Tafseer-e-Usmani - Ash-Shu'araa : 82
وَ الَّذِیْۤ اَطْمَعُ اَنْ یَّغْفِرَ لِیْ خَطِیْٓئَتِیْ یَوْمَ الدِّیْنِؕ
وَالَّذِيْٓ : اور وہ جس سے اَطْمَعُ : میں امید رکھتا ہوں اَنْ يَّغْفِرَ لِيْ : کہ مجھے بخش دے گا خَطِيْٓئَتِي : میری خطائیں يَوْمَ الدِّيْنِ : بدلہ کے دن
اور وہ جو مجھ کو توقع ہے کہ بخشے میری تقصیر انصاف کے دن3
3 یعنی کسی معاملہ میں بھول چوک یا اپنے درجہ کے موافق خطاء و تقصیر ہوجائے تو اس کی مہربانی سے معافی کی توقع ہوسکتی ہے، کوئی دوسرا معاف کرنے والا نہیں۔ آگے حق تعالیٰ کے کمالات اور مہربانیوں کا ذکر کرتے کرتے حضرت ابراہیم نے غلبہ حضور سے دعا شروع کردی جو کمال عبدیت کے لوازم میں سے ہے۔
Top