Tafseer-e-Usmani - An-Naml : 49
قَالُوْا تَقَاسَمُوْا بِاللّٰهِ لَنُبَیِّتَنَّهٗ وَ اَهْلَهٗ ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ لِوَلِیِّهٖ مَا شَهِدْنَا مَهْلِكَ اَهْلِهٖ وَ اِنَّا لَصٰدِقُوْنَ
قَالُوْا : وہ کہنے لگے تَقَاسَمُوْا : تم باہم قسم کھاؤ بِاللّٰهِ : اللہ کی لَنُبَيِّتَنَّهٗ : البتہ ہم ضرور شبخون ماریں گے اس پر وَاَهْلَهٗج : اور اس کے گھر والے ثُمَّ لَنَقُوْلَنَّ : پھر ضرور ہم کہ دیں گے لِوَلِيِّهٖ : اس کے وارثوں سے مَا شَهِدْنَا : ہم موجود نہ تھے مَهْلِكَ : ہلاکت کے وقت اَهْلِهٖ : اس کے گھروالے وَاِنَّا : اور بیشک ہم لَصٰدِقُوْنَ : البتہ سچے ہیں
بولے کہ آپس میں قسم کھاؤ اللہ کی کہ البتہ رات کو جا پڑیں ہم اس پر اور اس کے گھر پر پھر کہہ دیں گے اس کے دعویٰ کرنے والے کو ہم نے نہیں دیکھا جب تباہ ہوا اس کا گھر اور ہم بیشک سچ کہتے ہیں1
1 یعنی آپس میں معاہدے اور حلف ہوئے کہ سب مل کر رات کو حضرت صالح کے گھر پر ٹوٹ پڑو اور کسی کو زندہ نہ چھوڑو۔ پھر جب کوئی ان کے خون کا دعویٰ کرنے والا ہو تو کہہ دینا ہمیں خبر نہیں۔ ہم سچ کہتے ہیں کہ اس کے گھر کی تباہی ہماری آنکھوں نے نہیں دیکھی۔ گویا ہم خود تو ایسی حرکت کیا کرتے اس وقت موقع پر موجود بھی نہ تھے۔ اس طرح کی متفقہ سازش اور دروغ گوئی سے ہم میں ایک بھی ملزم نہ ٹھہر سکے گا جس سے ان کے حمایتی خون بہا وصول کریں۔
Top