Tafseer-e-Usmani - Maryam : 39
وَ اَنْذِرْهُمْ یَوْمَ الْحَسْرَةِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ١ۘ وَ هُمْ فِیْ غَفْلَةٍ وَّ هُمْ لَا یُؤْمِنُوْنَ
وَاَنْذِرْهُمْ : اور ان کو ڈراویں آپ يَوْمَ الْحَسْرَةِ : حسرت کا دن اِذْ : جب قُضِيَ : فیصلہ کردیاجائیگا الْاَمْرُ : کام وَهُمْ : لیکن وہ فِيْ غَفْلَةٍ : غفلت میں ہیں وَّهُمْ : اور وہ لَا يُؤْمِنُوْنَ : ایمان نہیں لاتے
اور ڈر سنا دے ان کو اس پچتاوے کے دن کا جب فیصل ہوچکے گا کام10 اور وہ بھول رہے ہیں اور وہ یقین نہیں لاتے11
10 کافروں کو پچھتانے کے بہت مواقع پیش آئیں گے۔ آخری موقع وہ ہوگا جب موت کو مینڈھے کی صورت میں لا کر بہشت و دوزخ کے درمیان سب کو دکھا کر ذبح کیا جائے گا اور ندا آئے گی کہ بہشتی بہشت میں اور دوزخی دوزخ میں ہمیشہ کے لیے رہ پڑے، اس کے بعد کسی کو موت آنے والی نہیں۔ اس وقت کافر بالکل ناامید ہو کر حسرت سے ہاتھ کاٹیں گے۔ لیکن اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چک گئیں کھیت۔ 11 یعنی اس وقت انھیں یقین نہیں کہ واقعی ایسا دن آنے والا ہے وہ غفلت کے نشہ میں مخمور ہیں اور بڑی بھاری بھول میں پڑے ہیں۔ کاش اس وقت آنکھیں کھولتے اور اپنے نفع نقصان کو سمجھتے اس دن پچھتانے سے حسرت و افسوس کے سوا کچھ حاصل نہ ہوگا۔ " اَلْئٰنَ قَدْ نَدِمْتَ وَمَایَنْفَعُ النَّدَمُین "
Top