائع کردیتی ہیں اور کرنے والے کو اس کا کوئی اجر نہیں ملتا۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ عاقبت کا بیج اس کے ایمان میں بویا ہی نہیں گیا اس نے فقط دنیا کی خاطر یہ کام کئے اور دنیا ہی میں اس کا صلہ وصول کرلیا کہ اس کے اچھے کام کو ہر ایک نے اچھا کہا اور یہی اس کے اعمال کا صلہ ہے۔ دوسری مثال آپ اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ ایک آدمی اپنی ازدواجی زندگی میں بیوی کے سارے حقوق ادا کرے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ زنا سے بھی باز نہ آئے تو اس طرح اس نے سارے حقوق کی ادئیگی کے باوجود کیا اپنی بیوی کے حق میں پانی نہیں پھیرا وہ کون سی بیوی ہے جو اس بات کو برداشت کرتے ہوئے اپنے خاوند کے حقوق کی ادئیگی کو تسلیم کرلے گی اور کون ہے وہ شخص جو اس کی بیوی سے یہ کہہ سکتا ہے کہ جب تیرے حقوق ادا کئے جا رہے ہیں تو تیری بلا سے اگر وہ منہ کالا کرتا ہے تو کیا کرے تو اپنی جگہ پر مطمئن رہے۔ یہ ایک ادنیٰ سی مثال ہے جو محض تفہیم کے لئے بیان کی گئی ہے ایک انسان اللہ کی عبادت بھی اور غیر اللہ کے وظیفے بھی پڑھے ، اللہ کو حاضر ناظر جاننے کا باوجود دوسرے لوگوں کو بھی حاضر و ناظر اور مشکل کشا کہے تو غور کرو کہ اس نے کیا کیا ؟ یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے شرک اور زانی کی مثال ایک ہی طرح سے دی ہے اور ایک ہی طرح سے تخیل کے پیرو دونوں کو قرار دیا ہے کہ دونوں ہی طرح کے لوگ ایک مقام پر بس نہیں کرتے بلکہ دوسرے کی تلاش میں رہتے ہیں۔ مشرک عذاب دوزخ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں تخفیف ان کے لئے نہیں ہوگی : 25: فرمایا ” اور وہ یعنی مشرک عذاب آتش میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ “ اس کی تشریح پیچھے سورة النساء آیت 28 میں گزر چکی جہاں ارشاد الٰہی ہے کہ ” اللہ یہ بات کبھی بخشنے والا نہیں کہ اس کے ساتھ کسی دوسری ہستی کو شریک ٹھہرایا جائے ہاں ! اس کے سوا جتنا گناہ ہیں وہ چاہے تو بخش دے۔ “ (النسا 4 : 48) بلاشبہ اس کا یہ مطلب نہیں کہ آدمی بس شرک نہ کرے باقی دوسرے گناہ دل کھول کر کرتا رہے بلکہ دراصل اس سے یہ بات ذہن نشین کرانی مقصود ہے کہ شرک جس کو ان لوگوں نے بہت معمولی چیز سمجھ لیا ہے تمام گناہوں سے بڑا گناہ ہے حتیٰ کہ اور گناہوں کی معافی تو ممکن ہے مگر یہ ایسا گناہ ہے کہ معاف نہیں کیا جاسکتا۔ مشرکین مکہ تو خیر جو کچھ تھے وہ تھے ہی علماء یہود شریعت کے چھوٹے چھوٹے احکام کا تو بڑا اہتمام کرتے تھے بلکہ ان کا سارا وقت ان جزئیات کی ناپ تول ہی میں گزرتا تھا اور خوب بال کی کھال اتارتے تھے لیکن شرک ان کی نگاہ میں ایسا ہلکا فعل تھا کہ نہ خود اس سے بچنے کی فکر کرتے تھے نہ اپنی قوم کو مشرکانہ خیالات اور اعمال سے بچانے کی کوشش کرتے اور نہ مشرکین کی دوستی اور حمایت ہی میں انہیں کوئی مضائقہ نظر آتا تھا اور بہت سے لوگوں کا آج بھی یہی حال ہے۔ بلاشبہ ہم نفرت نہیں پھیلانا اہتے لیکن ان بیماروں کو بیمار سمجھ کر ان کے علاج کی فکر کا ضرور مشورہ دیتے ہیں اور یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ بیمار نہیں ہیں اور اس طرح اگر وہ خود علاج کی طرف رغبت نہ کریں اور عذاب الٰہی کی لپیٹ میں آجائیں تو ہم یہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ مرے ہوؤں کو مرا ہوا تسلیم کرلینا اور مرا ہوا کہنا کوئی گناہ کی بات ہے بلکہ مرے ہوئے کو ” ہائے ہائے نہ مرے “ کہنا گناہ سمجھتے ہیں اس لئے کسی فی الواقعہ مرے ہوئے کے اس دنیا میں زندہ ہونے کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے اس لئے کہ یہ قانون الٰہی کے خلاف ہے جو کبھی ممکن نہیں ہو سکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ نہ اپنے قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے اور نہ ہونے دیتا ہے۔ زیر نظر آیت جس پر حاشیہ 23 تا حاشیہ 25 گزر رہے ہیں ایک بار پھر نظر میں لائیں اور دیکھیں کہ وہ ہماری کیا راہنمائی کرتی ہے۔ قریش مکہ کو بیت اللہ کو مجاوری اور حاجیوں کے کاروبار کے منصرم ہونے کا بڑا غرور تھا اور اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ جب ایک جماعت اعتقاد و عمل کی حقیقت سے محروم ہوجاتی ہے تو اس طرح کی رسوم و مظاہر کو ہر طرح کی بزرگی وسعادت کا ذریعہ سمجھنے لگتی ہے چناچہ آج کل مسلمانوں کا بھی یہی حال ہے کسی بزرگ کی سجادہ نشینی ، کسی مزار کی مجاوری ، کسی زیارت گاہ کا متولی ہونا جو اثر و رسوخ رکھتا ہے وہ بڑے سے بڑے اور بہتر سے بہتر مومن و متقی کو بھی حاصل نہیں ہو سکتا۔ ایک صالح و متقی مسلمان کو کوئی نہیں پوچھے گا لیکن ایک فاسق و فاجر مجاور یا متولی درس گاہ کی ہزاروں آدمی قدم بوسی کریں گے۔ اس جگہ اس گمراہی کا ازالہ کیا گیا ہے اور یہی مضمون مسلسل کئی آیات میں بیان ہوا ہے۔ فرمایا اصل نیکی یہ نہیں ہے کہ حاجیوں کو پانی پلانے کی سبیل لگا دی یا خانہ کعبہ میں روشنی کردی اصل نیکی تو اس کی ہے جو ایمان لایا اور جس نے اعمال حسنہ انجام دیئے۔ فی زمانہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ سب کی آنکھوں کے سامنے ہے۔ محرم میں سبیلیں لگانے والے سبیلیں لگا کر اور جشن میلاد پر چراغان کرنے والے چراغانم کر کے کس چیز کی نمائش کرتے ہیں اور لوگ ان کے متعلق کیا کہتے ہیں ؟ وہ خانقاہیں اور دربار جو اس وقت اس ملک عزیز میں سب سے زیادہ بدکاری کے اڈے ہیں ان کو کس طرح متبرک مقامات سمجھا جاتا ہے۔ علی ہجویری (رح) ، سلاطن باھو (رح) اور شہباز قلندر کے مزاروں پر کیا ہو رہا ہے اور اس ملک عزیز کے عوام تو عوام خواص ان مقامات کو کیا سمجھتے ہیں ؟ ان کے انتظامات میں کیا کچھ نہیں کیا جا رہا ہے اور شرک و کفر کے اڈوں کی کس طرح حفاظت کی جارہی ہے۔ یہ اور اس طرح کی مزید کتنی ہی چیزیں ہیں جو صاحب نظر لوگوں کی نظروں کے سامنے ہو رہی ہیں اور کوئی لب کشائی کرنے کے لئے تیار نہیں۔ الایہ کہ وہ زبان کھولے گا تو اس کا کوئی نیا حسن و خوبی ہی اس کی زبان پر ہوگا۔ کیوں ؟ اس لئے کہ سب کو یہ محاورہ ازبر ہے کہ ” دریا میں رہ کر مگر مچھ سے بیر کوئی عقلمندی نہیں۔ “ قرآن کیا کہتا ہے ؟ ان کی بلا سے کیونکہ وہ متبرک کتاب بھی تو آخر چوم کر ناک اور ماتھے ہی پر لگانے کے لئے رہ گئی ہے اس لئے کہ سوائے چند گستاخوں کے کون ہے جو اس کتاب پاک کے ساتھ یہی کچھ نہیں کر رہا اور کون ہے جو اس سے انکار کرے ؟ مزید تشریح کے لئے تفسیر عروۃ الوثقیٰ جلد دوم سورة النساء 48 کی تفسیر کا مطالعہ کریں۔
Top